اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے، آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ دنیا کی جو بھی چیز بہت اوپر اٹھے تو اسے نیچا کر دے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4803]
ہمام کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف انہی کے سامنے کرنے لگا، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی لی اور اس کے چہرے پہ ڈال دی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4804]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الزھد 14 (3002)، (تحفة الأشراف: 11549)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 54 (2393)، سنن ابن ماجہ/الأدب 36 (3742)، مسند احمد (6/5) (صحیح)»
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کی تعریف کی، تو آپ نے اس سے فرمایا: ”تم نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی“ اسے آپ نے تین بار کہا، پھر فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنے ساتھی کی مدح و تعریف کرنی ہی پڑ جائے تو یوں کہے: میں اسے ایسے ہی سمجھ رہا ہوں، لیکن میں اللہ کے بالمقابل اس کا تزکیہ نہیں کرتا ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4805]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأدب 95 (6162)، صحیح مسلم/الزھد 14 (3000)، سنن ابن ماجہ/الأدب 36 (3744)، (تحفة الأشراف: 11678)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/41، 45، 46، 47، 50) (صحیح)»
مطرف کے والد عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ میں بنی عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، تو ہم نے عرض کیا: آپ ہمارے سید، آپ نے فرمایا: ”سید تو اللہ تعالیٰ ہے ۱؎“ ہم نے عرض کیا: اور آپ ہم سب میں درجے میں افضل ہیں اور دوستوں کو نوازنے اور دشمنوں پر فائق ہونے میں سب سے عظیم ہیں، آپ نے فرمایا: ”جو کہتے ہو کہو، یا اس میں سے کچھ کہو، (البتہ) شیطان تمہیں میرے سلسلے میں جری نہ کر دے (کہ تم ایسے کلمات کہہ بیٹھو جو میرے لیے زیبا نہ ہو)“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4806]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5349)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/24، 25) (صحیح)»
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ رفیق ہے، رفق اور نرمی پسند کرتا ہے، اور اس پر وہ دیتا ہے، جو سختی پر نہیں دیتا ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4807]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9652)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/87) (صحیح)»
شریح کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دیہات (بادیہ) جانے، وہاں قیام کرنے کے بارے میں پوچھا (کہ کیسا ہے) آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان نالوں کی طرف دیہات (بادیہ) جایا کرتے تھے، ایک بار آپ نے باہر دیہات (بادیہ) جانے کا ارادہ کیا تو میرے پاس زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی بھیجی، جس پر سواری نہیں کی گئی تھی، اور مجھ سے فرمایا: اے عائشہ! نرمی کرو، اس لیے کہ جس چیز میں نرمی ہوتی ہے، اسے زینت دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نکل جاتی ہے، اسے عیب دار بنا دیتی ہے۔ ابن الصباح اپنی حدیث میں کہتے ہیں: «محرمۃ» سے مراد وہ اونٹنی ہے جس پر سواری نہ کی گئی ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4808]
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رفق (نرمی) سے محروم کر دیا جاتا ہے وہ تمام خیر سے محروم کر دیا جاتا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4809]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/البر والصلة 23 (2592)، سنن ابن ماجہ/الأدب 9 (3687)، (تحفة الأشراف: 3219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/362، 366) (صحیح)»
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تاخیر اور آہستگی ہر چیز میں (بہتر) ہے، سوائے آخرت کے عمل کے ۱؎۔ اعمش کہتے ہیں میں یہی جانتا ہوں کہ یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے یعنی مرفوع ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4810]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4811]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مہاجرین نے کہا: اللہ کے رسول! سارا اجر تو انصار لے گئے، آپ نے فرمایا: ”نہیں (ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم اجر سے محروم رہو) جب تک تم اللہ سے ان کے لیے دعا کرتے رہو گے اور ان کی تعریف کرتے رہو گے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4812]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی ''في الیوم واللیلة'' (181)، (تحفة الأشراف: 340)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/200، 201) (صحیح)»