الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيفه همام بن منبه کل احادیث (139)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيفه همام بن منبه
सहीफ़ा हम्माम इब्न मुनब्बिह
متفرق
متفرق
51. کفار کے ساتھ جہاد و قتال کا حکم
حدیث نمبر: 51
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا أَزَالُ أُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَنْفُسَهُمْ إِلا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں لوگوں سے تب تک قتال کرتا ہوں گا جب تک وہ لا الہ الا اللہ (اللہ کے سوا کوئی عبادت کا حق دار نہیں) کا اقرار نہیں کر لیتے، چنانچہ جب انہوں نے اقرار کر لیا تو بالتحقیق انہوں نے اپنے اموال اور جانیں مجھ سے بچا لیں سوائے ان کے حق کے (یعنی قصاص، ارتداد یا کسی اور حد شرعی کی وجہ سے قتل مستثنیٰ ہے) اور ان کا حساب اللہ عزوجل پر ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 51]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الجهاد، باب دعاء النبى صلى الله عليه وسلم إلى الإسلام والنبوة، رقم: 2946 - صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب الأمر بقتال الناس حتىٰ يقولوا لا إله إلا الله محمد رسول الله، رقم: 21/33 - مسند أحمد: 59/135، رقم: 52/8148 - حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم …. - شرح السنة: 65/1، باب البيعة على الإسلام وشرائعه والقتال مع من أبى، رقم: 31.»

52. جنت اور دوزخ کے مابین مباحثہ
حدیث نمبر: 52
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِيَ لا يَدْخُلُنِي إِلا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَغِرَّتُهُمْ، فَقَالَ اللَّهُ لِلْجَنَّةِ: إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رِجْلَهُ، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ، فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَلا يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت اور دوزخ میں مباحثہ ہوا، دوزخ نے کہا: متکبر اور مغرور لوگوں کے سبب مجھے تجھ پر برتری حاصل ہے۔ جنت نے کہا: کیا ہے کہ میرے ہاں متکبرین کی بجائے ضعیف، گھٹیا اور سادہ لوح لوگ ہی داخل ہوتے ہیں اس پر اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے تیرے ذریعے میں اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں، اپنی رحمت سے نوازتا ہوں اور دوزخ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے تیرے ذریعے میں اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں عذاب میں مبتلا کرتا ہوں اور تم دونوں (کا اپنے پیمانے کے مطابق) بھرنا حقیقت ہے۔ البتہ دوزخ تب بھرے گی جب اللہ اپنا پاؤں اس میں رکھے گا۔ (جب اللہ تعالیٰ اپنا پاؤں رکھے گا) تو دوزخ کہے گی: بس!بس! (لہذا) اس وقت وہ بھر جائے گی اور وہ سکڑ جائے گی اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی (ایک) پر (بھی) ظلم نہیں کرے گا۔ اور رہا جنت کا بھرنا تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ ایک اور مخلوق پیدا کر دیں گے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 52]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب التفسير، باب (وتقول هل من مزيد)، رقم: 4850، حدثنا عبد الله بن محمد: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام، عن أبى هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم .... - صحيح مسلم، كتاب الجنة وصفة نعيمها، باب النار يدخلها الجبارون والجنة يدخلها الضعفاء، رقم: 2846/36، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال وهذا، حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - مسند أحمد: 60/16، رقم: 53/8149 - مصنف عبدالرزاق: 422/11، 423، كتاب الجامع، باب صفة أهل النار - شرح السنة: 256/15-257.»

53. استنجا کرتے وقت طاق ڈھیلے استعمال کرو
حدیث نمبر: 53
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُوتِرْ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص ڈھیلوں سے استنجا کرے تو وہ طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 53]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الوضوء، باب الإستنثار، وباب الإستجمار وترا، رقم: 161، 162 - صحيح مسلم، كتاب الطهارة، باب الإيتار فى الاستنثار والاستجمار، رقم: 237/20، 237/21، 237/22، 239/24 - مسند أحمد: 61/16، رقم: 54/8150، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: .... .»

