277- مالك عن عبد الله بن دينار أن عبد الله بن عمر قال: بينما الناس بقباء فى صلاة الصبح، إذ جاءهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أنزل عليه الليلة قرآن، وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگ قبا میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آدمی نے آ کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آج رات قرآن نازل ہوا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف رخ کرو۔ وہ لوگ شام (قبلہ اولیٰ) کی طرف نماز پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے نماز میں ہی کعبہ کی طرف رخ پھیر لئے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 111]
تخریج الحدیث: «277- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 195/1 ح 460، ك 14 ب 4 ح 6) التمهيد 45/17، الاستذكار: 429، و أخرجه البخاري (403) و مسلم (526) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 112
278- وبه: أنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على راحلته فى السفر حيثما توجهت به، قال عبد الله بن دينار: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری پر، جس طرف بھی اس کا رخ ہوتا تھا (نفل) نماز پڑھتے تھے۔ عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 112]
تخریج الحدیث: «278- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 151/1 ح 353، ك 9 ب 7 ح 26) التمهيد 71/17، الاستذكار: 323، و أخرجه مسلم (700/37) من حديث مالك، والبخاري (1096) من حديث عبداللٰه بن دينار به.»
2. نماز میں ہر اونچ نیچ کے وقت تکبیر کہنا
حدیث نمبر: 113
22- وبه: عن أبى سلمة أن أبا هريرة كان يصلي بهم فيكبر كلما خفض ورفع، فإذا انصرف قال: والله إني لأشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھاتے تو ہر اونچ نیچ میں تکبیر (اللہ اکبر) کہتے پھر جب نماز سے فارغ ہوتے تو فرماتے: اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہوں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 113]
تخریج الحدیث: «22- متفق عليه،الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 76/1 ح 163، ك 3 ب 4 ح 19) التمهيد 79/7، الاستذكار: 143، و أخرجه البخاري (785) ومسلم (392) من حديث مالك به.»
3. مسئلہ رفع الیدین
حدیث نمبر: 114
59- مالك عن ابن شهاب عن سالم بن عبد الله عن ابن عمر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه وإذا كبر للركوع وإذا رقع رأسه من الركوع رفعهما كذلك. وقال: سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد. وكان لا يفعل ذلك فى السجود.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں کندھوں تک رفع یدین کرتے اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اسی طرح رفع یدین کرتے اور فرماتے: ” «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» اﷲ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» اے ہمارے رب! اور سب تعریفیں تیرے لیے ہیں۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 114]
تخریج الحدیث: «59- الموطأ (رواية محمد بن الحسن الشيباني ص 89 ح 99) التمهيد 210/9 و الاستذكار: 139 بلفظ يحيي بن يحيي (تنبيه يه روايت يحيي بن يحيي كے نسخے ميں مختصرا مروي هے جس ميں ركوع سے پهلے والے رفع يدين كا ذكر نهيں هے۔ (ديكهيے الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 75/1 ح 160، ك 3 ب 4 ح 16)، و أخرجه البخاري (735) من حديث مالك به رواه مسلم (390) من حديث ابن شهاب الزهري به.»
4. نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا چاہئیے
حدیث نمبر: 115
409- وبه: عن سهل أنه قال: كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل يده اليمنى على ذراعه اليسرى فى الصلاة، قال أبو حازم: ولا أعلم إلا أنه ينمي ذلك.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا سہل (بن سعد الساعدی) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں کو یہ حکم دیا جاتا تھا کہ آدمی اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ذراع پر رکھے۔ ابوحازم رحمہ اللہ نے فرمایا: میں یہی جانتا ہوں کہ وہ اسے مرفوع بیان کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 115]
تخریج الحدیث: «409- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 159/1ح 377، ك 9 ب 15 ح 47) التمهيد 96/21، الاستذكار: 347، و أخرجه البخاري (740) من حديث مالك به.»
