سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں کے نصف تک تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 24]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «صحيح مسلم (2338، ترقيم دارالسلام:6069)»
2. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لِمہَّ بال مبارک
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے اکٹھے غسل کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک جمہ سے کچھ اوپر اور وفرہ سے کم تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 25]
تخریج الحدیث: «سنده حسن» : «(سنن ترمذي:1755، وقال: صحيح غريب ...)، سنن ابي داؤد (4187)، سنن ابن ماجه (3635)»
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وجود خلقت کے اعتبار سے میانے قد والے تھے، آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان کچھ دوری تھی، اور آپ کے مبارک جمہ بال کانوں کی لو پر پڑتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 26]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(ديكهئيے حديث سابق:3)، صحيح بخاري (3551، 5848)، صحيح مسلم (2337)»
3. بال مبارک نہ بہت زیادہ گھنگھریالے نہ بالکل سیدھے
سیدنا قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کیسے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک نہ تو بہت زیادہ گنگھریالے تھے، اور نہ ہی با لکل سیدھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک آپ کے کانوں کی لو تک پہنچتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 27]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح بخاري (5905)، صحيح مسلم (2338)»
4. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بالوں کی چار لٹیں
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مکہ معظمہ میں تشریف لائے تو آپ کے مبارک بالوں کے چار گیسو تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 28]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي:1781، وقال:”هذا حديث غريب، قال محمد (الامام البخاري): لا اعرف لمجاهد سماعا من ام هاني“)، ابوداود (4191)، ابن ماجه (3631)» تنبیہ: غدائر مینڈھیوں کو کہتے ہیں۔ اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ عبداللہ بن أبی نجیح المکی مدلس تھے۔ دیکھئیے مشاھیر علماء الامصار لابن حبان (ص146 ت1153) حافظ ابن حجر نے انہیں مدلسین کے طبقہ ثالثہ میں ذکر کیا اور کہا: «اكثر عن مجاهد و كان يدلس عنه» انہوں نے مجاہد سے بہت سی روایتیں بیان کیں اور وہ مجاہد سے تدلیس کرتے تھے۔ (طبقات المدلسین بحتحقیقی ص 53) سفیان بن عیینہ نے بتایا کہ ابن ابی نجیح نے مجاہد کی تفسیر کو ان سے نہیں سنا۔ (تاریخ ابن معین، روایۃ الدوری: 426) یہ روایت «عن» سے ہے اور مدلس کی «عن» والی روایت (صحیحین کے علاوہ دوسری کتابوں میں) ضعیف ہوتی ہے۔ ➋ بقول امام بخاری ”مجاہد کا ام ہانی سے سماع معلوم نہیں ہے۔“ لہٰذا یہ سند منقطع بھی ہے۔
5. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کانوں کے نصف حصوں تک تھے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کانوں کے نصف حصوں تک تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 29]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالوں کو لٹکایا کرتے تھے، اور مشرکین اپنے بالوں میں مانگ نکالتے تھے، جبکہ اہل کتاب اپنے سر کے بالوں کو لٹکاتے، اس لئے کہ جس کام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی حکم نہ دیا جاتا اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سر میں مانگ نکالنا شروع کر دی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 30]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح بخاري (3944، 3558)، صحيح مسلم (2336)»
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ کے بال چار گیسوؤں میں بٹے ہوئے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 31]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «نيز ديكهئيے حديث سابق: 31»