یحییٰ بن ابی کثیر آیت کریمہ: «فهم في روضة يحبرون»”وہ جنت میں خوش کر دیئے جائیں گے“ کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد سماع ہے اور سماع کا مفہوم وہی ہے جو حدیث میں آیا ہے کہ حورعین اپنے نغمے کی آواز بلند کریں گی۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2565]
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگ مشک کے ٹیلے پر ہوں گے“، راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے آپ نے فرمایا: ”قیامت کے دن، ان پر اگلے اور پچھلے رشک کریں گے: ایک وہ آدمی جو رات دن میں پانچ وقت نماز کے لیے اذان دے، دوسرا وہ آدمی جو کسی قوم کی امامت کرتا ہو اور وہ اس سے راضی ہوں اور تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکوں کا حق ادا کرے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف سفیان ثوری کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2566]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 1986 (ضعیف) (سند میں ابوالیقظان ضعیف مدلس اور مختلط راوی ہے، تشیع میں بھی غالی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (666) ، نقد التاج (184) ، التعليق الرغيب (1 / 110) // ضعيف الجامع الصغير (2579) وتقدم برقم (339 / 2069) //
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے: ایک وہ آدمی جو رات میں اٹھ کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے، دوسرا وہ آدمی جو اپنے داہنے ہاتھ سے صدقہ کرے اور اسے چھپائے اور تیسرا وہ آدمی جو کسی سریہ میں ہو اور ہار جانے کے بعد پھر بھی دشمنوں کا مقابلہ کرے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، اور یہ محفوظ نہیں ہے۔ صحیح وہ روایت ہے جسے شعبہ وغیرہ نے «عن منصور عن ربعي بن حراش عن زيد بن ظبيان عن أبي ذر عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، ابوبکر بن عیاش بہت غلطیاں کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2567]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9199) (ضعیف) (سند میں ابوبکر بن عیاش سے بہت غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں، یہاں انہوں نے ابو ذر رضی الله عنہ کی روایت کو ابن مسعود“ رضی الله عنہ کی روایت بنا ڈالی ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1921 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2609) //
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے، اور تین قسم کے لوگوں سے نفرت، جن لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے وہ یہ ہیں: ایک وہ آدمی جو کسی قوم کے پاس جائے اور ان سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگے وہ اپنے اور اس قوم کے درمیان پائے جانے والے کسی رشتے کا واسطہ دے کر نہ مانگے اور وہ لوگ اسے کچھ نہ دیں، پھر ان میں سے ایک آدمی پیچھے پھرے اور اسے چپکے سے لا کر کچھ دے، اس کے عطیہ کو اللہ تعالیٰ اور جس کو دیا ہے اس کے سوا کوئی نہ جانے۔ دوسرے وہ لوگ جو رات کو چلیں یہاں تک کہ جب ان کو نیند ان چیزوں سے پیاری ہو جائے جو نیند کے برابر ہیں تو سواری سے اتریں اور سر رکھ کر سو جائیں اور ان میں کا ایک آدمی کھڑا ہو کر میری خوشامد کرنے اور میری آیتوں کی تلاوت کرنے لگے، تیسرا وہ آدمی جو کسی سریہ میں ہو اور دشمن سے مقابلہ ہو تو اس کے ساتھی ہار جائیں پھر بھی وہ سینہ سپر ہو کر آگے بڑھے یہاں تک کہ مارا جائے یا فتح حاصل ہو جائے۔ جن تین لوگوں سے اللہ تعالیٰ نفرت کرتا ہے وہ یہ ہیں: وہ بوڑھا جو زنا کار ہو، وہ فقیر جو تکبر کرنے والا ہو اور مالدار جو دوسروں پر ظلم ڈھائے“۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2568]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/قیام اللیل 7 (1616)، والزکاة 75 (2571) (تحفة الأشراف: 1913)، و مسند احمد (5/153) (سند میں ”زید بن ظبیان“ لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1922) // ضعيف الجامع الصغير (2610) //
اس سند سے بھی ابوذر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اسی طرح شیبان نے منصور کے واسطہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، یہ ابوبکر بن عیاش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2568M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1922) // ضعيف الجامع الصغير (2610) //
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ دریائے فرات سونے کا خزانہ اگلے، لہٰذا (اس وقت) جو موجود ہو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2569]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الفتن 24 (7119)، صحیح مسلم/الفتن 8 (2894)، سنن ابن ماجہ/الفتن 25 (4045) (تحفة الأشراف: 12263)، و مسند احمد (2/261، 332، 360) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اس سند سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مگر اس میں یہ فرق ہے کہ آپ نے فرمایا: ”سونے کا پہاڑ اگلے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2570]
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں پانی کا سمندر ہے، شہد کا سمندر ہے، دودھ کا سمندر ہے اور شراب کا سمندر ہے، پھر اس کے بعد چھوٹی چھوٹی نہریں نکلتی ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2571]
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ سے تین بار جنت مانگتا ہے تو جنت کہتی ہے: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے، اور جو تین مرتبہ جہنم سے پناہ مانگتا ہے تو جہنم کہتی ہے: اے اللہ اس کو جہنم سے نجات دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اسی طرح «يونس بن أبي إسحق عن أبي إسحق عن بريد بن أبي مريم عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مروی ہے، ۲- یہ حدیث «عن أبي إسحق عن بريد بن أبي مريم عن أنس بن مالك» کی سند سے موقوفاً بھی مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2572]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الاستعاذة 56 (5523)، سنن ابن ماجہ/الزہد 39 (4340) (تحفة الأشراف: 243)، و مسند احمد (3/208) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2478 / التحقيق الثانى) ، التعليق الرغيب (4 / 222)