سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بیٹے کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ تیرا لڑکا ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں! اور میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے بیٹے کے قصور کا تجھ سے اور تیرے قصور کا تیرے بیٹے سے مؤاخذ نہ ہو گا۔“ ابورمثہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اس وقت میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند موئے مبارک کو مائل بسرخ دیکھا۔ ابوعیسیٰ (امام ترمذی رحمہ اللہ) نے فرمایا: اس باب میں یہ روایت سب سے بہتر اور واضح ہے، کیونکہ صحیح احادیث میں یہ آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں سفیدی شروع نہیں ہوئی تھی اور ابورمثہ کا نام رفاعہ بن یثربی التیمی ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خِضَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 45]
تخریج الحدیث: «صحیح» : «ديكهئے حديث سابق: 43» تنبیہ: صحیح اور راجح یہ ہے کہ ابورمثہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں تشریف لائے تھے، لہٰذا یہاں ان کے بیٹے کا ذکر راوی کا وہم ہے۔ واللہ اعلم نیز دیکھئیے حدیث سابق: 43
عثمان بن موھب سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب کیا تھا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں!۔ ابوعیسیٰ (امام ترمذی رحمہ اللہ) نے فرمایا: ابوعوانہ نے اس حدیث کو «عثمان بن عبدالله بن موهب عن ام سلمه» کی سند سے بیان کیا ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خِضَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 46]
تخریج الحدیث: «صحيح» : اس روایت کی سند شریک بن عبداللہ القاضی (مدلس) اور سفیان بن وکیع (ضعیف) کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح بخاری کے شاہد کی وجہ سے حدیث کا متن صحیح ہے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے دوسری سند کے ساتھ «عثمان بن موهب عن ام سلمه رضي الله عنها» سے مفصل روایت کیا ہے۔ (صحيح بخاري: 5896) تنبیہ: ابو عوانہ (وضاح بن عبداللہ الیشکری) کی روایت نہیں ملی۔ «والله اعلم»
3. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر مہندی کا اثر دیکھا گیا
جہذمۃ رضی اللہ عنہا جو کہ بشیر بن الخصاصیۃ کی بیوی ہیں، فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر سے نکلتے ہوئے، اپنے سر مبارک کو جھاڑتے ہوئے دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں مہندی کا نشان تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خِضَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «معرفة الصحابة لابي نعيم (3290/6 ح 3820)» یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ نضر بن زرارہ مستور ہے۔ (تقريب التھذيب: 7133) مستور اس مجہول الحال راوی کو کہتے ہیں، جس کی توثیق کسی قابل اعتماد ذریعے سے ثابت نہیں ہوتی۔ ➋ ابوجناب یحییٰ بن ابی حیہ الکلبی ضعیف اور مدلس راوی ہے۔ دیکھئیے: تقریب التہذیب (7537) اور انوار الصحیفہ (ص289)
4. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رنگے ہوئے بال مبارک
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک دیکھے جو کے رنگے ہوئے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خِضَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «صحيح» : امام حمید الطویل رحمہ اللہ کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے معنعن روایت بھی صحیح ہوتی ہے، کیونکہ وہ (صرف) ثابت البنانی (ثقہ) کے واسطے سے ہی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے تدلیس کرتے تھے۔
حماد کہتے ہیں ہمیں عبداللہ بن محمد بن عقیل نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رنگے ہوئے بال مبارک سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے پاس دیکھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خِضَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «صحيح» : اس روایت کا راوی عبداللہ بن محمد بن عقیل صحابی نہیں ہے، بلکہ جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہونے کی وجہ سے ضعیف راوی ہے۔ دیکھئیے: انوار الصحیفہ (ص17، ابوداود: 128) یاد رہے کہ عبداللہ بن محمد بن عقیل کے دادا سیدنا عقیل بن ابی طالب صحابی تھے۔ سابقہ حدیث (48) اس روایت کا صحیح شاہد ہے۔ «والله اعلم»