ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: کپڑوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قمیص بہت پسند تھی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 56]
تخریج الحدیث: «حسن» : «(سنن ترمذي: 1764)، ديكهئيے حديث 57»
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے محبوب لباس قمیص پہننا تھا۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ «عبدالله بن بريده عن ام سلمه» والی سند سے «عبدالله بن بريده عن امه عن ام سلمه» والی سند زیادہ صحیح ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 57]
تخریج الحدیث: «سنده حسن» : «(سنن ترمذي:1763)، سنن ابي داؤد (4026)، المستدرك للحاكم (192/4 ح 7404 ووقع فى المطبوع تصحيف) وصححه الحاكم ووافقه الذهبي .» فائدہ: ام بریدہ رحمہا اللہ کی حدیث کو حاکم اور ذہبی کا صحیح قرار دینا، ان کی طرف سے ام بریدہ کی توثیق ہے۔
6. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کی آستین مبارک
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کی آستین کلائی تک ہوتی تھی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: «سنده حسن» : «(سنن ترمذي: 1765، وقال:هذا حديث حسن غريب)، (سنن ابي داود: 4027)» فائدہ: اس حدیث کے راوی شہر بن حوشب رحمہ اللہ جمہور محدثین کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے حسن الحدیث تھے۔ دیکھئیے مقالات الحدیث (ص350)
سیدنا معاویہ بن قرۃ اپنے باپ قرۃ بن ایاس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پاس بیعت کے لئے مزینہ قبیلے کے ایک گروہ کے ساتھ آیا (میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص مبارک کھلی ہوئی تھی یا فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کا بٹن کھلا ہوا تھا تو میں نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کے گریبان میں داخل کیا تو میں نے مہر نبوت کو چھو لیا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ابي داود: 4082)، (سنن ابن ماجه: 3578)، صحيح ابن حبان (الاحسان: 5428، دوسر انسخه: 5452)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےمروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے کاشانہ اقدس سے) تشریف لائے اس حالت میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا سہارا لئے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قطری کپڑا پہنے ہوئے تھے، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لپیٹے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ عبد بن حمید کہتے ہیں محمد بن فضل نے فرمایا: جب میرے پاس یحییٰ بن معین آ کر بیٹھے تو آتے ہی سب سے پہلے مجھ سے اس حدیث کے متعلق پوچھا۔ میں نے اس طریق سے حدیث بیان کرنی شروع کر دی کہ مجھے حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی۔ تو یحیٰی بن معین نے کہا کہ اگر آپ اپنی کتاب سے یہ حدیث پڑھتے تو بہتر تھا۔ میں (محمد بن فضل) کتاب لانے کے لئے اٹھا تو انہوں (یحیٰی بن معین) نے میرا دامن پکڑ لیا اور فرمایا: مجھے لکھوا دو، مجھے ڈر ہے کہ آپ سے پھر ملاقات نہ ہو سکے (محمد بن فضل نے) کہا میں نے ان (یحیی بن معین) کو زبانی (یہ حدیث) لکھوا دی پھر میں وہ کتاب لے کر آیا اور اسے پڑھ کر یہ حدیث سنائی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «صحيح ابن حبان (الاحسان: 2329، دوسر انسخه: 2335)» نیز دیکھئیے آنے والی حدیث: 134 اس روایت کی سند میں حسن بصری مدلس ہیں، لیکن حمید الطّویل نے ان کی متابعت کر رکھی ہے۔ [مسند احمد 239/3 ح 13510، والسند اليه صحيح ] امام ابن معین رحمہ اللہ کا اس حدیث کو فوراً لکھ لینا حدیث اور علم حدیث کے ساتھ ان کی محبت کا ثبوت ہے۔ تنبیہ: قطری ان یمنی چادروں کو کہتے ہیں جو روئی کی بنی ہوتی ہیں اور ان میں سرخ دھاریاں ہوتی ہیں۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا زیب تن فرماتے تو اس کو اس نام سے موسوم فرماتے، جیسے عمامہ، قمیص یا چادر، پھر (یہ دعا) پڑھتے: «اللهم لك الحمد كما كسوتنيه، اسالك خيره و خير ما صنع له، و اعوذبك من شره و شرما صنع له»”اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے لیے ہے جس طرح تو نے مجھے یہ پہنایا ہے میں تجھ سے اس کی خیر اور اس چیز کی خیر جس کے لئے یہ بنایا گیا ہے مانگتا ہوں، اور میں تجھ سے اس کے شر اور جس چیز کے لئے بنایا گیا اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 61]
اسی طرح دوسری سند بھی آتی ہے یعنی ہشام بن یونس، قاسم بن مالک مزنی سے، وہ جریری سے، وہ ابونضرۃ سے، وہ سیدنا ابوسعید خدری سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 62]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب کپڑوں سے زیادہ دھاری دار کپڑا پہننا پسندیدہ تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 63]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 1787، وقال: حسن صحيح غريب)، صحيح بخاري (5813)، صحيح مسلم (2079)»
عون بن ابی حجیفہ رحمہ اللہ اپنے والد محترم (سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ رنگ کا حُلّہ زیب تن کیا ہوا تھا، گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پنڈلیوں کی چمک دیکھ رہا ہوں۔ سفیان فرماتے ہیں: میرے خیال میں وہ یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر تھی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 64]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 197، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (503)، من حديث سفيان الثوري به و صرح بالسماع عنده و تابعه جماعة»
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے انسانوں میں سے کسی ایک کو بھی سرخ جوڑے میں ملبوس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےجمہ بال (زلف مبارک) کندھوں کےقریب تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 65]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «صحيح بخاري (5901) من حديث اسرائيل بن يونس، صحيح مسلم (2337) من حديث ابي اسحاق السبيعي به» نیز دیکھئیے حدیث سابق: 3