الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
49. بَابُ: الْقِرَانِ
49. باب: حج قِران کا بیان۔
حدیث نمبر: 2720
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ: كُنْتُ أَعْرَابِيًّا نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ، فَكُنْتُ حَرِيصًا عَلَى الْجِهَادِ، فَوَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ، فَأَتَيْتُ رَجُلًا مِنْ عَشِيرَتِي يُقَالُ لَهُ: هُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" اجْمَعْهُمَا، ثُمَّ اذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ، فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا فَلَمَّا أَتَيْتُ الْعُذَيْبَ، لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ، وَأَنَا أُهِلُّ بِهِمَا، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ فَأَتَيْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَأَنَا حَرِيصٌ عَلَى الْجِهَادِ، وَإِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ فَأَتَيْتُ هُرَيْمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ: يَا هَنَاهْ إِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ، فَقَالَ:" اجْمَعْهُمَا ثُمَّ اذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ، فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْعُذَيْبَ، لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ، فَقَالَ عُمَرُ:" هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صبی بن معبد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک نصرانی بدوی تھا تو میں مسلمان ہو گیا اور جہاد کا حریص تھا، مجھے پتہ لگا کہ حج و عمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں، تو میں اپنے خاندان کے ایک شخص کے پاس آیا جسے ھریم بن عبداللہ کہا جاتا تھا، میں نے اس سے پوچھا (کیا کریں) تو اس نے کہا: دونوں ایک ساتھ کر لو۔ پھر جو ہدی (قربانی) بھی تمہیں میسر ہو اسے ذبح کر ڈالو، تو میں نے (حج و عمرہ) دونوں کا احرام باندھ لیا، پھر جب میں عذیب ۱؎ پہنچا، تو وہاں مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے، میں اس وقت حج و عمرہ دونوں کے نام سے لبیک پکار رہا تھا ۲؎ ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: یہ شخص اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھدار نہیں، (یہ سن کر) میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور میں نے اُن سے کہا: امیر المؤمنین! میں مسلمان ہو گیا ہوں، اور میں جہاد کا حریص ہوں، اور میں نے حج و عمرہ دونوں کو اپنے اوپر فرض پایا، تو میں ہریم بن عبداللہ کے پاس آیا، اور میں نے ان سے کہا: حج و عمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں، انہوں نے کہا: دونوں ایک ساتھ کر ڈالو، اور جو جانور تمہیں میسر ہو اس کی قربانی کر لو، تو میں نے دونوں کا احرام باندھ لیا، جب میں عذیب پہنچا تو مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے، تو ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا: یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں ہے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں اپنے نبی کی سنت کی توفیق ملی ہے ۳؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2720]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 24 (1799)، سنن ابن ماجہ/الحج 38 (2970)، (تحفة الأشراف: 10466)، مسند احمد (1/14، 25، 34، 37، 53) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2721
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنْ زِائِدَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ:" أَنْبَأَنَا الصُّبَيُّ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ , قَالَ: فَأَتَيْتُ عُمَرَ، فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ إِلَّا قَوْلَهُ يَا هَنَاهْ.
ابووائل شقیق کہتے ہیں کہ ہمیں صبی بن معبد رضی اللہ عنہ مجھ نے خبر دی پھر راوی نے اسی کے مثل بیان کی اس میں ہے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور میں نے انہیں پورا واقعہ سنایا، مگر ان میں اس کے قول «یا ھناہ» کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2721]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2720 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2722
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاق، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ. ح وَأَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، وَغَيْرِهِ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ يُقَالُ لَهُ شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ أَبُو وَائِلٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي تَغْلِبَ، يُقَالُ لَهُ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ وَكَانَ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمَ، فَأَقْبَلَ فِي أَوَّلِ مَا حَجَّ فَلَبَّى بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ جَمِيعًا، فَهُوَ كَذَلِكَ يُلَبِّي بِهِمَا جَمِيعًا، فَمَرَّ عَلَى سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَزَيْدِ بْنِ صُوحَانَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لَأَنْتَ أَضَلُّ مِنْ جَمَلِكَ هَذَا، فَقَالَ الصُّبَيُّ فَلَمْ يَزَلْ فِي نَفْسِي حَتَّى لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ شَقِيقٌ: وَكُنْتُ أَخْتَلِفُ أَنَا وَمَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ إِلَى الصُّبَيِّ بْنِ مَعْبَدٍ، نَسْتَذْكِرُهُ فَلَقَدِ اخْتَلَفْنَا إِلَيْهِ مِرَارًا أَنَا وَمَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ.
شقیق بن سلمہ ابووائل نامی ایک عراقی سے روایت ہے کہ بنی تغلب کا ایک شخص جسے صبی بن معبد کہا جاتا تھا اور وہ نصرانی تھا مسلمان ہو گیا، تو وہ اپنے حج کے شروع ہی میں حج اور عمرے دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے چلا تو وہ اسی طرح کا تلبیہ پکارتا سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے پاس سے گزرا، تو ان دونوں میں سے ایک نے کہا: تم تو اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صبی نے کہا: تو برابر یہ بات میرے دل میں رہی یہاں تک میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: تمہیں اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی ہدایت و توفیق ملی ہے۔ شقیق (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں اور مسروق بن اجدع دونوں صبی بن معبد رضی اللہ عنہ کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور ان سے تبادلہ خیالات کرتے رہتے تھے تو میں اور مسروق بن اجدع دونوں متعدد بار ان کے پاس گئے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2722]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2720 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2723
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُثْمَانَ , فَسَمِعَ عَلِيًّا يُلَبِّي بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ أَلَمْ تَكُنْ تُنْهَى عَنْ هَذَا؟ قَالَ:" بَلَى، وَلَكِنِّي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِهِمَا جَمِيعًا، فَلَمْ أَدَعْ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِكَ".
