ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ جب ام ابان مر گئیں تو میں (بھی) لوگوں کے ساتھ (تعزیت میں) آیا، اور عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے بیچ میں بیٹھ گیا، عورتیں رونے لگیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم انہیں رونے سے روکو گے نہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے“، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کہتے تھے، (ایک بار) میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ہم بیداء پہنچے، تو انہوں نے ایک درخت کے نیچے کچھ سواروں کو دیکھا تو (مجھ سے) کہا: دیکھو (یہ) سوار کون ہیں؟ چنانچہ میں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، لوٹ کر ان کے پاس آیا، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، تو انہوں نے کہا: صہیب رضی اللہ عنہ کو میرے پاس لاؤ، پھر جب ہم مدینہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دئیے گئے، صہیب رضی اللہ عنہ ان کے پاس روتے ہوئے بیٹھے (اور) وہ کہہ رہے تھے: ہائے میرے بھائی! ہائے میرے بھائی! تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: صہیب! روؤ مت، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے“(ابن عباس) کہتے ہیں: میں نے اس بات کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! تم یہ حدیث نہ جھوٹوں سے روایت کر رہے ہو، اور نہ ایسوں سے جنہیں جھٹلایا گیا ہو، البتہ سننے (میں) غلط فہمی ہوئی ہے، اور قرآن میں (ایسی بات موجود ہے) جس سے تمہیں تسکین ہو: «ألا تزر وازرة وزر أخرى»”کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں) فرمایا تھا: ”اللہ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1859]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں کسی کا انتقال ہو گیا تو عورتیں اکٹھا ہوئیں (اور) میت پر رونے لگیں، تو عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر انہیں روکنے اور بھگانے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر! انہیں چھوڑ دو کیونکہ آنکھوں میں آنسو ہے، دل غم میں ڈوبا ہوا ہے، اور موت کا وقت قریب ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1860]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 53 (1587)، (تحفة الأشراف: 13475)، مسند احمد 2/110، 273، 408 (ضعیف) (اس کے راوی ’’سلمہ‘‘ لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
17. بَابُ: دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ
17. باب: جاہلیت کی چیخ پکار اور رونا دھونا منع ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں ۱؎ جو منہ پیٹے، گریباں پھاڑے، اور جاہلیت کی پکار پکارے (یعنی نوحہ کرے)“۔ یہ الفاظ علی بن خشرم کے ہیں، اور حسن کی روایت «بدعا الجاہلیۃ» کی جگہ «بدعویٰ الجاہلیۃ» ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1861]
صفوان بن محرز کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری پر بے ہوشی طاری ہو گئی، لوگ ان پر رونے لگے، تو انہوں نے کہا: میں تم سے اپنی برات کا اظہار کرتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ کہہ کر برات کا اظہار کیا تھا کہ جو سر منڈائے کپڑے پھاڑے، واویلا کرے ہم میں سے نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1862]
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو گال پیٹے، گریباں پھاڑے، اور جاہلیت کی پکار پکارے ہم میں سے نہیں“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1863]
عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری (کی بیماری) سخت ہوئی، تو ان کی عورت چلاتی ہوئی آئی۔ (ان کی بیماری میں کچھ) افاقہ ہوا، تو انہوں نے کہا: کیا میں تجھے نہ بتاؤں کہ میں ان چیزوں سے بری ہوں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری تھے، ان دونوں نے ان کی بیوی سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”میں اس شخص سے بری ہوں جو سر منڈائے، کپڑے پھاڑے اور واویلا کرے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1864]
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو گال پیٹے، گریبان پھاڑے، اور جاہلیت کی پکار پکارے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1865]
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان پر غشی طاری ہوئی، تو ان کی ام ولد رو پڑی، جب (کچھ) افاقہ ہوا تو انہوں نے اس سے کہا: کیا تجھے وہ بات نہیں پہنچی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے؟ تو ہم نے اس سے پوچھا (آپ نے کیا فرمایا تھا؟) تو اس نے کہا: آپ نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو گال پیٹے، سر منڈائے، اور کپڑے پھاڑے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1866]
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو سر منڈائے، واویلا کرے اور کپڑے پھاڑے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1867]
قرثع کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری بڑھ گئی تو ان کی بیوی چیخ مار کر رونے لگی، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے کیا تجھے معلوم نہیں؟ اس نے کہا: کیوں، نہیں ضرور معلوم ہے، پھر وہ خاموش ہو گئی، تو اس سے اس کے بعد پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہر اس شخص پر) لعنت فرمائی ہے جو سر منڈوائے، یا واویلا کرے، یا گریبان پھاڑے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1868]