59- مالك عن ابن شهاب عن سالم بن عبد الله عن ابن عمر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه وإذا كبر للركوع وإذا رقع رأسه من الركوع رفعهما كذلك. وقال: سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد. وكان لا يفعل ذلك فى السجود.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں کندھوں تک رفع یدین کرتے اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح رفع یدین کرتے اور فرماتے: ” «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» اﷲ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» اے ہمارے رب! اور سب تعریفیں تیرے لیے ہیں۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 121]
تخریج الحدیث: «59- الموطأ (رواية محمد بن الحسن الشيباني ص 89 ح 99) التمهيد 210/9 و الاستذكار: 139 بلفظ يحيي بن يحيي (تنبيه يه روايت يحيي بن يحيي كے نسخے ميں مختصرا مروي هے جس ميں ركوع سے پهلے والے رفع يدين كا ذكر نهيں هے۔ (ديكهيے الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 75/1 ح 160، ك 3 ب 4 ح 16)، و أخرجه البخاري (735) من حديث مالك به رواه مسلم (390) من حديث ابن شهاب الزهري به.»
حدیث نمبر: 122
269- وعن نعيم بن عبد الله المجمر عن على بن يحيى الزرقي عن أبيه عن رفاعة ابن رافع الزرقي أنه قال: كنا يوما نصلي وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم رأسه من الركعة وقال: ”سمع الله لمن حمده“، قال رجل وراءه: ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من المتكلم آنفا؟“، فقال الرجل: أنا يا رسول الله. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لقد رأيت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها أيهم يكتبها أولا.“
سیدنا رفاعہ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا اور فرمایا: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ»”جس نے اللہ کی حمد کی اسے اللہ نے سنا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھنے والے) ایک آدمی نے کہا: «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ»”اے ہمارے رب! اور تیرے ہی لیے حمد وثنا ہے، بہت زیادہ، پاک اور مبارک“، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”ابھی کس نے (نماز میں) کلام کیا تھا؟“ ایک آدمی نے کہا: میں نے یا رسول اللہ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تیس (۳۰) سے زیادہ فرشتے دیکھے کہ اسے پہلے لکھنے میں ایک دوسرے سے جلدی کر رہے تھے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: «269- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 211/1، 212 ح 494، ك 15 ب 7 ح 25) التمهيد 197/16، الاستذكار: 463، و أخرجه البخاري (799) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 123
430- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا قال الإمام: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا ولك الحمد فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم سب «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول سے مل جائے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «430- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 88/1 ح 194، ك 3 ب 11 ح 47) التمهيد 31/22، الاستذكار: 476/1 ح 169، و أخرجه البخاري (796) ومسلم (409) من حديث مالك به.»
9. تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت
حدیث نمبر: 124
194- مالك عن مسلم بن أبى مريم عن على بن عبد الرحمن المعاوي أنه قال: رآني عبد الله بن عمر وأنا أعبث بالحصباء، فلما انصرفت نهاني وقال: اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع، قال: فقلت: وكيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع؟ قال: كان إذا جلس فى الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى، وقبض أصابعه كلها وأشار بإصبعه التى تلي الإبهام، ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى.
