الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
1. باب اسْتِحْبَابِ الْوِتْرِ
1. باب: وتر کے مستحب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1416
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ، أَوْتِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قرآن والو! ۱؎ وتر پڑھا کرو اس لیے کہ اللہ وتر (طاق) ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1416]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 216، (453)، سنن النسائی/قیام اللیل 25 (1674)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 114 (1169)،(تحفة الأشراف:10135)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/86، 98، 100، 107، 110، 115، 120، 143، 144، 148)، سنن الدارمی/الصلاة 209 (1621) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابو اسحاق مختلط اور مدلس ہیں، اور عاصم میں قدرے کلام ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1417
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الْأَبَّارُ، عَنْ الْأَعْمَشِ،عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، زَادَ: فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا تَقُولُ؟ فَقَالَ: لَيْسَ لَكَ، وَلَا لِأَصْحَابِكَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں اتنا مزید ہے: ایک اعرابی نے کہا: آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: یہ حکم تمہارے اور تمہارے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1417]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 114 (1170)، (تحفة الأشراف:9627) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1418
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَاشِدٍ الزَّوْفِيِّ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُرَّةَ الزَّوْفِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ، قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ الْعَدَوِيُّ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَمَدَّكُمْ بِصَلَاةٍ وَهِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، وَهِيَ الْوِتْرُ، فَجَعَلَهَا لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ".
خارجہ بن حذافہ عدوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اللہ نے ایک ایسی نماز کے ذریعے تمہاری مدد کی ہے جو سرخ اونٹوں سے بھی تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اور وہ وتر ہے، اس کا وقت اس نے تمہارے لیے عشاء سے طلوع فجر تک مقرر کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1418]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 215، الوتر 1 (452)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 114 (1168)، (تحفة الأشراف:3450)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 208 (1617) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن «هي خير لكم من حمر النعم» کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، کیوں کہ اس ٹکڑے کے متابعات اور شواہد موجود نہیں ہیں، یعنی یہ حدیث خود ضعیف ہے، اس کے راوی عبد اللہ بن راشد مجہول ہیں لیکن متابعات اور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

2. باب فِيمَنْ لَمْ يُوتِرْ
2. باب: جو شخص وتر نہ پڑھے وہ کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1419
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَتَكِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: وتر حق ہے ۱؎ جو اسے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے، جو اسے نہ پڑھے ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے، جو اسے نہ پڑھے ہم سے نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1419]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1986)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/357) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبیداللہ العتکی ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1420
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ يُدْعَى الْمَخْدَجِيّ سَمِعَ رَجُلًا بِالشَّامِ يُدْعَى أَبَا مُحَمَّدٍ، يَقُولُ: إِنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ، قَالَ الْمَخْدَجِيُّ: فَرُحْتُ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ عُبَادَةُ: كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ، فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ".
