141- مالك عن ثور بن زيد الديلي عن أبى الغيث سالم مولى ابن مطيع عن أبى هريرة قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر فلم نغنم ذهبا ولا ورقا إلا الأموال المتاع والثياب، قال: فأهدى رجل من بني الضبب يقال له: رفاعة بن زيد لرسول الله صلى الله عليه وسلم غلاما أسود يقال له مدعم، فوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي القرى، حتى إذا كنا بوادي القرى بينما مدعم يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم عائر فأصابه فقتله، فقال الناس: هنيئا له الجنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ”كلا والذي نفسي بيده إن الشملة التى أخذ يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا.“ فلما سمع الناس ذلك جاء رجل بشراك أو شراكين على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”شراك أو شراكان من نار.“ تم الجزء الأول بعون الله وتأييده.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر والے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جہاد کے لئے) نکلے تو ہمیں مال غنیمت میں اموال (زمینیں) ، اسباب اور کپڑوں کے سوا نہ سونا ملا اور نہ چاندی بنو ضبب (قبیلے) کے ایک آدمی رفاعہ بن زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے میں ایک کالا غلام دیا جسے مدعم کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وادی قریٰ کی طرف بھیجا جب ہم وادی قریٰ میں پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری سے مدعم کجاوہ اتار رہا تھا اتنے میں ایک بے نشان تیر آیا تو اسے آ لگا اور وہ فوت ہو گیا لوگوں نے کہا: اسے جنت مبارک ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرگز نہیں! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے خیبر والے دن مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے جو چادر (چوری کر کے) چھپائی ہے وہ آگ بن کر اسے لپٹی ہوئی ہے۔“ جب لوگوں نے یہ بات سنی تو ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک تسمہ یا دو تسمے آگ میں سے ہیں۔“ اللہ کی مدد اور تائید سے جزء اول مکمل ہوا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 586]
تخریج الحدیث: «141- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 459/2 ح 1012، ك 21 ب 13 ح 25 وعنده: سهم عائر) التمهيد 3/2، الاستذكار:949، و أخرجه البخاري (6707) و مسلم (115) من حديث مالك به.»
2. کسی کا ناحق مال کھانا حرام ہے
حدیث نمبر: 587
140- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن عن معبد بن كعب السلمي عن أخيه عبد الله بن كعب بن مالك عن أبى أمامة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من اقتطع حق مسلم بيمينه حرم الله عليه الجنة وأوجب له النار.“ قالوا: وإن كان شيئا يسيرا يا رسول الله؟! قال: ”وإن كان قضيبا من أراك.“ قالها ثلاثا._x005F_x000D_كمل حديث العلاء وهو تسعة أحاديث.
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی (جھوٹی) قسم کے ساتھ کسی مسلمان کا حق کاٹ (کر قبضہ کر) لے تو اللہ نے اس شخص پر جنت حرام اور (دوزخ کی) آگ واجب کر دی ہے۔“ لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! اگرچہ تھوڑی سی چیز ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ «اراك»(مسوا ک والے درخت) کی ایک ٹہنی ہی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین دفعہ فرمائی۔، علاء (بن عبدالرحمٰن) کی (بیان کردہ) حدیثیں مکمل ہو گئیں اور یہ نو (9) حدیثیں ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 587]
تخریج الحدیث: «140- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 727/2 ح 1473، ك 36 ب 8 ح 11) التمهيد 263/20، الاستذكار: 1396، و أخرجه أحمد (456/5 ح 24723) من حديث مالك، ومسلم (137/218)، (ترقيم دارالسلام: 353) من حديث العلاء به.»
3. تصویر کی حرمت کا بیان
حدیث نمبر: 588
125- وبه: أن رافع بن إسحاق مولى الشفاء أخبره، قال: دخلت أنا وعبد الله بن أبى طلحة على أبى سعيد الخدري نعوده، فقال لنا أبو سعيد: أخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أن الملائكة لا تدخل بيتا فيه تماثيل أو صور“، شك إسحاق لا يدري أيتهما قال أبو سعيد الخدري.
