252- وبه: أن عمر بن الخطاب رأى حلة سيراء تباع عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إنما يلبس هذه من لا خلاق له فى الآخرة“، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فأعطى عمر بن الخطاب منها حلة، فقال عمر: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، كسوتنيها وقد قلت فى حلة عطارد ما قلت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لم أكسكها لتلبسها“، فكساها عمر بن الخطاب أخا له مشركا بمكة.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی کپڑا بکتے ہوئے دیکھا تو کہا: یا رسول اللہ! اگر آپ اسے خرید لیں تو جمعہ کے دن اور جب آپ کے پاس کوئی وفد آئے تو پہن لیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو وہی شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔“ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ریشم کے کپڑے (مال غنیمت میں) لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کپڑا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے مجھے یہ کپڑا دیا ہے حالانکہ آپ نے عطارد کے کپڑے کے بارے میں جو ارشاد فرمایا تھا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمھیں یہ کپڑا پہننے کے لئے نہیں دیا۔“ پھر عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے مکہ میں اپنے مشرک بھائی کو یہ کپڑا پہننے کے لئے دے دیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 412]
تخریج الحدیث: «252- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 917/2 , 918 ح 1770، ك 48 ب 8 ح 18 , وعنده: لم أكسكها) التمهيد 239/14، الاستذكار:1702، أخرجه البخاري (886، 2612) و مسلم (2068/6) من حديث مالك به.»
2. مردوں کے لئے ریشمی، زرد رنگ کے کپڑے اور سونے کی انگوٹھی پہننے کی ممانعت
حدیث نمبر: 413
261- مالك عن نافع عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين عن أبيه عن على بن أبى طالب أنه قال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس القسي والمعصفر، وعن تختم الذهب، وعن القراءة فى الركوع. قال أبو الحسن: هذا لفظ كتاب الجامع، وفي كتاب الصلاة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس القسي، وقال فيه: وعن قراءة القرآن فى الركوع.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑے، زرد رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے، سونے کی انگوٹھی پہننے سے اور رکوع میں قرأت کرنے (یعنی رکوع میں قرآن پڑھنے) سے منع فرمایا ہے۔ ابوالحسن (القابسی) نے کہا: یہ کتاب الجامع کے الفاظ ہیں اور کتاب الصلاۃ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی لباس پہننے سے منع فرمایا ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ رکوع میں قرأت قرآن سے منع فرمایا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 413]
تخریج الحدیث: «261- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 80/1 ح 173، ك 3 ب 6 ح 28 [كتاب الصلوٰاة] بلفظ: ”عن على بن أبى طالب أن رسول الله ﷺ نهي عن لبس القسي و عن تختم الذهب و عن قراءة القرآن فى الركوع۔“) التمهيد 111/16، الاستذكار:152، وأخرجه مسلم (2078) من حديث مالك به بلفظ: ”أن رسول الله ﷺ نهي عن لبس القسي و المعصفر وعن تختم الذهب وعن قراءة القرآن فى الركوع“ ورواه النسائي (191/8 ح 5271) من حديث ابن القاسم عن مالك به مختصرا.»
3. اچھے لباس کی موجودگی میں پھٹے پرانے کپڑے پہننا؟
حدیث نمبر: 414
166- مالك عن زيد بن أسلم عن جابر بن عبد الله السلمي أنه قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى غزوة بني أنمار قال جابر: فبينا أنا نازل تحت شجرة إذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقلت: يا رسول الله، هلم إلى الظل، قال: فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال جابر: فقمت إلى غرارة لنا فالتمست فيها فوجدت فيها جرو قثاء، فكسرته ثم قربته إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ”من أين لكم هذا؟“ قال: فقلت: خرجنا به يا رسول الله من المدينة. قال جابر: وعندنا صاحب لنا نجهزه يذهب يرعى ظهرنا قال: فجهزته ثم أدبر يذهب فى الظهر وعليه بردان له قد خلقا، قال: فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”أما له ثوبان غير هذين؟“ قال: فقلت: بلى يا رسول الله، له ثوبان فى العيبة كسوته إياهما، قال: ”فادعه فمره يلبسهما؛ قال: فدعوته فلبسهما ثم ولى يذهب، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ما له، ضرب الله عنقه، أليس هذا خيرا له؟“ قال: فسمعه الرجل فقال: يا رسول الله فى سبيل الله. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”في سبيل الله.“ قال: فقتل الرجل فى سبيل الله.
