ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس چیز میں شفعہ کا حق دیا تھا جو ابھی تقسیم نہ ہوئی ہو۔ لیکن جب حدود مقرر ہو گئیں اور راستے بدل دیئے گئے تو پھر حق شفعہ باقی نہیں رہتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشُّفْعَةِ/حدیث: 2257]
حکم نے کہا کہ اگر بیچنے سے پہلے شفعہ کا حق رکھنے والے نے بیچنے کی اجازت دی تو پھر اس کا حق شفعہ ختم ہو جاتا ہے۔ شعبی نے کہا کہ حق شفعہ رکھنے والے کے سامنے جب مال بیچا گیا اور اس نے اس بیع پر کوئی اعتراض نہیں کیا تو اس کا حق شفعہ باقی نہیں رہتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشُّفْعَةِ/حدیث: Q2258]
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو ابراہیم بن میسرہ نے خبر دی، انہیں عمرو بن شرید نے، کہا کہ میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے پاس کھڑا تھا کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور اپنا ہاتھ میرے شانے پر رکھا۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابورافع رضی اللہ عنہ بھی آ گئے اور فرمایا کہ اے سعد! تمہارے قبیلہ میں جو میرے دو گھر ہیں، انہیں تم خرید لو۔ سعد رضی اللہ عنہ بولے کہ بخدا میں تو انہیں نہیں خریدوں گا۔ اس پر مسور رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں جی تمہیں خریدنا ہو گا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر میں چار ہزار سے زیادہ نہیں دے سکتا۔ اور وہ بھی قسط وار۔ ابورافع رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے پانچ سو دینار ان کے مل رہے ہیں۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ حقدار ہے۔ تو میں ان گھروں کو چار ہزار پر تمہیں ہرگز نہ دیتا۔ جب کہ مجھے پانچ سو دینار ان کے مل رہے ہیں۔ چنانچہ وہ دونوں گھر ابورافع رضی اللہ عنہ نے سعد رضی اللہ عنہ کو دے دئیے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشُّفْعَةِ/حدیث: 2258]
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے شبابہ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوعمران نے بیان کیا، کہا کہ میں نے طلحہ بن عبداللہ سے سنا، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! میرے دو پڑوسی ہیں، میں ان دونوں میں سے کس کے پاس ہدیہ بھیجوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا دروازہ تجھ سے زیادہ قریب ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشُّفْعَةِ/حدیث: 2259]