قَالَ أَبُو عِيسَى: جَمِيعُ مَا فِي هَذَا الْكِتَابِ مِنْ الْحَدِيثِ فَهُوَ مَعْمُولٌ بِهِ. وَقَدْ أَخَذَ بِهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مَا خَلا حَدِيثَيْنِ:
امام ترمذی کہتے ہیں: اس کتاب (السنن) کی ساری احادیث معمول بہ ہیں، بعض اہل علم نے ان پر عمل کیا ہے، صرف دو حدیثیں اس سے مستثنیٰ ہیں: [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: 3957]
1- حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِالْمَدِينَةِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلا مَطَرٍ.
۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں خوف اور بارش کے عذر کے بغیر ظہر و عصر اور مغرب و عشاء دونوں کو جمع کر کے ایک ساتھ ادا کیا۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]
2-وَحَدِيثَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:"إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ؛ فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ". وَقَدْ بَيَّنَّا عِلَّةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا فِي الْكِتَابِ.
۲- دوسری حدیث: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”جب شرابی شراب پئیے تو اسے کوڑے لگاؤ، چوتھی بار پئیے تو اس کو قتل کر دو۔“ ہم نے ”کتاب السنن“ میں دونوں حدیثوں کی علت بیان کر دی ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]
2. (باب)
2. (فقہاء کے اقوال کی اسانید)
قَالَ: وَمَا ذَكَرْنَا فِي هَذَا الْكِتَابِ مِنْ اخْتِيَارِ الْفُقَهَائِ:
ہم نے اس کتاب میں فقہاء کے اختیارات کا ذکر کیا ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]
1- فَمَا كَانَ مِنْهُ مِنْ قَوْلِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ فَأَكْثَرُهُ مَا حَدَّثَنَا بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ.
۱- سفیان ثوری کے اکثر اقوال کو ہم نے بسند «محمد بن عثمان کوفی عن عبیداللہ بن موسیٰ عن الثوری» نقل کیا ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]
2- وَمِنْهُ مَا حَدَّثَنِي بِهِ أَبُو الْفَضْلِ مَكْتُومُ بْنُ الْعَبَّاسِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ.
۲- بعض اقوال بسند «ابوالفضل مکتوم بن عباس ترمذی عن محمد بن یوسف فریابی عن سفیان» منقول ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]
3- وَمَا كَانَ فِيهِ مِنْ قَوْلِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فَأَكْثَرُهُ مَا حَدَّثَنَا بِهِ إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
۳- مالک کے اکثر اقوال کو ہم نے بسند «اسحاق بن موسیٰ انصاری عن معن بن عیسیٰ القزاز عن مالک» نقل کیا ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]
4- وَمَا كَانَ فِيهِ مِنْ أَبْوَابِ الصَّوْمِ؛ فَأَخْبَرَنَا بِهِ أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدِينِيُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
۴- ابواب الصیام کے اقوال بسند «ابومصعب المدینی عن مالک» منقول ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]
5- وَبَعْضُ كَلامِ مَالِكٍ مَا أَخْبَرَنَا بِهِ مُوسَى بْنُ حِزَامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
۵- مالک کے بعض اقوال بسند «موسیٰ بن حزام عن عبداللہ بن مسلمة القعنبی عن مالک» منقول ہیں۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]
6- وَمَا كَانَ فِيهِ مِنْ قَوْلِ ابْنِ الْمُبَارَكِ فَهُوَ مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الآمُلِيُّ عَنْ أَصْحَابِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْهُ.
۶- عبداللہ بن المبارک کے اقوال کی سند یہ ہے: «عن احمد بن عبدہ أملی عن اصحاب ابن مبارک، عن ابن مبارک» ۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: Q3957]