رافع بن اسحاق سے روایت ہے کہ میں اور عبداللہ بن ابی طلحہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے گئے تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا: ”بے شک جس گھر میں مجسمے یا تصاویر ہوں تو وہاں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے۔“ اسحق کو شک ہوا، انہیں واضح طور پر معلوم نہ تھا کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان میں سے کون سا کلمہ کہا؟ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 588]
تخریج الحدیث: «125- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 965/2، 966 ح 1867، ك 54 ب 3 ح 6) التمهيد 300/1، الاستذكار: 1803، و أخرجه الترمذي (2805) من حديث مالك به وقال: ”حسن صحيح“ وصححه ابن حبان (1486)»
حدیث نمبر: 589
260- مالك عن نافع عن القاسم بن محمد عن عائشة أم المؤمنين أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير. فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل، فعرفت فى وجهه الكراهية وقالت: يا رسول الله، أتوب إلى الله ورسوله، فماذا أذنبت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ما بال هذه النمرقة؟“ قالت: اشتريتها لك تقعد عليها وتتوسدها. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن أصحاب هذه الصور يوم القيامة يعذبون بها، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم“، ثم قال: إن البيت الذى فيه الصور لا تدخله الملائكة.“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ نما چھوٹا کمبل خریدا جس پر تصویریں تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر تشریف نہ لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناپسندیدگی کے اثرات دیکھے اور کہا: یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرتی ہوں، مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ نمرقہ (چھوٹا تکیہ) کیا ہے؟“ میں نے کہا: میں نے اسے آپ کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور تکیہ لگائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان تصویر والوں کو قیامت کے دن عذاب ہو گا، انہیں کہا جائے گا کہ تم نے جو بنایا ہے اسے زندہ کرو۔“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 589]
تخریج الحدیث: «260- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 966/2، 967 ح 1869، ك 54 ب 3 ح 8) التمهيد 50/16،51، الاستذكار:1805، أخرجه البخاري (2105) و مسلم (2107/96) من حديث مالك به، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”وتوسدها“.»
4. متعہ کی حرمت کا بیان
حدیث نمبر: 590
64- مالك عن ابن شهاب عن عبد الله والحسن ابني محمد بن على عن أبيهما عن على بن أبى طالب رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن أكل لحوم الحمر الإنسية.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر والے دن عورتوں کے متعہ اور گدھوں کے گوشت سے منع کر دیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 590]
تخریج الحدیث: «64- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 542/2 ح 1178، ك 28 ب 18 ح 41) التمهيد 94/10، الاستذكار: 1098، و أخرجه البخاري (4216، 5523) ومسلم (1407/29) من حديث مالك به.»
5. قبلہ کی طرف تھوکنا حرام ہے
حدیث نمبر: 591
205- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى بصاقا فى جدار القبلة فحكه: ثم أقبل على الناس فقال: ”إذا كان أحدكم يصلي فلا يبصق قبل وجهه فإن الله قبل وجهه إذا صلى.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی طرف دیوار پر تھوک دیکھا تو اسے کھرچ (کر صاف کر) دیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ جب وہ نماز پڑھتا ہے تو اس کے سامنے اللہ ہوتا ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 591]
تخریج الحدیث: «205- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 194/1 ح 458، ك 14 ب 3 ح 4) التمهيد 154/14، الاستذكار:427، و أخرجه البخاري (406) ومسلم (547) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 592
460- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى فى جدار القبلة بصاقا أو مخاطا أو نخامة فحكه.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ رخ دیوار پر تھوک یا بلغم دیکھا تو اسے کھرچ (کر صاف کر) دیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 592]
تخریج الحدیث: «460- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 195/1 ح 459، ك 14 ب 3 ح 5) التمهيد 136/22، الاستذكار: 428، و أخرجه البخاري (407) ومسلم (549) من حديث مالك به.»
6. کتے کی قیمت حرام ہے
حدیث نمبر: 593
57- مالك عن ابن شهاب عن أبى بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام عن أبى مسعود الأنصاري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الكلب ومهر البغي وحلوان الكاهن.
سیدنا ابومسعود عقبہ بن عمرو الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے، زانیہ کی خرچی سے اور کاہن نجومی کی مٹھائی سے منع فرمایا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: «57- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 656/2 ح 1400، ك 31 بب 29 ح 68) التمهيد 397/8، الاستذكار: 1321، و أخرجه البخاري (2237) ومسلم (1567) من حديث مالك به.»
7. زانیہ کی خرچی اور نجومی کی مٹھائی کھانا حرام ہے
حدیث نمبر: 594
57- مالك عن ابن شهاب عن أبى بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام عن أبى مسعود الأنصاري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الكلب ومهر البغي وحلوان الكاهن.
سیدنا ابومسعود عقبہ بن عمرو الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے، زانیہ کی خرچی سے اور کاہن نجومی کی مٹھائی سے منع فرمایا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: «57- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 656/2 ح 1400، ك 31 بب 29 ح 68) التمهيد 397/8، الاستذكار: 1321، و أخرجه البخاري (2237) ومسلم (1567) من حديث مالك به»
8. بے مقصد کتے رکھنا جائز نہیں ہے
حدیث نمبر: 595
256- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من اقتنى كلبا ليس بكلب صيد ولا كلب ماشية نقص من أجره كل يوم قيراطان.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی شکاری اور جانوروں کی حفاظت والے کتے کے علاوہ کوئی کتا پالے تو اس کے اجر و ثواب (نیکیوں) میں سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہوتی ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 595]
تخریج الحدیث: «256- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 969/2 ح 1874، ك 54 ب 5 ح 13، نحو المعنيٰ) التمهيد 217/14، الاستذكار:1810، أخرجه البخاري (5482) و مسلم (1574/50) من حديث مالك به.»