الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
34. بَابُ إِذَا صَامَ أَيَّامًا مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ سَافَرَ:
34. باب: جب رمضان میں کچھ روزے رکھ کر کوئی سفر کرے۔
حدیث نمبر: 1944
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ، أَفْطَرَ فَأَفْطَرَ النَّاسُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَالْكَدِيدُ مَاءٌ بَيْنَ عُسْفَانَ، وَقُدَيْدٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ کے موقع پر) مکہ کی طرف رمضان میں چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے تھے لیکن جب کدید پہنچے تو روزہ رکھنا چھوڑ دیا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ عسفان اور قدید کے درمیان کدید ایک تالاب ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1944]
35. بَابٌ:
35. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 1945
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فِي يَوْمٍ حَارٍّ، حَتَّى يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ، وَمَا فِينَا صَائِمٌ إِلَّا مَا كَانَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنِ رَوَاحَةَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن بن یزید بن جابر نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن عبیداللہ نے بیان کیا، اور ان سے ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر کر رہے تھے۔ دن انتہائی گرم تھا۔ گرمی کا یہ عالم تھا کہ گرمی کی سختی سے لوگ اپنے سروں کو پکڑ لیتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی شخص روزہ سے نہیں تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1945]
36. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، وَاشْتَدَّ الْحَرُّ: «لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ» :
36. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا اس شخص کے لیے جس پر شدت گرمی کی وجہ سے سایہ کر دیا گیا تھا کہ سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1946
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلًا قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقَالُوا: صَائِمٌ، فَقَالَ: لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ".
ہم سے آدم بن ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن انصاری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر (غزوہ فتح) میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ایک روزہ دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفر میں رو زہ رکھنا اچھا کام نہیں ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1946]
37. بَابُ لَمْ يَعِبْ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي الصَّوْمِ وَالإِفْطَارِ:
37. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم (سفر میں) روزہ رکھتے یا نہ رکھتے وہ ایک دوسرے پر نکتہ چینی نہیں کیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 1947
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (رمضان میں) سفر کیا کرتے تھے۔ (سفر میں بہت سے روزے سے ہوتے اور بہت سے بے روزہ ہوتے) لیکن روزے دار بے روزہ دار پر اور بے روزہ دار روزے دار پر کسی قسم کی عیب جوئی نہیں کیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1947]
38. بَابُ مَنْ أَفْطَرَ فِي السَّفَرِ لِيَرَاهُ النَّاسُ:
38. باب: سفر میں لوگوں کو دکھا کر روزہ افطار کر ڈالنا۔
حدیث نمبر: 1948
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ، فَرَفَعَهُ إِلَى يَدَيْهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ، فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ، فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے منصور نے، ان سے مجاہد نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ فتح میں) مدینہ سے مکہ کے لیے سفر شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے تھے، جب آپ عسفان پہنچے تو پانی منگوایا اور اسے اپنے ہاتھ سے (منہ تک) اٹھایا تاکہ لوگ دیکھ لیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ چھوڑ دیا یہاں تک کہ مکہ پہنچے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر میں) روزہ رکھا بھی اور نہیں بھی رکھا اس لیے جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1948]
39. بَابُ: {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ}:
39. باب: اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر فدیہ ہے۔
حدیث نمبر: Q1949
قَالَ ابْنُ عُمَرَ، وَسَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، نَسَخَتْهَا: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْءَانُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ سورة البقرة آية 185 وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَزَلَ رَمَضَانُ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ، فَكَانَ مَنْ أَطْعَمَ كُلَّ يَوْمٍ مِسْكِينًا، تَرَكَ الصَّوْمَ مِمَّنْ يُطِيقُهُ، وَرُخِّصَ لَهُمْ فِي ذَلِكَ، فَنَسَخَتْهَا: وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ سورة البقرة آية 184 فَأُمِرُوا بِالصَّوْمِ.
