الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ: الْخُرُوجِ إِلَى الْحَجِّ
1. باب: حج کے لیے نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2882
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَأَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ مِنْ سَفَرِهِ فَلْيُعَجِّلِ الرُّجُوعَ إِلَى أَهْلِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، وہ تمہارے سونے، اور کھانے پینے (کی سہولتوں) میں رکاوٹ بنتا ہے، لہٰذا تم میں سے کوئی جب اپنے سفر کی ضرورت پوری کر لے، تو جلد سے جلد اپنے گھر لوٹ آئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2882]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العمرة 19 (1804)، الجہاد 136 (3001)، الأطعمة 30 (5429)، صحیح مسلم/الإمارة 55 (1927)، (تحفة الأشراف: 12572)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان 15 (39)، مسند احمد (2/236، 445)، سنن الدارمی/الاستئذان 40 (2712) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2882M
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2882M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2883
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل أَبُو إِسْرَائِيلَ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الْفَضْلِ ، أَوْ أَحَدِهِمَا عَنِ الْآخَرِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ، فَإِنَّهُ قَدْ يَمْرَضُ الْمَرِيضُ، وَتَضِلُّ الضَّالَّةُ، وَتَعْرِضُ الْحَاجَةُ".
عبداللہ بن عباس، فضل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں یا ان میں ایک دوسرے سے روایت کرتے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حج کا قصد کرے تو اسے جلدی سے انجام دے لے، اس لیے کہ کبھی آدمی بیمار پڑ جاتا ہے یا کبھی کوئی چیز گم ہو جاتی ہے، (جیسے سواری وغیرہ) یا کبھی کوئی ضرورت پیش آ جاتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2883]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11047، ومصباح الزجاجة: 1015)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 6 (1732)، مسند احمد (1/225، 323، 355)، سنن الدارمی/الحج 1 (1825) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن خلیفہ ضعیف ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 990)

قال الشيخ الألباني: حسن

2. بَابُ: فَرْضِ الْحَجِّ
2. باب: حج کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2884
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ عَامٍ؟، فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالُوا: أَفِي كُلِّ عَامٍ؟، فَقَالَ:" لَا، وَلَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ، فَنَزَلَتْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا» اللہ کے لیے ان لوگوں پر بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے، جو وہاں تک پہنچنے کی قدرت رکھتے ہوں (سورۃ آل عمران: ۹۷) نازل ہوئی تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے ۱؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، لوگوں نے پھر سوال کیا: کیا ہر سال حج فرض ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں، ہاں، کہہ دیتا تو (ہر سال) واجب ہو جاتا، اس پر آیت کریمہ: «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم» اے ایمان والو! تم ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہارے لیے بار خاطر ہوں گی (سورۃ المائدہ: ۱۰۱) نازل ہوئی ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2884]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج 5 (814)، (تحفة الأشراف: 10111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/113) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالاعلی ضعیف راوی ہیں، لیکن متن حدیث نزول آیت کے علاوہ صحیح و ثابت ہے، ملاحظہ ہو: آگے حدیث نمبر 2885)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2885
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ عَامٍ؟، قَالَ:" لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ، لَمْ تَقُومُوا بِهَا، وَلَوْ لَمْ تَقُومُوا بِهَا عُذِّبْتُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اگر میں ہاں کہہ دوں تو وہ (ہر سال) واجب ہو جائے گا، اور اگر (ہر سال) واجب ہو گیا تو تم اسے انجام نہ دے سکو گے، اور اگر انجام نہ دے سکے تو تمہیں عذاب دیا جائے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2885]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 927، ومصباح الزجاجة: 1016)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/387) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2886
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ سَنَةٍ أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً؟، قَالَ:" بَلْ مَرَّةً وَاحِدَةً فَمَنِ اسْتَطَاعَ فَتَطَوَّعَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور کہا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے، یا صرف ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، صرف ایک مرتبہ فرض ہے، البتہ جو (مزید کی) استطاعت رکھتا ہو تو وہ اسے بطور نفل کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2886]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحج 1 (1721)، سنن النسائی/الحج 1 (2621)، (تحفة الأشراف: 6556، ومصباح الزجاجة: 1017)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 290، 301، 303، 323، 325، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/الحج 4 (1829) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: فَضْلِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
3. باب: حج اور عمرہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2887
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّ الْمُتَابَعَةَ بَيْنَهُمَا تَنْفِي الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ کو یکے بعد دیگرے ادا کرو، اس لیے کہ انہیں باربار کرنا فقر اور گناہوں کو ایسے ہی دور کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2887]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10477، ومصباح الزجاجة: 1018) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن اصل حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ سے ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1200)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2887M
اس سند سے بھی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2887M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2888
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةُ مَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرے سے دوسرے عمرے تک جتنے گناہ ہوں ان سب کا کفارہ یہ عمرہ ہوتا ہے، اور حج مبرور (مقبول) کا بدلہ سوائے جنت کے کچھ اور نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2888]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العمرة 1 (1773)، صحیح مسلم/الحج 79 (1349)، سنن النسائی/الحج 5 (2630)، (تحفة الأشراف: 12573)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 90 (933)، موطا امام مالک/الحج 21 (65)، مسند احمد (2/246، 461، 462)، سنن الدارمی/الحج 7 (1836) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2889
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا، اور نہ (ایام حج میں) جماع کیا، اور نہ گناہ کے کام کئے، تو وہ اس طرح واپس آئے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2889]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 18 (26)، الحج 4 (1519و1521)، المحصر 9 (1819)، 10 (1820)، صحیح مسلم/الحج 78 (1350)، سنن الترمذی/الحج 2 (811)، سنن النسائی/الحج 4 (2628)، (تحفة الأشراف: 13431)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/229، 248، 410، 484، 494)، سنن الدارمی/الحج 7 (1836) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 342)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next