سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 104]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «سنن ترمذي:1691، وقال: حسن غريب . سنن ابي داود، ح 2583 . سنن نسائي، ح 5376» اس روایت کی سند قتادہ (مدلس) کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن سنن نسائی میں اس کا ایک صحیح شاہد ہے۔ [ج 8 ص 219 ح 5375 وسنده صحيح و صححه ابن الملقن فى تحفة المحتاج 147/1 ح 19]
سعید بن ابی الحسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 105]
تخریج الحدیث: «صحیح» : «سنن ابي داود، ح 2584» اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ قتادہ مدلس کا عنعنہ ہے۔ ➋ تابعی کا ارسال ہے یعنی یہ روایت منقطع ہے۔ اس کا صحیح شاہد سابقہ حدیث (104) کے تحت گزر چکا ہے، جس کے ساتھ یہ بھی صحیح ہے۔
ھود بن عبداللہ بن سعید اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار پر سونا اور چاندی لگی ہوئی تھی۔ طالب (ھود کے شاگرد، طالب بن حجیر) نے کہا تو میں نے ان سے چاندی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 106]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «سنن ترمذي، ح 1690، وقال: غريب . المعجم الكبير للطبراني 345/20 . 347ح 812» اس روایت کے راوی ھود بن عبد اللہ بن سعد کی توثیق صراحتاً سوائے ابن حبان کے کسی سے ثابت نہیں، اور سنن ترمذی کے نسخوں میں اختلاف ہے۔ بعض میں ”حسن غریب“ لکھا ہوا ہے اور بعض میں صرف ”غریب“ لکھا ہوا ہے۔ سنن ترمذی کے قدیم قلمی نسخے میں صاف طور پر «هذا حديث غريب» لکھا ہوا ہے۔ (ص118 ب سطر4) امام مزی وغیرہ کے نسخوں میں بھی صرف ”غريب“ ہے۔ لہٰذا ترمذی کی طرف توثیق کی نسبت مشکوک ہوئی اور ذہبی کے کلام میں تعارض ہے، لہٰذا یہ کلام ساقط ہے۔ ھود بن عبداللہ کا مجہول ہونا ہی راجح معلوم ہوتا ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔ «والله اعلم»
3. تلوار بنانے میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اتباع رسول کی
امام بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے اپنی تلوار سمرہ بن جندب کی تلوار کے مطابق بنائی اور سمرہ کا خیال ہے کہ انہوں نے اپنی تلوار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے مطابق بنائی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار قبیلہ بنو حنیفہ کی تلوار کی طرف تھی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 107]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «سنن ترمذي، ح 1683، وقال: غريب . . . . مسنداحمد 20/5» اس روایت کی سند عثمان بن سعد الکاتب کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔ [ديكهئيے تقريب التهذيب: 4471]
عثمان بن سعد نے اسی طرح کی سند کے ساتھ یہ روایت بیان کی ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 108]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «سنن ترمذي، ح 1683، وقال: غريب . . . . مسنداحمد 20/5» اس روایت کی سند عثمان بن سعد الکاتب کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔ [ديكهئيے تقريب التهذيب: 4471]