ابن عمر اور سلمہ بن اکوع نے کہا کہ اس آیت کو اس کے بعد والی آیت نے منسوخ کر دیا جو یہ ہے رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا لوگوں کے لیے ہدایت بن کر اور راہ یابی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کے روشن دلائل کے ساتھ، پس جو شخص بھی تم میں سے اس مہینہ کو پائے وہ اس کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا مسافر تو اس کو چھوڑے ہوئے روزوں کی گنتی بعد میں پوری کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی اس بات پر بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم احسان مانو، ابن نمیر نے کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ رمضان میں (جب روزے کا حکم) نازل ہوا تو بہت سے لوگوں پر بڑا دشوار گزرا، چنانچہ بہت سے لوگ جو روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلا سکتے تھے انہوں نے روزے چھوڑ دیئے حالانکہ ان میں روزے رکھنے کی طاقت تھی، بات یہ تھی کہ انہیں اس کی اجازت بھی دے دی گئی تھی کہ اگر وہ چاہیں تو ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کریں۔ پھر اس اجازت کو دوسری آیت «وأن تصوموا خير لكم» الخ یعنی تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ تم روزے رکھو نے منسوخ کر دیا اور اس طرح لوگوں کو روزے رکھنے کا حکم ہو گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1949]
حدیث نمبر: 1949
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" قَرَأَ فِدْيَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ"، قَالَ: هِيَ مَنْسُوخَةٌ.
ہم سے عیاش نے بیان کیا، ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (آیت مذکور بالا) «فديه طعام مسكين» پڑھی اور فرمایا یہ منسوخ ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1949]
40. بَابُ مَتَى يُقْضَى قَضَاءُ رَمَضَانَ:
40. باب: رمضان کے قضاء روزے کب رکھے جائیں۔
حدیث نمبر: Q1950
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا بَأْسَ أَنْ يُفَرَّقَ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ سورة البقرة آية 184، وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ فِي صَوْمِ الْعَشْرِ: لَا يَصْلُحُ حَتَّى يَبْدَأَ بِرَمَضَانَ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِذَا فَرَّطَ حَتَّى جَاءَ رَمَضَانُ آخَرُ يَصُومُهُمَا وَلَمْ يَرَ عَلَيْهِ طَعَامًا، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، مُرْسَلًا، وَابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ يُطْعِمُ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهُ الْإِطْعَامَ، إِنَّمَا قَالَ: فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ سورة البقرة آية 184.
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ان کو متفرق دنوں میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم صرف یہ ہے کہ گنتی پوری کر لو دوسرے دنوں میں۔ اور سعید بن مسیب نے کہا کہ (ذی الحجہ کے) دس روزے اس شخص کے لیے جس پر رمضان کے روزے واجب ہوں (اور ان کی قضاء ابھی تک نہ کی ہو) رکھنے بہتر نہیں ہیں بلکہ رمضان کی قضاء پہلے کرنی چاہئے اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ اگر کسی نے کوتاہی کی (رمضان کی قضاء میں) اور دوسرا رمضان بھی آ گیا تو دونوں کے روزے رکھے اور اس پر فدیہ واجب نہیں۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت مرسلاً ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ وہ (مسکینوں) کو کھانا بھی کھلائے۔ اللہ تعالیٰ نے کھانا کھلانے کا (قرآن میں) ذکر نہیں کیا بلکہ اتنا ہی فرمایا کہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کی جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1950]
حدیث نمبر: 1950
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ:" كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ، فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ"، قَالَ يَحْيَى: الشُّغْلُ مِنَ النَّبِيِّ، أَوْ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ فرماتیں کہ رمضان کا روزہ مجھ سے چھوٹ جاتا۔ شعبان سے پہلے اس کی قضاء کی توفیق نہ ہوتی۔ یحییٰ نے کہا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغول رہنے کی وجہ سے تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1950]
41. بَابُ الْحَائِضِ تَتْرُكُ الصَّوْمَ وَالصَّلاَةَ:
41. باب: حیض والی عورت نہ نماز پڑھے اور نہ روزے رکھے۔
حدیث نمبر: Q1951
وَقَالَ أَبُو الزِّنَادِ: إِنَّ السُّنَنَ وَوُجُوهَ الْحَقِّ لَتَأْتِي كَثِيرًا عَلَى خِلَافِ الرَّأْيِ، فَمَا يَجِدُ الْمُسْلِمُونَ بُدًّا مِنَ اتِّبَاعِهَا مِنْ ذَلِكَ، أَنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصِّيَامَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ.
اور ابوالزناد نے کہا کہ دین کی باتیں اور شریعت کے احکام بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ رائے اور قیاس کے خلاف ہوتے ہیں اور مسلمانوں کو ان کی پیروی کرنی ضروری ہوتی ہے ان ہی میں سے ایک یہ حکم بھی ہے کہ حائضہ روزے تو قضاء کر لے لیکن نماز کی قضاء نہ کرے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1951]

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next