سیدنا جابر بن عبدللہ السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ بنی انمار (غزوہ غطفان) میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے پھر (ایک دفعہ) میں ایک درخت کے نیچے بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! سائے میں تشریف لے آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے، جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر میں نے اپنے تھیلے کو اٹھایا اور اس میں تلاش کیا تو مجھے ایک ککڑی ملی جسے توڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پیش کیا آپ نے پوچھا: یہ تمہارے پاس کہاں سے آئی ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! مدینے سے لے کر آیا ہوں، جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہمارا ایک ساتھی تھا جس کا زاد سفر ہم نے تیار کیا تھا اور وہ ہمارے سواری کے جانور چراتا تھا، میں نے اس کا زاد سفر تیار کیا، پھر وہ پیٹھ پھیر کر جانور چرانے کے لئے چلا اور اس پر دو پرانی پھٹی ہوئی چادریں تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو پوچھا: ”کیا اس کے پاس ان دو چادروں کے سوا کوئی کپڑے نہیں ہیں؟“ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیوں نہیں، میں نے اسے دو کپڑے دئیے ہیں جو گٹھڑی میں بندھے ہوئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اسے بلاؤ اور حکم دو کہ وہ انہیں پہن لے۔“ میں نے اسے بلایا تو اس نے وہ دو کپڑے پہن لیے پھر جب وہ جانے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کیا ہے، اللہ اس کی گردن مارے، کیا یہ اس کے لئے بہتر نہیں تھا؟“ تو اس آدمی نے یہ سن کر کہا: یا رسول اللہ! اللہ کے راستے میں (اس کی گردن ماری جائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں“ پھر وہ آ دمی اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا ۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 414]
تخریج الحدیث: «166- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 910/2، 911 ح 1753، ك 48 ب 1 ح 1) التمهيد 251/3، 252، الاستذكار:1685، و أخرجه ابن حبان (الاحسان 5418/5394) من حديث مالك به ورواه البزار (كشف الاستار: 2962) والحاكم (183/4 ح 7369) من حديث هشام بن سعد عن زيد بن اسلم عن عطاء بن يسار عن جابر بن عبدالله به وسنده حسن و صححه الحاكم عليٰ شرط مسلم.»
4. مومن کا ازار نصف پنڈلی تک ہونا چاہئے
حدیث نمبر: 415
138- وبه: عن أبيه أنه قال: سألت أبا سعيد الخدري عن الإزار فقال: أنا أخبرك بعلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”إزرة المؤمن إلى أنصاف ساقيه، لا جناح عليه فيما بينه وبين الكعبين، ما أسفل من ذلك ففي النار“، قال ذلك ثلاث مرات ”لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا.“
العلاء کے والد (عبدالرحمٰن بن یعقوب) سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ازار کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: میں تجھے علم کے ساتھ بتاتا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مومن کا ازار آدھی پنڈلیوں تک ہوتا ہے، اس سے لے کر ٹخنوں تک کوئی حرج نہیں ہے، اس سے جو نیچے ہو گا تو وہ آگ میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی: جو شخص تکبر سے اپنا ازار گھسیٹے گا تو قیامت کے دن اللہ اسے (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 415]
تخریج الحدیث: «138- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 914/2، 915 ح 1764، ك 48 ب 5 ح 12) التمهيد 225/20، الاستذكار:1696، و أخرجه ابن حبان (الاحسان: 5423) من حديث مالك به و أبوداود (4093) من حديث العلاء به .»
