ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل (جگری دوست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی: ”شراب مت پیو، اس لیے کہ یہ تمام برائیوں کی کنجی ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3371]
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب سے بچو، اس لیے کہ اس کے گناہ سے دوسرے بہت سے گناہ پھوٹتے ہیں جس طرح ایک درخت ہوتا ہے اور اس سے بہت سی شاخیں پھوٹتی ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3372]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دنیا میں شراب پئے گا، وہ آخرت میں نہیں پی سکے گا مگر یہ کہ وہ توبہ کر لے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3373]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو دنیا میں شراب پئے گا، وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3374]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب کا عادی ایسے ہی ہے جیسے بتوں کا پجاری“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3375]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12748، ومصباح الزجاجة: 1171) (حسن)» (سند میں محمد بن سلیمان ضعیف ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 677)
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عادی شرابی جنت میں داخل نہیں ہو گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3376]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10946، ومصباح الزجاجة: 1172)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/189، 6/441) (صحیح)» (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 675 و 678)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شراب پی کر مست ہو جائے (نشہ ہو جائے) اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہوتی، اور اگر وہ اس دوران مر جائے تو وہ جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، پھر اگر وہ توبہ سے پھر جائے اور شراب پئے، اور اسے نشہ آ جائے تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، اگر وہ اس دوران مر گیا تو جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ پھر توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اگر وہ پھر پی کر بدمست ہو جائے تو پھر اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہو گی، اور وہ اسی حالت میں مر گیا تو جہنم میں جائے گا، اور اگر اس نے پھر توبہ کر لی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے گا، اب اگر وہ (اس کے بعد بھی) پئے تو اللہ تعالیٰ کے لیے حق ہو گا کہ اسے قیامت کے دن «ردغۃ الخبال» پلائے، لوگوں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! یہ «ردغۃ الخبال» کیا ہے؟ فرمایا: ”جہنمیوں کا پیپ“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3377]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب ان دو درختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3378]
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب کئی چیزوں سے بنائی جاتی ہے، گیہوں سے، جو سے، منقیٰ سے، کھجور سے اور شہد سے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3379]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب دس طرح سے ملعون ہے، یہ لعنت خود اس پر ہے، اس کے نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر، اس کے بیچنے والے پر، اس کے خریدنے والے پر، اس کو اٹھا کر لے جانے والے پر، اس شخص پر جس کے پاس اٹھا کر لے جائی جائے، اس کی قیمت کھانے والے پر، اس کے پینے والے پر اور اس کے پلانے والے پر“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3380]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7296، ومصباح الزجاجة: 1173)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 2 (3674)، مسند احمد (2/25، 71)، دون قولہ: '' أکل ثمنہا'' (صحیح)»