سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو کنگھی کرتی تھی درایں حال کہ میں حائضہ ہوتی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 32]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح بخاري (295)، صحيح مسلم (297)، موطا امام مالك (رواية يحييٰ 60/1 ح102،رواية ابن القاسم:462)»
2. آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنے سر مبارک کو تیل لگاتے تھے
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنے سر مبارک کو تیل لگاتے تھے اور اپنی داڑھی مبارک کو کنگھی کرتے، اور اکثر سر مبارک پر جو کپڑا رکھتے تو آپ کا کپڑا اس طرح تیل والا ہو جاتا جیسے تیل والے کے کپڑے ہوتے ہیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 33]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «شرح السنة للبغوي (82/12 ح 3164) من طريق الترمذي به، شعب الايمان للبيهقي (نسخة محققة: 6045، 6044)» اس روایت کی سند یزید بن ابان الرقاشی کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔ ◈ ہیثمی نے کہا: «ضعفه الجمهور» اسے جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے۔ [ مجمع الزوائد 226/6 ] حافظ ابن حجر نے کہا: «زاھد ضعیف»[ تقريب التهذيب: 7683 ] حافظ ذہبی نے کہا: «ضعيف»[ الكاشف 240/3 ت 6389] شعب الایمان للبیہقی [ 6046] میں اس کا ایک شاہد سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، لیکن اس کی سند میں ابوبکر محمد بن ہارون بن عیسیٰ الازدی «ليس بالقوي» ہے۔ [ ديكهئيے سوالات الحاكم: 210، قاله الدارقطني ] اور باقی سند حسن ہے، یعنی یہ سند محمد بن ہارون مذکور کی وجہ سے ضعیف ہے۔
3. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کام دائیں جانب سے شروع کرنا پسند فرماتے
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں جانب سے شروع کرنا پسند فرماتے، اپنے وضو کرنے میں جب وضو کرتے، اور کنگھی کرتے وقت جب کنگھی کرتے، اور جوتا پہنتے وقت جب جوتا پہنتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 34]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 608، وقال: هذا حديث حسن صحيح)، صحيح بخاري (168)، صحيح مسلم (268)»
4. (کنگھی کرنے میں مبالغہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ تھا)
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلاناغہ روزانہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 35]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي: 1756، وقال: هذا حديث حسن صحيح)، ابوداؤد (4159)، نسائي (132/8 ح5058)» روایت مذکورہ میں وجہ ضعف دو ہیں: ➊ ہشام بن حسان مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔ ➋ حسن بصری مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔ سنن نسائی (5059) وغیرہ میں اس کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔ ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ ایک صحابی نے فرمایا: «كان نبي الله ينهانا عن الارفاء» ”اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ارفاء سے منع فرماتے تھے“ پوچھا گیا: ارفاء سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا: روزانہ کنگھی کرنا۔ [سنن نسائي: 5061 وسنده صحيح ] ثابت ہوا کہ شرعی عذر کے بغیر خواہ مخواہ کئی کئی مرتبہ کنگھی کرنے میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہئیے، بہتر یہی ہے کہ ایک دن چھوڑ کر سر کے بالوں کی کنگھی کی جائے۔
حمید بن عبدالرحمن صحابہ میں سے ایک مرد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ناغہ کر کے کنگھی فرمایا کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 36]
تخریج الحدیث: «سندہ ضعیف» : اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کے راوی ابوخالد یزید بن عبدالرحمٰن الدالانی مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔ دالانی کی تدلیس کے لیے دیکھئیے طبقات المدلسین [ بتحقيقي3/113 بطقه ثالثه ]