ابومیسرہ کہتے ہیں کہ جب شراب کی حرمت نازل (ہونے کو) ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے (دعا میں) کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ البقرہ کی آیت نازل ہوئی ۱؎ عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى»”اے ایمان والو! جب تم نشے کی حالت میں تو نماز کے قریب نہ جاؤ“(النساء: ۴۳)، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی جب اقامت کہتا تو زور سے پکارتا: نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں پڑھ کر یہ آیت سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اللہ! شراب کے بارے میں ہمیں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ المائدہ کی آیت نازل ہوئی ۲؎، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت انہیں سنائی گئی، جب «فهل أنتم منتهون» پر پہنچے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آئے، ہم باز آئے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5542]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الًٔشربة 1 (3670)، سنن الترمذی/تفسیر سورة المائدة (3049)، (تحفة الأشراف: 10614) مسند احمد (1/53) (صحیح)»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے قبیلے میں چچا لوگوں کے پاس کھڑا ہوا تھا، میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا: شراب حرام کر دی گئی، میں (اس وقت) کھڑے ہو کر لوگوں کو فضیخ شراب ۱؎ پلا رہا تھا، لوگوں نے کہا: اسے الٹ دو، میں نے اسے الٹ دیا۔ (سلیمان کہتے ہیں) میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ شراب کس چیز کی تھی؟ کہا: «گدر»(ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی، ابوبکر بن انس نے کہا: اس وقت یہی ان کی شراب ہوتی تھی، اس پر انس رضی اللہ عنہ نے انکار نہیں کیا ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5543]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں انصار کے ایک قبیلے میں ابوطلحہ، ابی بن کعب اور ابودجانہ رضی اللہ عنہم کو شراب پلا رہا تھا، اتنے میں ہمارے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: خبر ہے! شراب کی حرمت نازل ہوئی ہے، یہ سن کر ہم لوگ باز آ گئے۔ اور اس وقت شراب فضیخ ہوتی تھی جو گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا کو ملا کر بنتی تھی۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب شراب حرام ہوئی تو اس وقت وہ عام طور پر فضیخ کی ہوتی تھی۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5544]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب شراب حرام کی گئی تو اس وقت لوگوں کی شراب گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی ہوتی تھی۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5545]
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا مشروب خمر (شراب) ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اعمش نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5547]
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بلح» ادھ کچی اور سوکھی کھجور کی اور انگور اور سوکھی کھجور (کی نبیذ) سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5549]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی، روغنی اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بھگو کر پینے سے منع فرمایا ۱؎، اور اس بات سے کہ پکی اور کچی کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5550]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الٔمشربة 6 (1997)، (تحفة الأشراف: 5487)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 7 (3690)، مسند احمد (1/276، 233، -234، 341)، سنن الدارمی/الأشربة14(2157)، وفي ضمن قصة وفد عبد القیس أخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان 40 (53)، العلم 25 (187)، المواقیت 2 (523)، الزکاة 1 (1398)، الخمس 2 (3095)، المناقب 5 (3510)، المغازي 69 (4369)، الأدب 98 (6176)، الآحاد 5 (7266)، التوحید 56 (7556)، صحیح مسلم/الإیمان 6 (17)، سنن الترمذی/الإیمان 5 (2611)، مسند احمد (1/228) (صحیح)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی اور روغنی برتن دوسری بار اتنا زیادہ کیا، لکڑی کے برتن سے، اور کھجور کو انگور کے ساتھ اور کچی کھجور کو پکی کھجور کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5551]