208- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر رمضان، فقال: ”لا تصوموا حتى تروا الهلال، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم فاقدروا له.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا تو فرمایا: ”جب تک تم (رمضان کا) چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ رکھو اور جب تک تم (عید کا) چاند نہ دیکھ لو روزہ افطار (یعنی عید) نہ کرو اور اگر موسم ابر آلود ہو تو (تیس کی) گنتی پوری کرو۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 242]
تخریج الحدیث: «208- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 286/1 ح 639، ك 18 ب 1 ح 1) التمهيد 337/1، الاستذكار:589، و أخرجه البخاري (1906) ومسلم (1080) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 243
282- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الشهر تسع وعشرون، فلا تصوموا حتى تروا الهلال، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم فاقدروا له.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس (29) دنوں کا ہوتا ہے لہٰذا جب تک چاند نہ دیکھو روزہ نہ رکھو اور جب تک چاند نہ دیکھ لو افطار (عید) نہ کرو۔ پھر اگر تم پر موسم ابر آلود ہو تو (تیس دن) پورے کر لو۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: «282- الموطأ (رواية يحيٰي بن يحيٰي 286/1 ح 640، ك 18 ب 1 ح 2) التمهيد 79/17، الاستذكار: 590 و أخرجه البخاري (1907) من حديث مالك به .»
2. روزے دار کی فضیلت
حدیث نمبر: 244
31- وبه: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”من أنفق زوجين فى سبيل الله نودي فى الجنة: يا عبد الله هذا خير. فمن كان من أهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من أهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من أهل الصدقة دعي من باب الصدقة، ومن كان من أهل الصيام دعي من باب الريان“ فقال أبو بكر: ما على من يدعى من هذه الأبواب من ضرورة، فهل يدعى أحد من هذه الأبواب كلها؟ قال: ”نعم، وأرجو أن تكون منهم.“
اور اسی (سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں دو چیزیں (جوڑا) خرچ کرے گا تو جنت میں اس سے کہا جائے گا: اے عبداللہ! یہ (دروازہ) بہتر ہے۔ نماز پڑھنے والے کو نماز والے دروازے سے، جہاد کرنے والے کو جہاد والے دروازے سے، صدقات دینے والے کو صدقے والے دروازے سے اور روزہ رکھنے والے کو باب الریان (روزے والے دروازے) سے بلایا جائے گا۔“ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جسے ان دروازوں میں سے بلایا جائے اسے اس کے بعد کوئی اور ضرورت تو نہیں مگر کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! اور میرا خیال ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں سے ہوں گے (جنہیں ان سب دروازوں میں سے بلایا جائے گا)۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 244]
تخریج الحدیث: «31- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 469/2 ح 1036، ك 21 ب 19 ح 49) التمهيد 183/7، الاستذكار: 973، و أخرجه البخاري (1897) من حديث مالك به ورواه مسلم (1027) من حديث ابن شهاب الزهري به.»
حدیث نمبر: 245
343- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”والذي نفسي بيده، لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك، يذر شهوته وطعامه وشرابه من أجلي، فالصيام لي وأنا أجزي به؛ كل حسنة بعشر أمثالها إلى سبعمئة ضعف إلا الصيام، فهو لي وأنا أجزي به.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری سے زیادہ خوشبودار ہے، (اللہ فرماتا ہے) یہ اپنی شہوت، کھانا اور پینا میری وجہ سے چھوڑ دیتا ہے، پس روزے میرے لئے ہیں اور میں ہی ان کا بدلہ دوں گا۔ ہر نیکی (کا اجر) دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے سوائے روزے کے، وہ میرے ہی لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 245]
تخریج الحدیث: «343- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 310/1 ح 697، ك 18 ب 22 ح 57) التمهيد 57/19، الاستذكار: 646، وأخرجه البخاري (1894) من حديث مالك به.»
3. روزے کی فضیلت
حدیث نمبر: 246
342- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الصيام جنة، فإذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ ڈھال ہے، پس اگر تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو فحش بات نہ کہے اور نہ جہالت کی بات کہے، اگر کوئی آدمی اس سے لڑے یا گالیاں دے تو یہ کہہ دے میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 246]
تخریج الحدیث: «342- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 310/1 ح 696، ك 18 ب 22 ح 57) التمهيد 53/19، الاستذكار: 645، وأخرجه البخاري (1894) من حديث مالك به.»