5. فاتحہ خلف الامام
حدیث نمبر: 116
139- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن أنه سمع أبا السائب مولى هشام بن زهرة يقول: سمعت أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من صلى صلاة لم يقرأ فيها بأم القرآن فهي خداج، فهي خداج، فهي خداج غير تمام. فقلت: يا أبا هريرة، إني أحيانا أكون وراء الإمام، قال: فغمز ذراعي، ثم قال: اقرأ بها يا فارسي فى نفسك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((قال الله: قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين، فنصفها لي ونصفها لعبدي، ولعبدي ما سأل)). قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((يقول العبد {الحمد لله رب العالمين} يقول الله: حمدني عبدي، يقول العبد: {الرحمن الرحيم} يقول الله: أثنى على عبدي، يقول العبد: {مالك يوم الدين} يقول الله: مجدني عبدي، يقول العبد: {إياك نعبد وإياك نستعين} فهذه بيني وبين عبدي ولعبدي ما سأل، يقول العبد: {أهدنا الصراط المستقيم. صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين} فهؤلاء لعبدي ولعبدي ما سأل)). قال أبو الحسن: فى هذا الحديث اضطراب ألفاظ بين رواتنا فأثبته على نص الدباغ: إلا (فهذه) فإنها على لفظ عيسى والنسخة عند الدباغ (فهذا).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایسی نماز پڑھی جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی تو یہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے مکمل نہیں ہے۔ (راوی نے کہا) میں نے کہا: اے ابوہریرہ! میں بعض اوقات امام کے پیچهے ہوتا ہوں؟ تو انہوں (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) نے میرا ہاتھ جھٹکا پھر فرمایا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ نے فرمایا: میں نے اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نماز آدھوں آدھ تقسیم کر دی ہے، پس آدھی میرے لئے ہے اور آدھی میرے بندے کے لئے ہے اور بندہ جو مانگے گا اسے ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ «الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» کہتا ہے (تو) اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد بیان کی، بندہ «الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» کہتا ہے (تو) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثناء بیان کی، بندہ «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» کہتا ہے (تو) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تمجید (بزرگی) بیان کی، بندہ کہتا ہے: «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» تو یہ بندے کے لئے ہے اور بندہ جو مانگے گا اسے ملے گا۔ بندہ کہتا ہے «اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ . صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» تو یہ بندے کے لئے ہے اور بندہ جو مانگے گا اسے ملے گا۔“(اس کتاب کے جامع امام) ابوالحسن (القابسی) نے کہا: اس حدیث کے الفاظ میں ہمارے (موطا کے) راویوں نے اضطراب کیا ہے، لہٰذا میں نے (ابوالحسن علی بن محمد بن مسرور) الدباغ کے الفاظ درج کئے ہیں، سوائے اس کے کہ یہ عیسیٰ (بن مسکین) کے لفظ پر ہے اور نسخہ الدباغ کے پاس تھا، پس یہ بات ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 116]
تخریج الحدیث: «139- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 84/1، 85 ح 185، ك 3 ب 9 ح 39) التمهيد 187/20، الاستذكار: 161، و أخرجه مسلم (395/39) من حديث مالك به.»
6. قرأت خلف الامام
حدیث نمبر: 117
80- مالك عن ابن شهاب عن ابن أكيمة الليثي عن أبى هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من صلاة جهر فيها بالقراءة فقال: هل قرأ معي أحد منكم آنفا؟ فقال رجل: نعم أنا يا رسول الله. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني أقول، مالي أنازع القرآن. قال فانتهى الناس عن القراءة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما جهر فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقراءة من الصلاة حين سمعوا ذلك منه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نماز سے فارغ ہوئے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہری قرأت فرمائی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”میرے ساتھ تم میں سے کسی نے ابھی پڑھا ہے؟“ ایک آدمی نے جواب دیا: جی ہاں یا رسول اللہ! میں نے پڑھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کہتا ہوں: میرے ساتھ قرآن میں کیوں منازعت (چھینا چھینی) ہو رہی ہے؟“(زہری نے) کہا: پس لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرأت کرتے تھے، یہ سننے کے بعد قرأت کرنے سے رک گئے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 117]
تخریج الحدیث: «80- صرح الزهري بالسماع عند الحميدي (بتحقيقي: 959)، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 86/1 ح 190، ك 3 ب 10 ح 44) التمهيد 23/11، الاستذكار: 166 و أخرجه أبوداود (862) و الترمذي (312: وقال حسن) و النسائي (140/2، 141 ح 920) من حديث مالك به و صححه ابن حبان (الموارد: 454)»
7. نماز میں آمین کہنے کی فضیلت (اور آمین بالجہر)
حدیث نمبر: 118
18- مالك عن ابن شهاب عن سعيد بن المسيب وعن أبى سلمة بن عبد الرحمن أنهما أخبراه عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا أمن الإمام فأمنوا، فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه“. قال ابن شهاب: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: آمين.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“ ابن شہاب (الزہری رحمہ اللہ) نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 118]
تخریج الحدیث: «18- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 87/1 ح 191، ك 3 ب 11 ح 44/2) التمهيد 8/7، الاستذكار: 167، و أخرجه البخاري (780) ومسلم (410) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 119
327- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا قال أحدكم آمين وقالت الملائكة فى السماء آمين فوافقت إحداهما الأخرى غفر له ما تقدم من ذنبه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص آمین کہتا ہے تو فرشتے آسمان پر آمین کہتے ہیں، پھر اگر دونوں کی آمین ایک دوسرے سے مل جائے تو اس شخص کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 119]
تخریج الحدیث: «327- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 88/1 ح 193، ك 3 ب 11 ح 46) التمهيد 348/18، الاستذكار: 169، و أخرجه البخاري (781) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 120
429- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا قال الإمام: {غير المغضوب عليهم ولا الضالين}، فقولوا آمين؛ فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» کہے تو تم آمین کہو کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول سے مل جائے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 120]
تخریج الحدیث: «429- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 87/1 ح 192، ك 3 ب 11 ح 45) التمهيد 15/22، الاستذكار: 168، و أخرجه البخاري (782) من حديث مالك به.»