عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال (فرض) ہے یا ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہر سال نہیں) بلکہ ایک بار ہے اور جو ایک سے زائد بار کرے تو وہ نفل ہے“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوسنان سے مراد ابوسنان دؤلی ہیں، اسی طرح عبدالجلیل بن حمید اور سلیمان بن کثیر نے زہری سے نقل کیا ہے، اور عقیل سے ابوسنان کے بجائے صرف سنان منقول ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1721]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/المناسک 1 (2621)، سنن ابن ماجہ/المناسک 2 (2886)، (تحفة الأشراف: 6556)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 290، 301، 303، 323، 325، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/الحج 4 (1829) (صحیح)» (متابعات کی بنا پر یہ روایت صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں واقع سفیان بن حسین کی زھری سے روایت میں ضعف ہے)
ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں اپنی ازواج مطہرات سے فرماتے سنا: ”یہی حج ہے پھر چٹائیوں کے پشت ہیں“۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1722]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/218، 219، 6/324) (صحیح)» (ابوواقد رضی اللہ عنہ کے لڑکے کا نام واقد ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
2. باب فِي الْمَرْأَةِ تَحُجُّ بِغَيْرِ مَحْرَمٍ
2. باب: عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا جائز نہیں ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک رات کی مسافت کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو“۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1723]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک دن اور ایک رات کا سفر کرے“۔ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر گزری۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1724]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12960، 13010، 14317)، انظر حدیث رقم (1723) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی البتہ اس میں (دن رات کی مسافت کے بجائے) «بريدا» کہا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1725]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظرحدیث رقم: (1723)، (تحفة الأشراف: 12960) (شاذ)» (جریر نے «یوم» یا «لیلة» کی جگہ «برید» کی روایت کی ہے جو جماعت کی روایت کے مخالف ہے)
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ تین یا اس سے زیادہ دنوں کی مسافت کا سفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1726]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 74 (1340)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1169)، سنن ابن ماجہ/المناسک 7 (2898)، (تحفة الأشراف: 4004)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة 6 (1197)، وجزاء الصید 26 (1864)، والصوم 67 (1995)، مسند احمد (3/54)، سنن الدارمی/الاستئذان 46 (2720) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1727]
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی لونڈی کو جسے صفیہ کہا جاتا تھا اپنے ساتھ سواری پر بیٹھا کر مکہ لے جاتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1728]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
3. باب " لاَ صَرُورَةَ " فِي الإِسْلاَمِ
3. باب: «صرورت» (حج اور نکاح نہ کرنا) اسلام میں نہیں ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں «صرورة» نہیں ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1729]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6162)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/312) (ضعیف)» (اس کے راوی عمر بن عطاء بن دراز ضعیف ہیں)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لے جاتے۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اہل یمن یا اہل یمن میں سے کچھ لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لیتے اور کہتے: ہم متوکل (اللہ پر بھروسہ کرنے والے) ہیں تو اللہ نے آیت کریمہ «وتزودوا فإن خير الزاد التقوى»۱؎(زاد راہ ساتھ لے لو اس لیے کہ بہترین زاد راہ یہ ہے کہ آدمی سوال سے بچے) نازل فرمائی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1730]