عبداللہ بن امام احمد سے مروی ہے کہ میرے والد امام احمد رحمہ اللہ نے کہا: امام سفیان ابن عینیہ رحمتہ اللہ علیہ کے لیے حَدَّثَنَا کہنے سے زیادہ مشکل کوئی کام نہ تھا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زید بن عمرو بن نفیل سے بلدح سے نشیبی حصے میں ملاقات ہوئی،یہ آپ پر نزول وحی سے پہلے کا واقعہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی خدمت میں کھانا پیش کیا، اس میں گوشت بھی تھا، زید نے کھانا کھانے سے انکار کیا اور کہا کہ تم لوگ اپنے بت خانوں پر جو جانور ذبح کرتے ہو، میں وہ نہیں کھاتا اور جس ذبیحہ پر اللہ کا نام نہ لیا جائے، میں وہ بھی نہیں کھایا کرتا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 3826، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 6110 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 6110»
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم لوگ طلب علم کے لیے اونٹوں پر سفر کرکے ان کو تھکا دو گے اور لوگ اہل مدینہ کے عالم سے بڑھ کر کوئی بڑا عالم نہیں پائیں گے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے عمری مراد ہیں، لیکن جمہور کا خیال ہے کہ اس سے امام مالک بن انس رحمہ اللہ مراد ہیں، پس انھوں نے امام مالک کو ترجیح دی۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، عبد الملك بن عبد العزيز مدلس، ولا يدلس الا عن ضعيف، وابو الزبير محمد بن مسلم مدلس ايضا وقد عنعنه، اخرجه الترمذي: 2680، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 7980 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7967»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آج حبشہ کے ایک صالح آدمی کا انتقال ہوگیا ہے، آؤ صفیں بناؤ (اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھیں)۔ پس ہم نے صفیں بنائیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور ہم نے اس کی نماز جنازہ ادا کی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 1320، 3877،ومسلم: 952، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 14150 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 14197»
۔ (دوسری سند) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آج اللہ کا ایک بندہ اصحمہ وفات پا گیا ہے، اٹھو اور اس کی نماز جنازہ ادا کرو۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اٹھ کر ہماری امامت کرائی اور اس کی نماز جنازہ ادا کی۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث بالطريق الاول ترقیم بيت الأفكار الدولية: 14486»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ورقہ بن نوفل کے بارے میں سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس کو خواب میں دیکھا ہے، اس نے سفید کپڑے زیب ِ تن کیے ہوئے تھے، میرا خیال ہے کہ اگر وہ جہنمی ہوتا تو اس پر سفید کپڑے نہ ہوتے۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لضعف ابن لھيعة، أخرجه عبد الرزاق: 9709، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 24367 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 24871»
عبدالرزاق سے مروی ہے کہ اہل مکہ کہا کرتے ہیں کہ ابن جریج نے نماز کا طریقہ عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے، انہوں نے ابن الزبیر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نماز کا طریقہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سیکھا۔ میں نے ابن جریج رحمہ اللہ سے بڑھ کر بہترنماز پڑھتے کسی کو نہیں دیکھا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه المروزي: 137، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 73 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 73»