الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
30. بَابُ إِذَا جَامَعَ فِي رَمَضَانَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ فَتُصُدِّقَ عَلَيْهِ فَلْيُكَفِّرْ:
30. باب: اگر کسی نے رمضان میں قصداً جماع کیا اور اس کے پاس کوئی چیز خیرات کے لیے بھی نہ ہو پھر اس کو کہیں سے خیرات مل جائے تو وہی کفارہ میں دیدے۔
حدیث نمبر: 1936
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكْتُ، قَالَ: مَا لَكَ؟ قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً تُعْتِقُهَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟ قَالَ: لَا، فَقَالَ: فَهَلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَمَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ، أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهَا تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ، قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ؟ فَقَالَ: أَنَا، قَالَ: خُذْهَا فَتَصَدَّقْ بِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا يُرِيدُ الْحَرَّتَيْنِ أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَطْعِمْهُ أَهْلَكَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھے کہ ایک شخص نے حاضر ہو کر کہا کہ یا رسول اللہ! میں تو تباہ ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟ اس نے کہا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کر سکو؟ اس نے کہا نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے عرض کی نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت ہے؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا، راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر گئے، ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بڑا تھیلا (عرق نامی) پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں (جسے کھجور کی چھال سے بناتے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سائل کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اسے لے لو اور صدقہ کر دو، اس شخص نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں، بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہنس پڑے کہ آپ کے آگے کے دانت دیکھے جا سکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1936]
31. بَابُ الْمُجَامِعِ فِي رَمَضَانَ هَلْ يُطْعِمُ أَهْلَهُ مِنَ الْكَفَّارَةِ إِذَا كَانُوا مَحَاوِيجَ:
31. باب: رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ قصداً ہمبستر ہونے والا شخص کیا کرے؟
حدیث نمبر: Q1937
هَلْ يُطْعِمُ أَهْلَهُ مِنَ الْكَفَّارَةِ إِذَا كَانُوا مَحَاوِيجَ.
‏‏‏‏ اور کیا اس کے گھر والے محتاج ہوں تو وہ ان ہی کو کفارہ کا کھانا کھلا سکتا ہے؟ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1937]
حدیث نمبر: 1937
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ الْأَخِرَ وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: أَتَجِدُ مَا تُحَرِّرُ رَقَبَةً؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَجِدُ مَا تُطْعِمُ بِهِ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَهُوَ الزَّبِيلُ، قَالَ: أَطْعِمْ هَذَا عَنْكَ، قَالَ: عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا، أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا، قَالَ: فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے زہری نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یہ بدنصیب رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ ایک غلام آزاد کر سکو؟ اس نے کہا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دریافت فرمایا کیا تم پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے اندر اتنی طاقت ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکو؟ اب بھی اس کا جواب نفی میں تھا۔ راوی نے بیان کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں «عرق» زنبیل کو کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جا اور اپنی طرف سے (محتاجوں کو) کھلا دے، اس شخص نے کہا میں اپنے سے بھی زیادہ محتاج کو حالانکہ دو میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1937]
32. بَابُ الْحِجَامَةِ وَالْقَيْءِ لِلصَّائِمِ:
32. باب: روزہ دار کا پچھنا لگوانا اور قے کرنا کیسا ہے۔
حدیث نمبر: Q1938
وَقَالَ لِي يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" إِذَا قَاءَ فَلَا يُفْطِرُ إِنَّمَا يُخْرِجُ وَلَا يُولِجُ، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّهُ يُفْطِرُ وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَعِكْرِمَةُ: الصَّوْمُ مِمَّا دَخَلَ وَلَيْسَ مِمَّا خَرَجَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ تَرَكَهُ فَكَانَ يَحْتَجِمُ بِاللَّيْلِ، وَاحْتَجَمَ أَبُو مُوسَى لَيْلًا، وَيُذْكَرُ عَنْ سَعْدٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، احْتَجَمُوا صِيَامًا، وَقَالَ بُكَيْرٌ: عَنْ أُمِّ عَلْقَمَةَ: كُنَّا نَحْتَجِمُ عِنْدَ عَائِشَةَ فَلَا تَنْهَى، وَيُرْوَى عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مَرْفُوعًا، فَقَالَ: أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ، وَقَالَ لِي عَيَّاشٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، مِثْلَهُ، قِيلَ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ.