4. روزے دار فضولیات و لغویات سے بچے
حدیث نمبر: 247
342- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الصيام جنة، فإذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ ڈھال ہے، پس اگر تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو فحش بات نہ کہے اور نہ جہالت کی بات کہے، اگر کوئی آدمی اس سے لڑے یا گالیاں دے تو یہ کہہ دے میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 247]
تخریج الحدیث: «342- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 310/1 ح 696، ك 18 ب 22 ح 57) التمهيد 53/19، الاستذكار: 645، وأخرجه البخاري (1894) من حديث مالك به.»
5. سفر میں روزہ رکھنے کا اختیار ہے
حدیث نمبر: 248
50- وبه: عن ابن عباس: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى مكة عام الفتح فى رمضان فصام حتى بلغ الكديد ثم أفطر فأفطر الناس معه، وكانوا يأخذون بالأحدث فالأحدث من أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی طرف رمضان میں روانہ ہوئے تو آپ نے کدید (ایک مقام) تک روزے رکھے پھر آپ نے افطار کیا (روزے نہ رکھے) تو لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ افطار کیا اور لوگ (صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تازہ بہ تازہ حکم پر عمل کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 248]
تخریج الحدیث: «50- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 294/1 ح 659، ك 18 ب 7 ح 21) التمهيد 64/9، الاستذكار: 609، و أخرجه البخاري (1944) من حديث مالك به مختصرا ورواه الدارمي (1715) من حديث مالك به، ومسلم (1112) من حديث الزهري به.»
حدیث نمبر: 249
147- قال مالك: حدثني حميد الطويل عن أنس بن مالك قال: سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى رمضان فلم يعب الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا تو ہم میں سے روزہ رکھنے والا روزہ نہ رکھنے والے کو برا نہیں سمجھتا تھا اور روزہ نہ رکھنے والا روزہ رکھنے والے پر کوئی عیب نہیں لگاتا تھا ۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 249]
تخریج الحدیث: «147- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 295/1 ح 661، ك 18 ب 7 ح 23) التمهيد 169/2، وقال: ”هذا حديث متصل صحيح“ الاستذكار:611، و أخرجه البخاري (1947) من حديث مالك به ورواه مسلم (118/99) من حديث حميد الطويل به صرح بالسماع عنده .»
حدیث نمبر: 250
438- وعن أبى بكر بن عبد الرحمن عن بعض أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر الناس فى سفره عام الفتح بالفطر، وقال: ”تقووا لعدوكم“ وصام رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال أبو بكر: قال الذى حدثني: قد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعرج يصب على رأسه الماء من العطش أو من الحر، ثم قيل: يا رسول الله إن طائفة من الناس صاموا حين صمت فلما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بالكديد دعا بقدح ماء فشرب وأفطر الناس معه. كمل حديث سمي وهو أحد عشر حديثا.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے سال اپنے سفر میں لوگوں کو حکم دیا کہ روزے نہ رکھو، اور فرمایا: دشمنوں کے مقابلے میں طاقت حاصل کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا۔ ابوبکر (بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ) نے کہا: جس نے مجھے یہ حدیث بیان کی، اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرج کے مقام پر دیکھا کہ پیاس یا گرمی کی وجہ سے آپ کے سر پر پانی ڈالا جا رہا ہے۔ پھر کہا گیا: یا رسول اللہ! آپ نے روزہ رکھا ہے تو لوگوں میں سے ایک گروہ نے بھی روزہ رکھا ہے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدید کے مقام پر پہنچے تو پانی کا ایک پیالہ منگوایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ روزہ افطار کر لیا۔ سُمی(رحمہ اللہ)کی بیان کردہ حدیثیں مکمل ہوئیں اور وہ گیارہ حدیثیں ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 250]
تخریج الحدیث: «438- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 294/1 ح 660، ك 18 ب 7 ح 22) التمهيد 47/22 الاستذكار: 610، و أخرجه أبوداود (2365) و أحمد (475/3) من حديث مالك به وصححه ابن عبدالبر فى التمهيد (47/22) ولبعض الحديث شاهد فى صحيح مسلم (1114)»
حدیث نمبر: 251
435- وبه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”السفر قطعة من العذاب يمنع أحدكم نومه وطعامه وشرابه فإذا قضى أحدكم نهمته من وجهه فليعجل إلى أهله.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، وہ آدمی کو اس کی نیند، کھانے اور پینے سے روک دیتا ہے پس جو شخص (سفر سے) اپنا مقصد پورا کر لے تو اسے چاہئے کہ جلدی گھر واپس لوٹ آئے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 251]
تخریج الحدیث: «435- متفق عليه، الموطأ (رواية يحيٰي بن يحيٰي 980/2 ح 1901، ك 54 ب 15 ح 39) التمهيد 33/22، الاستذكار: 1837، و أخرجه البخاري (1804) ومسلم (1927) من حديث مالك به .»