علی بن عبدالرحمٰن المعادی (تابعی) سے روایت ہے کہ مجھے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (نماز میں) دیکھا اور میں کنکریوں سے فضول کھیل رہا تھا، پھر جب میں نے سلام پھیرا تو انہوں نے مجھے منع کیا اور فرمایا: اسی طرح کرو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس حالت میں) کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دائیں ہتھیلی کو دائیں ران پر رکھتے اور اپنی ساری انگلیاں بند کر کے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی (سبابہ) سے اشارہ کرتے اور بائیں ہتھیلی کو بائیں ران پر رکھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 124]
تخریج الحدیث: «194- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 88/1، 89 ح 195، ك 3 ب 12 ح 48) التمهيد 193/13، الاستذكار:170، و أخرجه مسلم (580/16) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 125
383- مالك عن عبد الرحمن بن القاسم بن محمد بن أبى بكر الصديق عن عبد الله بن عبد الله بن عمر بن الخطاب أنه أخبره أنه كان يرى عبد الله بن عمر يتربع فى الصلاة إذا جلس، قال: ففعلته وأنا يومئذ حديث السن، فنهاني عبد الله بن عمر وقال: إنما سنة الصلاة أن تنصب رجلك اليمنى وتثني رجلك اليسرى، فقلت له: فإنك تفعل ذلك، فقال: إن رجلي لا تحملاني.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر بن الخطاب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ دیکھتے تھے کہ (ان کے والد) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں (تشہد کے لئے) بیٹھتے ہیں تو چار زانو بیٹھتے ہیں انہوں نے کہا کہ (ایک دفعہ) میں نے بھی ایسا کیا اور ان دنوں میں چھوٹا بچہ تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے منع کیا اور فرمایا: نماز کی سنت تو یہ ہے کہ تم اپنا دایاں پاؤں کھڑا کرو اور بایاں پاؤں بچھا دو، میں نے آپ سے کہا: آپ تو چار زانو بیٹھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میرے پاؤں مجھے اٹھا نہیں سکتے، یعنی میں بیمار ہوں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 125]
تخریج الحدیث: «383- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 89/1، 90، ح 198، ك 3 ب 12 ح 51) التمهيد 345/19، الاستذكار: 198، و أخرجه البخاري (827) من حديث مالك به.»
10. درود کا بیان
حدیث نمبر: 126
268- مالك عن نعيم بن عبد الله المجمر أن محمد بن عبد الله بن زيد الأنصاري، وعبد الله بن زيد هو الذى كان رأى النداء بالصلاة، أخبره عن أبى مسعود الأنصاري أنه قال: أتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم فى مجلس سعد بن عبادة، فقال له بشير بن سعد: أمرنا الله أن نصلي عليك يا رسول الله، فكيف نصلي عليك؟ قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تمنينا أنه لم يسأله، ثم قال: ”قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد، وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم، فى العالمين إنك حميد مجيد، والسلام كما قد علمتم.“
سیدنا ابومسعود الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: یا رسول اللہ! اللہ نے ہمیں آپ پر درود پڑھنے کا حکم دیا ہے، پس ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے حتیٰ کہ ہماری یہ خواہش ہوئی کہ (کاش) انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ) سوال نہ کیا ہوتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر درود بھیج جیسا کہ تو نے آل ابراہیم علیہ السلام پر درود بھیجا، اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آلِ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر برکتیں نازل فرما جیسا کہ تو نے آلِ ابراہیم علیہ السلام پر برکتیں نازل فرمائیں اور سلام (التحیات) اسی طرح ہے جیسا کہ تم نے جان لیا ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 126]
تخریج الحدیث: «268- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 165/1، 166 ح 397، ك 9 ب 22 ح 67) التمهيد 183/16، الاستذكار: 367، وأخرجه مسلم (405) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 127
313- وبه: عن أبيه عن عمرو بن سليم الزرقي أنه قال: أخبرني أبو حميد الساعدي أنهم قالوا: يا رسول الله، كيف نصلي عليك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”قولوا: اللهم صل على محمد وعلى أزواجه وذريته كما صليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد وأزواجه وذريته كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد.“
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو «اللهم صل على محمد وعلى أزواجه وذريته كماصليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد وأزواجه وذريته كماباركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کی ازواج اور اولاد پر درود بھیج جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر درود بھیجا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کی ازواج اور اولاد پر برکتیں نازل فرما جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائیں۔ بے شک تو حمد و ثنا اور بزرگی والا ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 127]
تخریج الحدیث: «313- متفق عليه، الموطأ (رواية يحيٰي بن يحيٰي 165/1 ح 396، ك 9 ب 22 ح 22) التمهيد 302/17، الاستذكار: 366، و أخرجه البخاري (3369) و مسلم (407) من حديث مالك به .»