معاویۃ بن حیدۃ قشیری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت آپ ہمیں کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے ملک شام کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”وہاں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2192M]
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردنیں مت مارنا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، جریر، ابن عمر، کرز بن علقمہ، واثلہ اور صنابحی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2193]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 132 (1739)، والفتن 8 (7079) (تحفة الأشراف: 6185)، و مسند احمد (1/230، 402) (صحیح)»
بسر بن سعید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے دور خلافت میں ہونے والے فتنہ کے وقت کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک ایسا فتنہ ہو گا جس میں بیٹھنے والا کھڑا ہونے والے سے بہتر ہو گا، کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا“، میں نے عرض کیا: آپ بتائیے اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے اور قتل کرنے کے لیے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھائے تو میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”آدم کے بیٹے (ہابیل) کی طرح ہو جانا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بعض لوگوں نے اسے لیث بن سعد سے روایت کرتے ہوئے سند میں «رجلا»(ایک آدمی) کا اضافہ کیا ہے، ۳- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کی روایت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث دوسری سند سے بھی آئی ہے، ۴- اس باب میں ابوہریرہ، خباب بن ارت، ابوبکرہ، ابن مسعود، ابوواقد، ابوموسیٰ اشعری اور خرشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2194]
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کے وقت مومن اور شام کے وقت کافر ہو گا، شام کے وقت مومن اور صبح کے وقت کافر ہو گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2195]
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات بیدار ہوئے اور فرمایا: ”سبحان اللہ! آج کی رات کتنے فتنے اور کتنے خزانے نازل ہوئے! حجرہ والیوں (امہات المؤمنین) کو کوئی جگانے والا ہے؟ سنو! دنیا میں کپڑا پہننے والی بہت سی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2196]
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے سخت تاریک رات کی طرح فتنے (ظاہر) ہوں گے، جن میں آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام میں کافر ہو جائے گا، شام میں مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے کچھ لوگ اپنا دین بیچ دیں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، جندب، نعمان بن بشیر اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2197]
حسن بصری کہتے ہیں کہ اس حدیث صبح کو آدمی مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو جائے گا اور شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا، کا مطلب یہ ہے کہ آدمی صبح کو اپنے بھائی کی جان، عزت اور مال کو حرام سمجھے گا اور شام کو حلال سمجھے گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2198]
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اس وقت آپ سے ایک آدمی سوال کرتے ہوئے کہہ رہا تھا: آپ بتائیے اگر ہمارے اوپر ایسے حکام الحکمرانی کریں جو ہمارا حق نہ دیں اور اپنے حق کا مطالبہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کا حکم سنو اور ان کی اطاعت کرو، اس لیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہیں اور تم اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2199]
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے بعد ایسے دن آنے والے ہیں جس میں علم اٹھا لیا جائے گا، اور ہرج زیادہ ہو جائے گا“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہرج کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ”قتل و خوں ریزی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، خالد بن ولید اور معقل بن یسار رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2200]
معقل بن یسار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل و خوں ریزی کے زمانہ میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کے مانند ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف حماد بن زید کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ معلی سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2201]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الفتن 26 (2948)، سنن ابن ماجہ/الفتن 14 (3985) (تحفة الأشراف: 11476)، و مسند احمد (5/25) (صحیح)»