5. ازار لٹکانے والوں کے لئے وعید
حدیث نمبر: 416
138- وبه: عن أبيه أنه قال: سألت أبا سعيد الخدري عن الإزار فقال: أنا أخبرك بعلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”إزرة المؤمن إلى أنصاف ساقيه، لا جناح عليه فيما بينه وبين الكعبين، ما أسفل من ذلك ففي النار“، قال ذلك ثلاث مرات ”لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا.“
العلاء کے والد (عبدالرحمٰن بن یعقوب) سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ازار کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: میں تجھے علم کے ساتھ بتاتا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مومن کا ازار آدھی پنڈلیوں تک ہوتا ہے، اس سے لے کر ٹخنوں تک کوئی حرج نہیں ہے، اس سے جو نیچے ہو گا تو وہ آگ میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی: جو شخص تکبر سے اپنا ازار گھسیٹے گا تو قیامت کے دن اللہ اسے (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: «138- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 914/2، 915 ح 1764، ك 48 ب 5 ح 12) التمهيد 225/20، الاستذكار:1696، و أخرجه ابن حبان (الاحسان: 5423) من حديث مالك به و أبوداود (4093) من حديث العلاء به .»
حدیث نمبر: 417
165- وعن نافع وعبد الله بن دينار وزيد بن أسلم، كلهم يخبره عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر ثوبه بطرا.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اللہ قیامت کے دن اس شخص کو (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا جو اپنا کپڑا تکبر سے گھسیٹ کے چلتا ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 417]
تخریج الحدیث: «165- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 914/2 ح 1763، ك 48 ب 5 ح 11، نحوالمعني) التمهيد 244/3، الاستذكار:1695، و أخرجه البخاري (5783، 5791) ومسلم (2085/42) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 418
290- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الذي يجر ثوبه خيلاء لا ينظر الله إليه يوم القيامة.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تکبر کے ساتھ اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: «290- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 914/2 ح 1761، ك 48 ب 5 ح 9) التمهيد 117/17، الاستذكار: 1693، و أخرجه ابوالقاسم الجوهري فى مسند الموطأ (477/414) من طريق القعنبي عن مالك به و صححه ابن حبان (الاحسان: 5681/5652) من حديث عبداللٰه بن دينار به .»
حدیث نمبر: 419
358- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تکبر سے اپنا ازار گھسیٹ کر چلے گا تو اللہ اسے قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: «358- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 914/2 ح 1761، ك 48 ب 5 ح 10) التمهيد 117/17، الاستذكار: 1693، وأخرجه البخاري (5788) من حديث مالك به .»
6. عورتوں کے لئے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا ضروری ہے
حدیث نمبر: 420
523- مالك عن أبى بكر بن نافع عن أبيه عن صفية ابنة أبى عبيد أنها أخبرته أن أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين ذكر الإزار: فالمرأة يا رسول الله؟ قال: ”ترخي شبرا“ قالت أم سلمة: إذن، ينكشف عنها، قال: ”فذراعا لا تزيد عليه.“
صفیہ بنت ابی عبید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازار کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! عورت کا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک بالشت ازار لٹکا لے۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر تو پاؤں ننگے ہو جائیں گے!؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ایک ہاتھ لٹکالے۔ اس سے زیادہ نہ لٹکائے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: «523- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 915/2 ح 1765، ك 48 ب 6 ح 13) التمهيد 147/24، الاستذكار: 1697، و أخرجه أبوداود (4117) من حديث مالك به و صححه ابن حبان (الموارد: 1451)، وفي رواية يحيي: ”لا تزيد عليه“.»
7. سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت
حدیث نمبر: 421
291- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبس خاتما من ذهب، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبذه، وقال: ”لا ألبسه أبدا“، فنبذ الناس خواتيمهم.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: ”میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔“ تو لوگوں نے بھی اپنی (سونے کی) انگوٹھیاں پھینک دیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 421]
تخریج الحدیث: «291- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 936/2 ح 1807، ك 49 ب 12 ح 37) التمهيد 95/17، الاستذكار: 1742، و أخرجه البخاري (5867) من حديث مالك به.»