48- مالك عن ابن شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود عن عبد الله بن عباس أنه قال: أقبلت راكبا على حمار وأنا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى، فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت فأرسلت الحمار يرتع ودخلت فى الصف، فلم ينكر ذلك على أحد.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا اور میں اس وقت قریب البلوغ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ پس میں صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزرا پھر میں نے گدھے سے اتر کر اسے چھوڑ دیا تاکہ وہ چرتا پھرے اور میں صف میں داخل ہو گیا۔ پس کسی ایک نے بھی مجھ پر انکار نہیں کیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 128]
تخریج الحدیث: «48- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 155/1، 156 ح 366، ك 9 ب 11 ح 38) التمهيد 20/9، الاستذكار: 413، و أخرجه البخاري (493) ومسلم (504) من حديث مالك به نحو المعنٰي.»
2. سواری کو سترہ بنانا جائز ہے
حدیث نمبر: 129
228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 129]
تخریج الحدیث: «228- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 405/1 ح 933، ك 20 ب 69 ح 206) التمهيد 243/15، الاستذكار:874، و أخرجه البخاري (1532) ومسلم (1257/430 بعد ح 1345) من حديث مالك به.»
3. نمازی کے سامنے سے گزرنا سخت گناہ ہے
حدیث نمبر: 130
422- وعن أبى النضر عن بسر بن سعيد أن زيد بن خالد الجهني أرسله إلى أبى جهيم يسأله ماذا سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم فى المار بين يدي المصلي؟ فقال أبو جهيم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه، لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه“ قال أبو النضر: لا أدري قال: أربعين يوما أم شهرا أم سنة.
بسر بن سعید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ نے انہیں سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ کی طرف یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟ تو سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نمازی کے سامنے گزرنے والے کو یہ معلوم ہوتا کہ اس پر کیا (گناہ) ہے تو اس کے لئے چالیس (؟) کھڑے رہنا بہتر تھا، اس سے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔“ ابوالنضر (رحمہ اللہ، راوی) نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے چالیس دن فرمایا تھا یا چالیس مہینے یا چالیس سال؟۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 130]
تخریج الحدیث: «422- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 154/1 ح 362، ك 9 ب 10 ح 34) التمهيد 146/21، الاستذكار: 332، و أخرجه البخاري (510) ومسلم (507) من حديث مالك به.»
4. نمازی اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے
حدیث نمبر: 131
175- مالك عن زيد بن أسلم عن عبد الرحمن بن أبى سعيد عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا كان أحدكم يصلي فلا يدع أحدا يمر بين يديه وليدرأه ما استطاع، فإن أبى فليقاتله، فإنما هو شيطان.“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھے تو اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے، جتنی استطاعت ہو اسے ہٹائے پھر اگر وہ انکار کرے تو اس سے جنگ کرے کیونکہ یہ شیطان ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 131]
تخریج الحدیث: «175- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 154/1 ح 361، ك 9 ب 10 ح 33) التمهيد 185/4، الاستذكار:331 و أخرجه مسلم (505) من حديث مالك به.»
5. اگر نمازی کے سامنے محرم عورتوں میں سے کوئی ہو تو نماز ہو جاتی ہے
حدیث نمبر: 132
423- وعن أبى النضر مولى عمر بن عبيد الله عن أبى سلمة بن عبد الرحمن عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: كنت أنام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي فى قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما؛ قالت: والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوئی ہوتی تھی اور میرے پاؤں آپ کے قبلے کی طرف ہوتے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو میرے پاؤں کو ہاتھ سے دباتے، میں اپنے پاؤں کھینچ لیتی پھر جب آپ کھڑے ہوتے تو میں پاؤں پھیلا لیتی۔ ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 132]
تخریج الحدیث: «423- متفق عليه، الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 117/1 ح 255، ك 7 ب 1 ح 2) التمهيد 166/21، الاستذكار: 226، و أخرجه البخاري (382) ومسلم (512/272) من حديث مالك به.»