32- وبه: عن أبى هريرة أنه قال: لولا أن يشق على أمته لأمرهم بالسواك مع كل صلاة أو كل وضوء. قال أبو الحسن: وهذا لفظ فى رفعه إلى النبى صلى الله عليه وسلم إشكال، ولكن فيه عن عيسى بن مسكين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم“.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا تو آپ ہر نماز یا ہر وضو کے ساتھ مسواک (کرنے) کا حکم دیتے۔ (اس کتاب کے راوی اور ملخص امام) ابوالحسن (القابسی رحمہ اللہ) نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک اس لفظ (متن) کے مرفوع ہونے میں اشکال ہے لیکن عیسیٰ بن مسکین نے (اپنی روایت میں) کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں انھیں (مسواک کا) حکم دیتا۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 52]
تخریج الحدیث: «32- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 66/1 ح 143، ك 2، ب 32 ح 115) التمهيد 194/7، الاستذكار: 122 و أخرجه النسائي في الكبري (198/2 ح 3045) من حديث عبدارحمٰن بن القاسم عن مالك قال: حدثني ابن شهاب به وللمرفوع شاھد عند أحمد (250/2 ح 7406) و سنده صحيح، وانظر صحيح البخاري (887)، وصحيح مسلم (252) ولحديث الآتي: 321.»
حدیث نمبر: 53
321- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لولا أن أشق على الناس أو على المؤمنين لأمرتهم بالسواك“.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے لوگوں یا مومنوں کی مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انہیں ضرور مسواک (کرنے) کا حکم دیتا۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 53]
تخریج الحدیث: «321- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 66/1 ح 142، ك 2 ب 32 ح 114) التمهيد 299/18، الاستذكار: 121 و أخرجه البخاري (887) من حديث مالك به .»