الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 2152
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا زَنَتِ الْأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سعید مقبری نے خبر دی، ان سے ان کے باپ نے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت (شرعی) مل جائے تو اسے کوڑے لگوائے، پھر اس کی لعنت ملامت نہ کرے۔ اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت ملامت نہ کرے۔ پھر اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2152]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 2153
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ؟ قَالَ: إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے (تو اس کا کیا حکم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ (بیچنے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا تھا یا چوتھی مرتبہ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2153]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 2154
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ؟ قَالَ: إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے (تو اس کا کیا حکم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ (بیچنے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا تھا یا چوتھی مرتبہ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2154]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

67. بَابُ الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ مَعَ النِّسَاءِ:
67. باب: عورتوں سے خرید و فروخت کرنا۔
حدیث نمبر: 2155
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرِي وَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ"، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَشِيِّ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہمیں شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (بریرہ رضی اللہ عنہا کے خریدنے کا) ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم خرید کر آزاد کر دو۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ (خرید و فروخت میں) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہیں ہے جو شخص بھی کوئی ایسی شرط لگائے گا جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ شرط باطل ہو گی۔ خواہ سو شرطیں ہی کیوں نہ لگا لے کیونکہ اللہ ہی کی شرط حق اور مضبوط ہے (اور اسی کا اعتبار ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2155]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 2156
حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، سَاوَمَتْ بَرِيرَةَ، فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا جَاءَ، قَالَتْ: إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُوهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ"، قُلْتُ لِنَافِعٍ: حُرًّا كَانَ زَوْجُهَا أَوْ عَبْدًا؟ فَقَالَ: مَا يُدْرِينِي.
ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا کہ میں نے نافع سے سنا، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے تھے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا، بریرہ رضی اللہ عنہا کی (جو باندی تھیں) قیمت لگا رہی تھیں (تاکہ انہیں خرید کر آزاد کر دیں) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے (مسجد میں) تشریف لے گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (بریرہ رضی اللہ عنہا کے مالکوں نے تو) اپنے لیے ولاء کی شرط کے بغیر انہیں بیچنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ میں نے نافع سے پوچھا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر آزاد تھے یا غلام، تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2156]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

68. بَابُ هَلْ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِغَيْرِ أَجْرٍ وَهَلْ يُعِينُهُ أَوْ يَنْصَحُهُ:
68. باب: کیا کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان کسی اجرت کے بغیر بیچ سکتا ہے؟ اور کیا اس کی مدد یا اس کی خیر خواہی کر سکتا ہے؟
حدیث نمبر: Q2157
وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا اسْتَنْصَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَنْصَحْ لَهُ وَرَخَّصَ فِيهِ عَطَاءٌ.
‏‏‏‏ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے خیر خواہی چاہے تو اس سے خیر خواہانہ معاملہ کرنا چاہئے۔ عطاء رحمہ اللہ نے اس کی اجازت دی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: Q2157]
حدیث نمبر: 2157
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جَرِيرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالسَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے، انہوں نے جریر رضی اللہ عنہ سے یہ سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شہادت پر کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے اور (اپنے مقررہ امیر کی بات) سننے اور اس کی اطاعت کرنے پر اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی بیعت کی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2157]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 2158
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ، وَلَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟ قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تجارتی) قافلوں سے آگے جا کر نہ ملا کرو (ان کو منڈی میں آنے دو) اور کوئی شہری، کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے کا مطلب کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2158]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

69. بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِأَجْرٍ:
69. باب: جنہوں نے اسے مکروہ رکھا کہ کوئی شہری آدمی کسی بھی دیہاتی کا مال اجرت لے کر بیچے۔
حدیث نمبر: 2159
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ"، وَبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ.
مجھ سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعلی حنفی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری، کسی دیہاتی کا مال بیچے۔ یہی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی کہا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2159]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

70. بَابُ لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِالسَّمْسَرَةِ:
70. باب: اس بیان میں کہ کوئی بستی والا باہر والے کے لیے دلالی کر کے مول نہ لے۔
حدیث نمبر: Q2160
وَكَرِهَهُ ابْنُ سِيرِينَ، وَإِبْرَاهِيمُ لِلْبَائِعِ وَالْمُشْتَرِي، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِنَّ الْعَرَبَ تَقُولُ بِعْ لِي ثَوْبًا وَهِيَ تَعْنِي الشِّرَاءَ.
‏‏‏‏ اور ابن سیرین اور ابراہیم نخعی رحمہما اللہ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے لیے اسے مکروہ قرار دیا ہے۔ اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا کہ عرب کہتے ہیں «بع لي ثوبا‏.‏» یعنی کپڑا خرید لے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: Q2160]

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next