الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
80. بَابُ: ثَوَابِ مَنْ سَجَدَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَجْدَةً
80. باب: خالص اللہ کے لیے صرف ایک سجدہ کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1140
أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قال: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قال: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ، قال: حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيُّ، قال: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَنْفَعُنِي أَوْ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ فَسَكَتَ عَنِّي مَلِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً" قَالَ مَعْدَانُ: ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ ثَوْبَانَ فَقَالَ لِي: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً".
معدان بن طلحہ یعمری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، تو میں نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے فائدہ پہنچائے، یا مجھے جنت میں داخل کرے، وہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر میری طرف متوجہ ہوئے، اور کہنے لگے: تم سجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے تو اللہ عزوجل اس کے بدلے، اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔ معدان کہتے ہیں: پھر میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ملا اور میں نے ان سے وہی سوال کیا جو ثوبان رضی اللہ عنہ سے کر چکا تھا، تو انہوں نے بھی مجھ سے یہی کہا: تم سجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1140]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 43 (488)، سنن الترمذی/الصلاة 170 (388، 389)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 201 (1423) مختصراً، (تحفة الأشراف: 10965، 2112)، مسند احمد 5/276، 280، 283 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

81. بَابُ: مَوْضِعِ السُّجُودِ
81. باب: سجدہ میں اعضاء کا وہ حصہ جو زمین پر لگتا ہے۔
حدیث نمبر: 1141
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ بِالْمِصِّيصَةِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، قال: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، فَحَدَّثَ: أَحَدُهُمَا حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ وَالْآخَرُ مُنْصِتٌ قال: فَتَأْتِي الْمَلَائِكَةُ فَتَشْفَعُ وَتَشْفَعُ الرُّسُلُ وَذَكَرَ الصِّرَاطَ قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ خَلْقِهِ وَأَخْرَجَ مِنَ النَّارِ مَنْ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ وَالرُّسُلَ أَنْ تَشْفَعَ فَيُعْرَفُونَ بِعَلَامَاتِهِمْ إِنَّ النَّارَ تَأْكُلُ كُلَّ شَيْءٍ مِنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا مَوْضِعَ السُّجُودِ فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَاءِ الْجَنَّةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ".
عطاء بن یزید کہتے ہیں کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو ان دونوں میں سے ایک نے شفاعت کی حدیث بیان کی، اور دوسرے خاموش رہے، انہوں نے کہا: فرشتے آئیں گے، شفاعت کریں گے، اور انبیاء و رسل بھی شفاعت کریں گے، نیز انہوں نے پل صراط کا ذکر کیا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: پل صراط پار کرنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے فیصلوں سے فارغ ہو گا، اور جہنم سے جسے نکالنا چاہے گا نکال لے گا، تو اللہ فرشتوں کو اور رسولوں کو حکم دے گا کہ وہ شفاعت کریں، قابل شفاعت لوگ اپنی نشانیوں سے پہچان لیئے جائیں گے، آگ ابن آدم کی ہر چیز کھا جائے گی سوائے سجدہ کی جگہ کے، پھر ان پر چشمہ حیات کا پانی انڈیلا جائے گا، تو وہ اگنے لگیں گے جیسے سیلاب کے خش و خاشاک میں دانہ اگتا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1141]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 29 1 (806)، الرقاق 52 (6573)، التوحید 24 (7437)، صحیح مسلم/الإیمان 80 (182)، (تحفة الأشراف: 4156، 14213)، مسند احمد 2/275، 293، 533 و 3/94، سنن الدارمی/الرقاق 96 (2859) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

82. بَابُ: هَلْ يَجُوزُ أَنْ تَكُونَ سَجْدَةٌ أَطْوَلَ مِنْ سَجْدَةٍ
82. باب: کیا یہ جائز ہے کہ ایک سجدہ دوسرے سجدہ سے لمبا ہو؟
حدیث نمبر: 1142
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعِشَاءِ وَهُوَ حَامِلٌ حَسَنًا أَوْ حُسَيْنًا فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ فَصَلَّى فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا قَالَ: أَبِي فَرَفَعْتُ رَأْسِي وَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ فَرَجَعْتُ إِلَى سُجُودِي فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِكَ سَجْدَةً أَطَلْتَهَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ أَوْ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْكَ قَالَ:" كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ".
شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کی دونوں نمازوں میں سے کسی ایک نماز کے لیے نکلے، اور حسن یا حسین کو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انہیں (زمین پر) بٹھا دیا، پھر آپ نے نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہی، اور نماز شروع کر دی، اور اپنی نماز کے دوران آپ نے ایک سجدہ لمبا کر دیا، تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر ہے، اور آپ سجدے میں ہیں، پھر میں اپنے سجدے کی طرف دوبارہ پلٹ گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کر دیا کہ ہم نے سمجھا کوئی معاملہ پیش آ گیا ہے، یا آپ پر وحی نازل ہونے لگی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی، البتہ میرے بیٹے نے مجھے سواری بنا لی تھی تو مجھے ناگوار لگا کہ میں جلدی کروں یہاں تک کہ وہ اپنی خواہش پوری کر لے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1142]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، حم3/493، 6/467، (تحفة الأشراف: 4832) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