اور مجھ سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عمر بن حکم بن ثوبان نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سنا کہ جب کوئی قے کرے تو روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ اس سے تو چیز باہر آتی ہے اندر نہیں جاتی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ بھی منقول ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن پہلی روایت زیادہ صحیح ہے اور ابن عباس اور عکرمہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ روزہ ٹوٹتا ہے ان چیزوں سے جو اندر جاتی ہیں ان سے نہیں جو باہر آتی ہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی روزہ کی حالت میں پچھنا لگواتے لیکن بعد میں دن کو اسے ترک کر دیا تھا اور رات میں پچھنا لگوانے لگے تھے اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بھی پچھنا لگوایا تھا اور سعد بن ابی وقاص اور زید بن ارقم اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا، بکیر نے ام علقمہ سے کہا کہ ہم عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں (روزہ کی حالت میں) پچھنا لگوایا کرتے تھے اور آپ ہمیں روکتی نہیں تھیں، اور حسن بصری رحمہ اللہ کئی صحابہ سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچھنا لگانے والے اور لگوانے والے (دونوں کا) روزہ ٹوٹ گیا اور مجھ سے عیاش بن ولید نے بیان کیا اور ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا اور ان سے حسن بصری نے ایسی ہی روایت کی، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں پھر کہنے لگے اللہ بہتر جانتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1938]
حدیث نمبر: 1938
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَاحْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، ان سے وہیب نے، وہ ایوب سے، وہ عکرمہ سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام میں اور روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1938]
حدیث نمبر: 1939
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمری نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1939]
حدیث نمبر: 1940
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَكُنْتُمْ تَكْرَهُونَ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا مِنْ أَجْلِ الضَّعْفِ"، وَزَادَ شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ثابت بنانی سے سنا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا کہ کیا آپ لوگ روزہ کی حالت میں پچھنا لگوانے کو مکروہ سمجھا کرتے تھے؟ آپ نے جواب دیا کہ نہیں البتہ کمزوری کے خیال سے (روزہ میں نہیں لگواتے تھے) شبابہ نے یہ زیادتی کی ہے کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ (ایسا ہم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں (کرتے تھے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1940]
33. بَابُ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ وَالإِفْطَارِ:
33. باب: سفر میں روزہ رکھنا اور افطار کرنا۔
حدیث نمبر: 1941
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، سَمِعَ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ لِرَجُلٍ: انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الشَّمْسُ، قَالَ: انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي، قَالَ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، الشَّمْسُ، قَالَ: انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي، فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ فَشَرِبَ، ثُمَّ رَمَى بِيَدِهِ هَاهُنَا، ثُمَّ قَالَ: إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ أَقْبَلَ مِنْ هَاهُنَا، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ"، تَابَعَهُ جَرِيرٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق شیبانی نے، انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے (روزہ کی حالت میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب (بلال رضی اللہ عنہ) سے فرمایا کہ اتر کر میرے لیے ستو گھول لے، انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ! ابھی تو سورج باقی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اتر کر ستو گھول لے، اب کی مرتبہ بھی انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ! ابھی سورج باقی ہے لیکن آپ کا حکم اب بھی یہی تھا کہ اتر کر میرے لیے ستو گھول لے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک طرف اشارہ کر کے فرمایا جب تم دیکھو کہ رات یہاں سے شروع ہو چکی ہے تو روزہ دار کو افطار کر لینا چاہئے۔ اس کی متابعت جریر اور ابوبکر بن عیاش نے شیبانی کے واسطہ سے کی ہے اور ان سے ابواوفی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1941]
حدیث نمبر: 1942
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ:" إِنِّي أَسْرُدُ الصَّوْمَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ عروہ نے بیان کیا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ! میں سفر میں لگاتار روزہ رکھتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1942]
حدیث نمبر: 1943
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَأَصُومُ فِي السَّفَرِ، وَكَانَ كَثِيرَ الصِّيَامِ؟ فَقَالَ: إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ".
(دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ) اور ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی میں سفر میں روزہ رکھوں؟ وہ روزے بکثرت رکھا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو روزہ رکھ اور جی چاہے افطار کر۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1943]

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next