سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبشی پتھر کا تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 86]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي:1739، وقال:حسن صحيح غريب من هذاالوجه)، صحيح مسلم (2094، ترقيم دارالسلام:5486)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگشتری چاندی کی بنوائی تھی جس کے ساتھ مہر لگاتے تھے، اور اسے پہنتے نہیں تھے۔ ابوعیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں: ابوبشر کا نام جعفر بن ابی وحشی ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 87]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 88]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي:1740، وقال:حسن صحيح غريب من هذا الوجه)، صحيح بخاري (5870) وصرح حميد الطويل بالسماع»
4. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی کیوں بنوائی
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امراء عجم کو خطوط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو عرض کیا گیا کہ امراء عجم ان خطوط کو قبول نہیں کرتے جس پر مہر نہ لگی ہو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی، گویا میں اس کی سفیدی کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 89]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي:2718 وقال:هذا حديث حسن صحيح)، صحيح مسلم (2092) من حديث معاذ بن هشام وصحيح بخاري (65) من حديث قتادة به.»
5. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی پر کیا لکھا ہوا تھا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نقش (اس طرح تھا کہ) ایک سطر میں ”محمد“ دوسری سطر میں ”رسول“ اور تیسری سطر میں لفظ ”اللہ“ تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 90]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 1747 . 1748، وقال: حسن صحيح غريب)، صحيح بخاري (5878)»
6. مختلف بادشاہوں کو مکتوب گرامی مہر بلب بھیجے گئے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسری (شاہ فارس) قیصر (شاہ روم) اور نجاشی (شاہ حبشہ) کی طرف خطوط تحریر فرمائے تو (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف سے) کہا گیا کہ یقیناً وہ لوگ بلا مہر خط قبول نہیں کرتے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوالی جس کا حلقہ چاندی کا تھا اور اس پر «مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ» نقش تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 91]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «صحيح مسلم (2092، ترقيم دارالسلام:5482)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنی انگھوٹی اتار لیتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 92]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي:1746، وقال:حسن صحيح غريب)، سنن ابي داود (19، وقال ابوداود: هذا حديث منكر)، سنن ابن ماجه (303)، سنن نسائي (178/8 ح5216)» اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ ابن جریج مشہور ثقہ مدلس تھے اور یہ روایت عن سے ہے۔ ➋ ابن شہاب الزہری بھی ثقہ مدلس تھے اور یہ روایت عن سے ہے۔ ➌ مشہور ثقہ تابعی امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کے نزدیک جس انگوٹھی پر اللہ کا نام لکھا ہو، اسے پہن کر بیت الخلاء میں داخل ہونا جائز ہے اور اسی طرح یہ انگوٹھی پہنے ہوئے اپنی بیوی سے جماع کرنا بھی جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 112/1، ح 1203، وسنده صحيح] ➍ بعض اوقات کاغذ کی کرنسی(نوٹوں) پر اللہ کا نام ہوتا ہے، یا بعض کا غذات پر دینی باتیں لکھی ہوتی ہیں، اگر یہ جیب میں چھپے ہوئے اور محفوظ ہوں تو اس حالت میں بیت الخلاء جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ «والله اعلم»
8. سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی بئر اریس میں گر گئی
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رہی، پھر وہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں، پھر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں، پھر وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں آ گئی یہاں تک کہ اریس کے کنویں میں جا گری، اس کا نقش «مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ» تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 93]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح بخاري (5873)، صحيح مسلم (2091)»