ابن محیریز کہتے ہیں کہ بنو کنانہ کے ایک شخص نے جسے مخدجی کہا جاتا تھا، شام کے ایک شخص سے سنا جسے ابومحمد کہا جاتا تھا وہ کہہ رہا تھا: وتر واجب ہے، مخدجی نے کہا: میں یہ سن کر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے بیان کیا تو عبادہ نے کہا: ابو محمد نے غلط کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: پانچ نمازیں ہیں جو اللہ نے بندوں پر فرض کی ہیں، پس جس شخص نے ان کو اس طرح ادا کیا ہو گا کہ ان کو ہلکا سمجھ کر ان میں کچھ بھی کمی نہ کی ہو گی تو اس کے لیے اللہ کے پاس جنت میں داخل کرنے کا عہد ہو گا، اور جو شخص ان کو ادا نہ کرے گا تو اس کے لیے اللہ کے پاس کوئی عہد نہیں، اللہ چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اسے جنت میں داخل کرے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1420]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصلاة 6 (462)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 194 (1401)، (تحفة الأشراف: 5122)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ صلاة اللیل 3 (14)، مسند احمد (5/315، 319، 322)، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1618) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. باب كَمِ الْوِتْرُ
3. باب: وتر میں کتنی رکعت ہے؟
حدیث نمبر: 1421
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ بِأُصْبُعَيْهِ هَكَذَا:" مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دیہات کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تہجد کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس طرح دو دو رکعتیں ہیں اور آخر رات میں وتر ایک رکعت ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1421]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 20 (749)، سنن النسائی/ قیام اللیل 32 (1692)، (تحفة الأشراف:7267)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/40، 58، 71، 76، 79، 81، 100) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1422
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي قُرَيْشُ بْنُ حَيَّانَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوِتْرُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِخَمْسٍ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِثَلَاثٍ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر ہر مسلمان پر حق ہے جو پانچ پڑھنا چاہے پانچ پڑھے، جو تین پڑھنا چاہے تین پڑھے اور جو ایک پڑھنا چاہے ایک پڑھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1422]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 34 (171)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 123 (1190)، (تحفة الأشراف:3480)، وقد أخرجہ: مسند احمد 5/418، سنن الدارمی/الصلاة 210(1626) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. باب مَا يُقْرَأُ فِي الْوِتْرِ
4. باب: وتر میں کون سی سورۃ پڑھے؟
حدیث نمبر: 1423
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الْأَبَّارُ. ح وحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَنَسٍ وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ الْأَعْمَشِ،عَنْ طَلْحَةَ، وَزُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا و اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ.
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «قل للذين كفروا» (یعنی «قل ياأيها الكافرون») اور «الله الواحد الصمد» (یعنی «قل هو الله أحد») پڑھا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1423]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 34 (1700، 1701، 1702)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 115 (1172)، (تحفة الأشراف:54)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/123) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1424
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ: بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ:" وَفِي الثَّالِثَةِ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ و الْمُعَوِّذَتَيْنِ".
عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون سی سورتیں پڑھتے تھے؟ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی، اور کہا تیسری رکعت میں آپ «قل هو الله أحد» اور معوذتین (یعنی «قل اعوذ برب الفلق» اور «قل اعوذ برب الناس») پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1424]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 223 (الوتر 9) (463)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 115 (1173)، (تحفة الأشراف:16306)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/227) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات کی بنا پر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ عبدالعزیز ابن جریج کی ملاقات عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت نہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. باب الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ
5. باب: نماز وتر میں قنوت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1425
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ، قَالَ ابْنُ جَوَّاسٍ: فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ،" اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ".
حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چند کلمات سکھائے جنہیں میں وتر میں کہا کرتا ہوں (ابن جواس کی روایت میں ہے جنہیں میں وتر کے قنوت میں کہا کروں) وہ کلمات یہ ہیں: «اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما أعطيت، وقني شر ما قضيت إنك تقضي ولا يقضى عليك، وإنه لا يذل من واليت، ولا يعز من عاديت، تباركت ربنا وتعاليت» ۱؎۔ اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں میں (داخل کر کے) جن کو تو نے ہدایت دی ہے اور مجھے عافیت دے ان لوگوں میں (داخل کر کے) جن کو تو نے عافیت دی ہے اور میری کارسازی فرما ان لوگوں میں (داخل کر کے) جن کی تو نے کارسازی کی ہے اور مجھے میرے لیے اس چیز میں برکت دے جو تو نے عطا کی ہے اور مجھے اس چیز کی برائی سے بچا جو تو نے مقدر کی ہے، تو فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ جسے تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پا سکتا، اے ہمارے رب تو بابرکت اور بلند و بالا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1425]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 224 (الوتر 9) (464)، سنن النسائی/قیام اللیل 42 (1746)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 117 (1178)، (تحفة الأشراف:3404)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/199، 200)، سنن الدارمی/الصلاة 214 (1632) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next