الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
حدیث نمبر: 5033
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَلْيَقُلْ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَيَقُولُ هُوَ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو چاہیئے کہ وہ کہے: «الحمد لله على كل حال» (ہر حالت میں تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں) اور چاہیئے کہ اس کا بھائی یا اس کا ساتھی کہے: «يرحمك الله» (اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے اب وہ پھر کہے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» (اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہیں ٹھیک رکھے، اور تمہاری حالت درست فرما دے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5033]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 126 (6224)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (232)، (تحفة الأشراف: 12818)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

100. باب كَمْ مَرَّةٍ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ
100. باب: چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟
حدیث نمبر: 5034
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" شَمِّتْ أَخَاكَ ثَلَاثًا، فَمَا زَادَ فَهُوَ زُكَامٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تین بار اپنے بھائی کی چھینک کا جواب دو اور جو اس سے زیادہ ہو تو وہ زکام ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5034]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13051) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن موقوف ومرفوع

حدیث نمبر: 5035
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنَّهُ رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ أبو داود: رَوَاهُ أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سعید بن ابی سعید ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث کو مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابونعیم نے موسی بن قیس سے، موسیٰ نے محمد بن عجلان سے، ابن عجلان نے سعید سے، سعید نے ابوہریرہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5035]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13051) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 5036
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ حُمَيْدَةَ أَوْ عُبَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُشَمِّتُ الْعَاطِسَ ثَلَاثًا، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُشَمِّتَهُ فَشَمِّتْهُ، وَإِنْ شِئْتَ فَكُفَّ".
عبید بن رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھینکنے والے کا جواب تین بار دو اس کے بعد اگر جواب دینا چاہو تو دو، اور نہ دینا چاہو تو نہ دو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5036]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9746)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 5 (2744) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں راوی یزید بن عبدالرحمن کثیر الخطاء اور حمیدہ یا عبیدہ بنت عبید مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 5037
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَجُلًا عَطَسَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، ثُمَّ عَطَسَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الرَّجُلُ مَزْكُومٌ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله» اللہ تم پر رحم فرمائے اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: آدمی کو زکام ہوا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5037]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزہد 9 (2993)، سنن الترمذی/الأدب 5 (2743)، سنن ابن ماجہ/الأدب 20 (3714)، (تحفة الأشراف: 4513)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الاستئذان 32 (2703) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

101. باب كَيْفَ يُشَمَّتُ الذِّمِّيُّ
101. باب: ذمی کی چھینک کا جواب کیسے دیا جائے؟
حدیث نمبر: 5038
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ الدَّيْلَمِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَتْ الْيَهُودُ تَعَاطَسُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهَا: يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَكَانَ يَقُولُ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ، وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود جان بوجھ کر اس امید میں چھینکا کرتے کہ آپ ان کے لئے «يرحمكم الله»  تم پر اللہ کی رحمت ہو کہہ دیں، لیکن آپ فرماتے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کرے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5038]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 3 (2739)، (تحفة الأشراف: 9082)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/400، 411) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

102. باب فِيمَنْ يَعْطُسُ وَلاَ يَحْمَدُ اللَّهَ
102. باب: چھینکنے والا «الحمد الله» نہ کہے تو اس کا جواب دینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5039
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَتَرَكَ الْآخَرَ، قَالَ: فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلَانِ عَطَسَا فَشَمَّتَّ أَحَدَهُمَا، قَالَ أَحْمَدُ: أَوْ فَسَمَّتَّ أَحَدَهُمَا وَتَرَكْتَ الْآخَرَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے ان میں سے ایک کی چھینک کا جواب دیا اور دوسرے کو نہ دیا، تو آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! دو لوگوں کو چھینک آئی، تو آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا؟۔ احمد کی روایت میں اس طرح ہے: کیا آپ نے ان دونوں میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو نہیں دیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: دراصل اس نے «الحمد الله» کہا تھا اور اس نے «الحمد الله» نہیں کہا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5039]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 123(6221)، صحیح مسلم/الزہد 9 (2991)، سنن الترمذی/الأدب 4 (2742)، سنن ابن ماجہ/الأدب 20 (3713)، (تحفة الأشراف: 872)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 117، 176) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    23    24    25    26    27