مروان بن حکم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں عثمان کے پاس بیٹھا تھا کہ انہوں نے علی کو عمرہ و حج دونوں کا تلبیہ پکارتے ہوئے سنا تو کہا: کیا ہم اس سے روکے نہیں جاتے تھے۔ انہوں نے کہا: کیونکہ نہیں، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں (حج و عمرہ) کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے سنا ہے، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو آپ کے قول کے لیے نہیں چھوڑ سکتا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2723]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج34 (1563)، (تحفة الأشراف: 10274)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج23 (1223)، مسند احمد (1/195، 135)، سنن الدارمی/المناسک 78 (1964) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2724
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ يُحَدِّثُ , عَنْ مَرْوَانَ، أَنَّ عُثْمَانَ" نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ وَأَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ" , فَقَالَ عَلِيٌّ:" لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَعًا" فَقَالَ عُثْمَانُ:" أَتَفْعَلُهَا وَأَنَا أَنْهَى عَنْهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ:" لَمْ أَكُنْ لِأَدَعَ سُنَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ".
مروان سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے متعہ سے اور اس بات سے کہ آدمی حج و عمرہ دونوں کو ایک ساتھ جمع کرے منع کیا تو علی نے حج و عمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارا، عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم اسے کر رہے ہو؟ اور حال یہ ہے کہ میں اس سے منع کر رہا ہوں، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو کسی بھی شخص کے کہنے سے نہیں چھوڑ سکتا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2724]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2723 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2725
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ , مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی شعبہ سے اسی کے مثل مروی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2725]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2723 (صحیح)»

حدیث نمبر: 2726
أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حِينَ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَلِيٌّ: فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ صَنَعْتَ؟" قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِكَ , قَالَ: فَإِنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ، قَالَ: وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، لَفَعَلْتُ كَمَا فَعَلْتُمْ، وَلَكِنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کا حاکم بنایا، پھر جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے مجھ سے پوچھا: تم نے کیسے کیا ہے؟ یعنی کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے، میں نے کہا: میں نے آپ کا تلبیہ پکارا ہے (یعنی آپ کے احرام کے مطابق احرام باندھا ہے)، آپ نے فرمایا: میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں، اور میں نے قِران کیا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: اگر مجھے پہلے وہ باتیں معلوم ہوئی ہوتیں جواب معلوم ہوئی ہیں تو میں بھی ویسے ہی کرتا جیسے تم نے کیا ہے ۱؎ لیکن میں ہدی ساتھ لایا ہوں، اور میں نے حج قِران کا احرام باندھ رکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2726]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج24 (1797)، (تحفة الأشراف: 10026) ویأتی عند المؤلف برقم 2746 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2727
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يَقُولُ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ:" جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ تُوُفِّيَ قَبْلَ أَنْ يَنْهَى عَنْهَا، وَقَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ الْقُرْآنُ بِتَحْرِيمِهِ".
مطرف کہتے ہیں کہ مجھ سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج و عمرہ دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا پھر اس سے پہلے کہ آپ اس سے منع فرماتے یا اس کے حرام ہونے کے سلسلے میں آپ پر کوئی آیت اترتی آپ کی وفات ہو گئی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2727]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 23 (1226)، (تحفة الأشراف: 10846)، صحیح البخاری/الحج 36 (1571)، وتفسیر البقرة 33 (4518)، سنن ابن ماجہ/الحج40 (2978)، مسند احمد (4/427 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2728
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَمَعَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ فِيهَا كِتَابٌ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ: فِيهِمَا رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ.
عمران رضی الله عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا پھر اس سلسلے میں کوئی آیت نازل نہیں ہوئی اور نہ ہی ان دونوں کو جمع کرنے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا، لیکن ایک شخص نے ان دونوں کے بارے میں اپنی رائے سے جو چاہا کہا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2728]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 23 (1226)، (تحفة الأشراف: 10851) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2729
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ:" تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ ثَلَاثَةٌ هَذَا أَحَدُهُمْ لَا بَأْسَ بِهِ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ شَيْخٌ يَرْوِي عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ لَا بَأْسَ بِهِ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ يَرْوِي عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَالْحَسَنُ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج) تمتع کیا، ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں کہ اسماعیل بن مسلم نام کے تین لوگ ہیں، یہ اسماعیل بن مسلم (جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں) انہیں تینوں میں سے ایک ہیں، ان سے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور (دوسرے) اسماعیل بن مسلم ایک شیخ ہیں جو ابوالطفیل سے روایت کرتے ہیں ان سے بھی حدیث لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور تیسرے اسماعیل بن مسلم ہیں جو زہری اور حسن سے روایت کرتے ہیں یہ متروک الحدیث ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2729]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 23 (1226)، (تحفة الأشراف: 10853) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next