54. ایک نیکی کا ثواب دس نیکیاں
حدیث نمبر: 54
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَأَنَا أَغْفِرُهَا، مَا لَمْ يَعْمَلْهَا فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ کسی نیک عمل کا ارادہ کرتا ہے تو (محض اس کے ارادہ سے ہی جب تک اس پر عمل پیرا نہ ہو) میں اس کے لیے ایک نیکی (اس کے نامہ اعمال میں) لکھ دیتا ہوں اور جب وہ اس قلبی ارادہ پر عمل پیرا ہوتا ہے تو اس کے لیے دس نیکیاں (اس کے نامہ اعمال میں) لکھ دیتا ہوں اور جب (میرا بندہ) کسی عمل بد کے ارتکاب کا ارادہ کرتا ہے تو (محض اس کے عمل بد کے ارادہ سے) میں اسے معاف کر دیتا ہوں یعنی جب تک وہ عمل بد کا ارتکاب نہیں کر لیتا اور جب وہ (اس) عمل کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کے لیے (صرف) اس برائی کی مثل (ایک ہی گناہ) لکھتا ہوں۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 54]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب التوحيد، باب ﴿يُرِيْدُوْنَ أَنْ يُبَدِّلُوْا كَلَامَ اللَّهِ﴾، رقم: 7501، وكتاب الرقاق، باب من هم بحسنة وسيئة، رقم: 6491 - صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب إذا هم العبد بحسنة كتبت، وإذا هم بسيئة لم تكتب، رقم: 205/29، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال وهذا، حدثنا أبو هريرة عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - مسند أحمد، رقم: 55/8151 - مصنف عبدالرزاق: 287/11، كتاب الجامع، باب الرخص والشدائد - شرح السنة: 338/13، باب من عمل حسنة أوهم بها، رقم: 4148.»

55. جنت کی معمولی جگہ کی قدر و قیمت ساری دنیا سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 55
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ لَقَيْدُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، خَيْرٌ لَهُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! جنت میں تم میں سے کسی ایک کو کوڑا (چابک) رکھنے کی جگہ اس کے لیے آسمان و زمین کے درمیان تمام چیزوں سے زیادہ بہتر ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 55]
تخریج الحدیث: «مسند أحمد: 62/16، رقم: 56/8152، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: .... - مصنف عبدالرزاق، باب الجنة وصفتها، رقم 20885 - شرح السنة: 207/15، باب صفة الجنة وأهلها، وما أعد للصالحين فيها.»

56. جنت کا سب سے کم درجہ
حدیث نمبر: 56
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَدْنَى مَقْعَدِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ أَنْ هُيِّئَ لَهُ أَنْ يُقَالَ لَهُ: تَمَنَّ فَيَتَمَنَّى وَيَتَمَنَّى، فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ تَمَنَّيْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ جنت میں تم میں سے جس کی ادنیٰ رہائش تیار کی گئی ہے، اسے کہا جائے گا: آرزو کر، سو وہ بہت سی آرزوئیں کرے گا، پھر اسے پوچھا جائے گا: کیا تو نے آرزو کر لی ہے، چنانچہ وہ عرض کرے گا: جی ہاں! اس پر اس سے کہا جائے گا، یقیناً تیرے لیے تیری آرزوؤں کی مثل اور اتنا ہی مزید ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 56]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب معرفة، طريقة الرؤية، رقم: 182، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - مسند أحمد: 63/16، رقم: 8153 - شرح السنة: 208/5، باب صفة الجنة وأهلها.»

57. انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضلیت
حدیث نمبر: 57
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَءًا مِنَ الأَنْصَارِ، وَلَوْ يَنْدَفِعُ النَّاسُ فِي شُعْبَةٍ أَوْ فِي وَادٍ وَالأَنْصَارُ فِي شُعْبَةٍ لانْدَفَعْتُ مَعَ الأَنْصَارِ فِي شِعْبِهِمْ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر ہجرت کی (فضیلت) نہ ہوتی تو یقیناً میں انصار کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک گھاٹی یا وادی میں چلتے اور انصار دوسری گھاٹی چلتے تو میں انصار کے ساتھ ان کی گھاٹی چلتا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 57]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب مناقب الأنصار، باب قول النبى صلى الله عليه وسلم (لولا الهجرة لكنت إمرأ من الأنصار)، رقم: 3779، 7245 - مسند أحمد: 63/16، 64، رقم: 8154، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: .... - مصنف عبدالرزاق، كتاب الجامع، باب فى فضائل القرآن، رقم: 19907.»

58. اگر بنی اسائیل اور حواء نہ ہوتیں تو
حدیث نمبر: 58
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلا بَنُو إِسْرَائِيلَ، لَمْ يَخْبُثِ الطَّعَامُ وَلَمْ يَخْنَزِ اللَّحْمُ، وَلَوْلا حَوَّاءُ، لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو نہ کھانا خراب ہوتا اور نہ گوشت سڑتا اور اگر حوا نہ ہوتی تو کوئی عورت اپنے خاوند سے کبھی بھی خیانت نہ کرتی۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب قول الله تعالٰى ﴿وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰي اَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً﴾، رقم: 3399، حدثنا عبدالله بن محمد الجعفي: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام، عن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم .... - صحيح مسلم، كتاب الرضاع، باب لولا حواء لم تخن أنثى زوجها الدهر، رقم: 1468/63، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا، حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - مسند أحمد، رقم: 59/8155 - شرح السنة، باب المدارة مع النساء، رقم: 2335.»

