قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اسلام لائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 188]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ثمامہ بن اثال حنفی ۱؎ مسجد نبوی کے قریب پانی کے پاس آئے، اور غسل کیا، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، اے محمد! اللہ کی قسم میرے نزدیک روئے زمین پر کوئی چہرہ آپ کے چہرہ سے زیادہ ناپسندیدہ نہیں تھا، اور اب آپ کا چہرہ میرے لیے تمام چہروں سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو گیا ہے، اور آپ کے گھوڑ سواروں نے مجھے گرفتار کر لیا ہے، اور حال یہ ہے کہ میں عمرہ کرنا چاہتا ہوں تو اب آپ کا کیا خیال ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بشارت دی، اور حکم دیا کہ وہ عمرہ کر لیں، (یہ حدیث یہاں مختصراً مذکور ہے)۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 189]
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ابوطالب مر گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ انہیں گاڑ دو“ تو انہوں نے کہا: وہ شرک کی حالت میں مرے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ انہیں گاڑ دو“، چنانچہ جب میں انہیں گاڑ کر آپ کے پاس واپس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”غسل کر لو“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 190]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الجنائز70 (3214)، (تحفة الأشراف: 10287)، مسند احمد 1/97، 131، ویأتي عند المؤلف برقم: 2008 (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد، اس (عورت) کے چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے، پھر کوشش کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 191]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے بیچ بیٹھے، پھر کوشش کرے، تو غسل واجب ہو گیا“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اشعث کا ابن سیرین کے طریق سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنا غلط ہے، صحیح یہ ہے کہ اشعث نے اسے بواسطہ حسن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، نیز یہ حدیث بواسطہ شعبہ نضر بن شمیل وغیرہ سے بھی مروی ہے جیسا کہ اسے خالد نے روایت کی ہے، یعنی: بطریق «قتادة عن الحسن، عن أبي رافع، عن أبي هريرة» ۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 192]
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا شخص تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب مذی دیکھو تو اپنا ذکر دھو لو، اور نماز کے وضو کی طرح وضو کر لو، اور جب پانی (منی) کودتا ہوا نکلے تو غسل کرو“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 193]
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو میں نے ۱؎، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مذی دیکھو تو وضو کر لو، اور اپنا ذکر دھو لو، اور جب پانی (منی) کو کودتے دیکھو، تو غسل کرو“۲؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 194]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 10079) (صحیح)»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق دریافت کیا جو اپنے خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب وہ انزال کرے تو غسل کرے“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 195]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی، اور عائشہ رضی اللہ عنہا (بھی وہاں) بیٹھی ہوئی تھیں، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ حق بات (بیان کرنے) سے نہیں شرماتا ہے، آپ مجھے اس عورت کے متعلق بتائیے جو خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، کیا وہ اس کی وجہ سے غسل کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”ہاں!“، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو میں نے ان سے (ام سلیم رضی اللہ عنہا سے) کہا: افسوس ہے تم پر! کیا عورت بھی اس طرح خواب دیکھتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، پھر بچہ کیسے (ماں کے) مشابہ ہو جاتا ہے؟“۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 196]
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ حق بات (بیان کرنے) سے نہیں شرماتا ہے (اسی لیے میں ایک مسئلہ دریافت کرنا چاہتی ہوں)، عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب منی دیکھ لے“، ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا (یہ سن کر) ہنس پڑیں، اور کہنے لگیں: کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر لڑکا کس چیز کی وجہ سے اس کے مشابہ (ہم شکل) ہوتا ہے؟“۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 197]