44- وبه: أنها قالت: إن أزواج النبى صلى الله عليه وسلم حين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم أردن أن يبعثن عثمان بن عفان إلى أبى بكر الصديق فيسألنه ميراثهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت لهن عائشة: أليس قد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ”لا نورث، ما تركنا فهو صدقة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے یہ ارادہ کیا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت میں سے اپنا حصہ مانگیں تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ا ن سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تھا کہ ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے؟ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 386]
تخریج الحدیث: «44- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 993/2 ح 1935، ك 56 ب 12 ح 27) التمهيد 150/8، الاستذكار: 1877، و أخرجه البخاري (6730) ومسلم (1758/51) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 387
372- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يقسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے ورثاء ایک دینار بھی تقسیم میں نہیں لیں گے۔ میری بیویوں کے نان نفقے اور میرے عامل کے خرچ کے بعد میں نے جو بھی چھوڑا ہے سب صدقہ ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 387]
تخریج الحدیث: «372- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 993/2، ح 1936، ك 56 ب 12 ح 28) التمهيد 171/18، الاستذكار: 1873، و أخرجه البخاري (3096) و مسلم (1760) من حديث مالك به.»
2. وصیت کا وجوب منسوخ ہے
حدیث نمبر: 388
249- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته عنده مكتوبة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی مسلمان کے پاس وصیت والی کوئی چیز ہے تو اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے پاس لکھنے (یا لکھوانے) کے بغیر دو راتیں بھی گزارے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 388]
تخریج الحدیث: «249- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 761/2 ح 1530، ك 37 ب 1 ح 1) التمهيد 290/14، الاستذكار:1459، و أخرجه البخاري (2738) و مسلم (1627) من حديث مالك به .»
3. ورثاء کی موجودگی میں ایک تہائی مال کی وصیت جائز ہے
حدیث نمبر: 389
68- مالك عن ابن شهاب عن عامر بن سعد بن أبى وقاص عن أبيه سعد بن أبى وقاص أنه قال: جاءني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني عام حجة الوداع من وجع اشتد بي، فقلت: يا رسول الله، قد بلغ بي من الوجع ما ترى وأنا ذو مال ولا يرثني إلا ابنة لي، أفأتصدق بثلثي مالي؟ فقال: ”لا“ فقلت: فالشطر؟ فقال: ”لا“، ثم قال: ”الثلث والثلث كثير أو كبير. إنك أن تذر ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس، وإنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله. إلا أجرت بها، حتى ما تجعل فى فى امرأتك.“ قال: فقلت: يا رسول الله، أأخلف بعد أصحابي؟ فقال: ”إنك لن تخلف فتعمل عملا صالحا إلا ازددت به درجة ورفعة، ولعلك أن تخلف حتى ينتفع بك أقوام ويضر بك آخرون، اللهم أمض لأصحابي هجرتهم ولا تردهم على أعقابهم. لكن البائس سعد بن خولة“ يرثي له رسول الله صلى الله عليه وسلم أن مات بمكة.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع والے سال رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس میری شدید بیماری کی وجہ سے میری بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے تو میں نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ دیکھ رہے ہیں کہ مجھے کتنا شدید درد بیماری ہے، میں مالدار آدمی ہوں اور میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نہیں“، میں نے کہا: کیا آدھا مال صدقہ کر دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیسرا حصہ صدقہ کر لو اور تیسرا حصہ بھی بہت زیادہ ہے اگر تم اپنے وارثوں کو اس حالت میں چھوڑ جاؤ کہ وہ امیر ہوں تمہارے لئے اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں اس حالت میں چھوڑ جاؤ کہ وہ غریب ہوں اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں تم اﷲ کی رضا مندی کے لیے جو کچھ خرچ کرتے ہو اس کا تمہیں اجر ملے گا حتی کہ تم اپنی بیوی کو جو نوالہ کھلاتے ہو توا س کا بھی اجر ملے گا۔“ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کہا: یا رسول اﷲ! میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ جاؤں گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ساتھیوں سے پیچھے نہیں رہو گے پھر تم جو بھی نیک عمل کرو گے تو تمہار ا درجہ بلند ہو گا اور عزت ملے گی اور ہو سکتا ہے کہ تم میری وفات کے بعد پیچھے زندہ رہو حتی کہ تمہاری وجہ سے ایک قوم مسلمانوں کا فائدہ پہنچے گا اور دوسروں کفار کو نقصان ہو گا، اے میرے اﷲ! میرے صحابہ کی ہجرت پوری فرما اور انہیں الٹے پاؤں واپس نہ پھیر لیکن مصیبت زدہ تو سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے متعلق غم اور افسوس کرتے تھے کیونکہ وہ مکہ میں فوت ہو گئے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 389]
تخریج الحدیث: «68- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 763/2 ح 1533، ك 17 ب 3 ح 4) التمهيد 374/8، 375، الاستذكار: 1462، و أخرجه البخاري (1295) من حديث مالك به ورواه مسلم (1628) من حديث الزهري به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ»
4. مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 390
65- مالك عن ابن شهاب عن على بن حسين بن على بن أبى طالب عن عمرو بن عثمان بن عفان عن أسامة بن زيد: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يرث المسلم الكافر.“
سیدنا اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کا فر کا وارث نہیں ہوتا۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 390]
تخریج الحدیث: «65- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 519/2 ح 1127، ك 27 ب 13 ح 10، وعنده: ”عمر بن عثمان“ وهو وهم والصواب ”عمرو بن عثمان بن عفان“) التمهيد 160/9، الاستذكار: 1051، أخرجه النسائي فى الكبريٰ (81/4 حديث 6372 - 6375) من حديث مالك به ورواه البخاري (6764) ومسلم (1614) من حديث ابن شهاب الزهري به.»