59. سیدنا آدم علیہ السلام کی تخلیق اور سلام کا طریقہ
حدیث نمبر: 59
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ، طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ: اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ، وَهُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلائِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ، قَالَ: فَذَهَبَ، فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: وَعَلَيْكَ السَّلامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَزَادُوا: وَرَحْمَةُ اللَّهِ، قَالَ: فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآنَ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اس کی صورت پر پیدا کیا، ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی، چنانچہ جب اللہ تعالیٰ پیدا کر چکا تو اسے حکم دیا۔ جاو، اس جماعت کو یعنی فرشتوں کی جماعت، جو وہاں بیٹھے تھے، انہیں سلام کرو اور جو کلمات تجھے سلام کے جواب میں کہیں انہیں غور سے سنو، اس لیے کہ وہ تیرا اور تیری اولاد کا طریقہ سلام ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر وہ گئے اور (ملائکہ کو) السلام وعلیکم کہا تو انہوں نے جواب میں وعلیک ورحمۃ اللہ کہا، فرشتوں نے (سلام کے جواب میں) وعلیک ورحمتہ اللہ کا اضافہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ شخص جو جنت میں داخل ہو گا اس کی صورت آدم علیہ السلام کی صورت ہو گی اس کی لمبائی ساٹھ ہاتھ ہو گی۔ تب سے اب تک انسانی (قد میں) میں مسلسل کمی واقع ہوتی رہی ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الإستئذان، باب بدأ السلام: 6227، حدثنا يحيٰى بن جعفر: حدثنا عبدالرزاق، عن معمر عن همام، عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال .... - صحيح مسلم، كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب يدخل الجنة أقوام أفئدتهم مثل أفئدة الطير، رقم: 2841/28، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبوهريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - مسند أحمد، رقم: 60/9156 - مصنف عبدالرزاق، كتاب الجامع، باب كيف السلام والرد، رقم: 19434 - شرح السنة، كتاب الإستئذان، باب بدء السلام: 254/12، 255.»

60. سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے موت کے فرشتے کی آنکھ پھوڑ دی
حدیث نمبر: 60
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ، قَالَ: فَلَطَمَ مُوسَى عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا، قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ عَيْنَهُ، قَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ لَهُ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ، فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا وَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرَةٍ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ، قَالَ: فَالآنَ مِنْ قَرِيبٍ، قَالَ: رَبِّ أَدْنِنِي مِنَ الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: موسیٰ علیہ السلام کے پاس موت کا فرشتہ آیا اور کہنے لگا: اپنے رب کا حکم بجا لائیے (یعنی جان جان آفرین کے سپرد کیجئیے) اس پر موسیٰ علیہ السلام نے فرشتے کی آنکھ پر تھپڑ رسید کیا اور اس کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ فرشتہ اللہ کی بارگاہ میں لوٹا اور عرض کیا: بلاشبہ تو نے مجھے اپنے ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے جو مرنا نہیں چاہتا اور بالتحقیق اس نے میری آنکھ پھوڑ ڈالی ہے۔ تو اللہ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا: میرے بندے کے پاس جاؤ اور اس سے کہو! آپ زندہ رہنا ہی پسند کریں گے؟ اگر (واقعی) زندہ رہنا چاہتے ہیں تو بیل کی پشت پر اپنا ہاتھ رکھو، بس آپ کا ہاتھ جتنے بال ڈھانکے گا، ہر بال کے عوض آپ ایک سال زندہ رہو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: پھر کیا ہو گا؟ فرشتے نے کہا: پھر آپ موت سے ہمکنار ہو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: پھر اچھا ہے کہ ابھی مر جاوں۔ پھر دعا کی: اے میرے رب! مجھے پتھر پھینکنے کی مقدار جتنا ارض مقدس کے قریب کر دے۔ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں وہاں موجود ہوتا تو یقیناً آپ لوگوں کو موسیٰ علیہ السلام کی قبر دکھاتا۔ جو راستہ کے کنارے ایک سرخ ٹیلے کے قریب ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب وفاة موسٰى وذكره بعد، رقم: 3407، أخبرنا معمر عن همام قال: حدثنا أبوهريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم نحوه .... - صحيح مسلم، كتاب الفضائل، باب من فضائل موسٰى عليه السلام، رقم: 2372/158، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - مسند أحمد، رقم: 61/20531 - مصنف عبدالرزاق: 274/1، 275، كتاب الجامع، باب موسٰى وملك الموت، رقم: 20531 - شرح السنة: 265/5، 266، باب من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، رقم: 1451.»


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next