ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ان تمام ازواج مطہرات کی طرف سے جنہوں نے عمرہ کیا تھا (حجۃ الوداع کے موقعہ پر) ایک گائے ذبح کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1751]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں ظہر پڑھی پھر آپ نے ہدی کا اونٹ منگایا اور اس کے کوہان کے داہنی جانب اشعار ۱؎ کیا، پھر اس سے خون صاف کیا اور اس کی گردن میں دو جوتیاں پہنا دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری لائی گئی جب آپ اس پر بیٹھ گئے اور وہ مقام بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1752]
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث ابوالولید کے روایت کے مفہوم کی طرح مروی ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: «ثم سلت الدم بيده»”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے خون صاف کیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہمام کی روایت میں «سلت الدم عنها بإصبعه» کے الفاظ ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف اہل بصرہ کی سنن میں سے ہے جو اس میں منفرد ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1753]
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان دونوں سے روایت ہے، وہ دونوں کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے سال نکلے جب آپ ذی الحلیفہ پہنچے تو ہدی ۱؎ کو قلادہ پہنایا اور اس کا اشعار کیا اور احرام باندھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1754]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی بکریاں قلادہ پہنا کر ہدی میں بھیجیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1755]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 106 (1701)، م /الحج 64 (1321)، سنن الترمذی/الحج 70 (909)، سنن النسائی/الحج 69 (2789)، سنن ابن ماجہ/المناسک 95 (3096)، (تحفة الأشراف: 15944، 15995)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/41، 42، 208) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک بختی اونٹ ہدی کیا پھر انہیں اس کی قیمت تین سو دینار دی گئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میں نے بختی اونٹ ہدی کیا اس کے بعد مجھے اس کی قیمت تین سو دینار مل رہی ہے، کیا میں اسے بیچ کر اس کی قیمت سے (ہدی کے لیے) ایک اونٹ خرید لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اسی کو نحر کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ممانعت (نہی) اس لیے تھی کہ وہ اس کا اشعار کر چکے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1756]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6748)، وقد أخرجہ: (حم (2/145) (ضعیف)» (ایک تو جہم لین الحدیث ہیں، دوسرے سالم سے ان کا سماع ثابت نہیں ہے)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے لیے قلادے بٹے پھر آپ نے انہیں اشعار کیا اور قلادہ ۱؎ پہنایا پھر انہیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور خود مکہ میں مقیم رہے اور کوئی چیز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی آپ پر حرام نہیں ہوئی ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1757]
عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی بھیجتے تو میں آپ کی ہدی کے قلادے بٹتی اس کے بعد آپ کسی چیز سے اجتناب نہیں کرتے جس سے محرم اجتناب کرتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1758]
ام المؤمنین (عائشہ) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی روانہ کئے تو میں نے اپنے ہاتھ سے اس اون سے ان کے قلادے بٹے جو ہمارے پاس تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال ہو کر ہم میں صبح کی آپ نے وہ تمام کام کئے جو ایک حلال (غیر مُحرم) آدمی اپنی بیوی سے کرتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1759]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ“، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎“، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1760]