83. بَابُ: التَّكْبِيرِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ
83. باب: سجدہ سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1143
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، وَيَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ وَقِيَامٍ وَقُعُودٍ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ قَالَ وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلَانِ ذَلِكَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے میں اللہ اکبر کہتے دیکھا، اور آپ اپنے دائیں اور بائیں السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے گال کی سفیدی دکھائی دیتی، اور میں نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کو بھی ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1143]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1084 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

84. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ السَّجْدَةِ الأُولَى
84. باب: پہلے سجدہ سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1144
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ كُلَّهُ يَعْنِي رَفْعَ يَدَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کرتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے یعنی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1144]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر الأرقام: 1086، 1088 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

85. بَابُ: تَرْكِ ذَلِكَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
85. باب: دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1145
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَبَعْدَ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے، اور جب رکوع کرتے تو بھی، اور رکوع کے بعد بھی، اور دونوں سجدوں کے درمیان نہیں اٹھاتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1145]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1026 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

86. بَابُ: الدُّعَاءِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
86. باب: دونوں سجدوں کے درمیان کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1146
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ إِلَى جَنْبِهِ فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ قَرَأَ بِالْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَقَالَ: فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَقَالَ: حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَكَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑے ہو گئے، آپ نے «اللہ أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہا، پھر آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ نے رکوع میں: «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم‏» کہا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا تو: «لربي الحمد لربي الحمد» کہا، اور آپ اپنے سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى سبحان ربي الأعلى» اور دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي‏» کہتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1146]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1070 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

87. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ تِلْقَاءَ الْوَجْهِ
87. باب: دونوں سجدوں کے درمیان چہرہ کے سامنے رفع یدین کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1147
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى الْبَصْرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ أَبُو سَهْلٍ الْأَزْدِيُّ، قال: صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ بِمِنًى فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ" إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الْأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ" فَأَنْكَرْتُ أَنَا ذَلِكَ فَقُلْتُ: لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ إِنَّ هَذَا يَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ، فَقَالَ لَهُ: وَهَيْبٌ تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ نَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ: رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ وَقَالَ أَبِي: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ.
نضر بن کثیر ابوسہل ازدی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن طاؤس نے منیٰ میں مسجد خیف میں میرے پہلو میں نماز پڑھی، تو انہوں نے جب پہلا سجدہ کیا، اور سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو چہرے کے بالمقابل اٹھایا، مجھے یہ بات عجیب لگی تو میں نے وہیب بن خالد سے کہا کہ یہ ایسا کام کر رہے ہیں جو میں نے کبھی کسی کو کرتے نہیں دیکھا؟، تو وہیب نے ان سے کہا: آپ ایسا کام کرتے ہیں جسے ہم نے کسی کو کرتے نہیں دیکھا؟ اس پر عبداللہ بن طاؤس نے کہا: میں نے اپنے والد کو ایسا کرتے دیکھا ہے، اور میرے والد نے کہا: میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کو ایسا کرتے دیکھا ہے، اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1147]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الصلاة 117 (740)، (تحفة الأشراف: 5719) (صحیح) (اس کے راوی ’’نضر بن کثیر‘‘ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

88. بَابُ: كَيْفَ الْجُلُوسُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
88. باب: دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کی کیفیت کا بیان؟
حدیث نمبر: 1148
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ، قال: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، قال: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قالت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ خَوَّى بِيَدَيْهِ حَتَّى يُرَى وَضَحَ إِبْطَيْهِ مِنْ وَرَائِهِ وَإِذَا قَعَدَ اطْمَأَنَّ عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے پہلو سے جدا رکھتے یہاں تک کہ آپ کے پیچھے آپ کے بغل کی سفیدی نظر آتی، اور جب بیٹھتے تو اپنی بائیں ران زمین پر لگا کر بیٹھتے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1148]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1110 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

89. بَابُ: قَدْرِ الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
89. باب: دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کی مقدار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1149
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قال: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ، قال:" كَانَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُكُوعُهُ وَسُجُودُهُ وَقِيَامُهُ بَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یعنی آپ کا رکوع، سجدہ، رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کا قیام اور دونوں سجدوں کے درمیان کا بیٹھنا تقریباً سب برابر برابر ہوتا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1149]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1066 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    Next