1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الفتح الربانی
أبواب جواز اختلاف القراءات والنهي عن الجدال فيها
قراء ات، ان میں اختلاف کا جواز اور ان کے بارے میں جھگڑنے سے ممانعت کے ابواب
1. بَابُ مَا جَاءَ مِنْ ذلِكَ عَامَّا وَاخْتِلَافِ الصَّحَابَةِ فيه
1. قراء توں کے بارے میں عام روایات اور اس مسئلہ میں صحابہ کے اختلاف کا بیان
حدیث نمبر: 8412
عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَمَارَيْنَا فِي سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَقُلْنَا خَمْسٌ وَثَلَاثُونَ آيَةً سِتٌّ وَثَلَاثُونَ آيَةً قَالَ فَانْطَلَقْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْنَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُنَاجِيهِ فَقُلْنَا إِنَّا اخْتَلَفْنَا فِي الْقِرَاءَةِ فَاحْمَرَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَقْرَءُوا كَمَا عُلِّمْتُمْ
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قرآن مجید کی ایک سورت کے بارے میں ہمارا اختلاف ہو گیا، کسی نے کہا کہ پینتیس آیتیں ہیں اورکسی نے چھتیس آیتوں کی رائے دی، پس ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلے گئے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرگوشی کرتے ہوئے پایا، ہم نے کہا: قراء ت کے بارے میں ہمارا اختلاف ہو گیا ہے،یہ سنتے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم کو یہ حکم دے رہے ہیں کہ اس کتاب کو ایسے پڑھو، جیسے تم کو تعلیم دی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده حسن۔ أخرجه ابن حبان: 746، والبزار: 449، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 832 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 832»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 8413
عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَقَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ فَقَرَأَ قِرَاءَةً سِوَى قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَقُمْنَا جَمِيعًا فَدَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا قَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ ثُمَّ دَخَلَ هَذَا فَقَرَأَ قِرَاءَةً غَيْرَ قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ اقْرَآ فَقَرَآ فَقَالَ أَصَبْتُمَا فَلَمَّا قَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ الَّذِي قَالَ كَبُرَ عَلَيَّ وَلَا إِذْ كُنْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا رَأَى الَّذِي غَشِيَنِي ضَرَبَ فِي صَدْرِي فَفِضْتُ عَرَقًا وَكَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَرَقًا فَقَالَ يَا أُبَيُّ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَأَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأَهُ عَلَى حَرْفَيْنِ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَأَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأْهُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَلَكَ بِكُلِّ رَدَّةٍ مَسْأَلَةٌ تَسْأَلُنِيهَا قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَةَ لِيَوْمٍ يَرْغَبُ إِلَيَّ فِيهِ الْخَلْقُ حَتَّى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ
۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مسجد میں تھا، ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور اس نے ایسی قراء ت کی، جس کا میں نے انکار کیا، اتنے میں ایک اور آدمی داخل ہوا تو اس نے پہلے والے فرد کی قراء ت کے خلاف قراء ت کی، ہم اٹھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلے گئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی نے جو قراء ت کی ہے، میں اسے بھی نہیں جانتا، پھر یہ دوسرا داخل ہوا ہے، اس نے اس کے خلاف قراء ت کی ہے، اس کو بھی میں نہیں جانتا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں سے کہا: پڑھو۔ جب انہوں نے تلاوت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں نے درست پڑھا ہے۔ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کو درست قرار دیا تو یہ بات مجھ پر بہت گراں گزری، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ گرانی مجھ پر غالب آ گئی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا، تو مجھے اتنا پسینہ آیا کہ میں بھیگ گیا اور مجھے ایسا لگا کہ میں ڈر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہاہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابی! میرے ربّ تعالیٰ نے میری طرف پیغام بھیجا کہ قرآن مجید کو ایک قراء ت پر پڑھوں، میں نے درخواست کی کہ میری امت پر آسانی کرو، پس اللہ تعالیٰ دو قراء توں پر پڑھنے کا پیغام بھیجا، میں نے پھر گزارش کی کہ میری امت پر آسانی کرو، پس اللہ تعالیٰ نے سات قراء توں پر قرآن کی تلاوت کرنے کا پیغام بھیجا، نیز جتنی دفعہ آپ نے مطالبہ کیا، اتنے مجھ سے سوال کر سکتے ہو، میں نے کہا: اے اللہ! میری امت کو بخش دو، اے اللہ! میری امت کو بخش دو، تیسری دعا میں نے اس دن کے لئے موخر کر دی ہے جس دن مخلوق میرے پاس آئے گی،یہاں تک کہ ابراہیم علیہ السلام بھی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 820، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 21179 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 21498»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 8414
عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَجُلًا يَقْرَأُ آيَةً مِنَ الْقُرْآنِ فَقَالَ مَنْ أَقْرَأَكَ هَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَلَى غَيْرِ هَذَا فَذَهَبَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ آيَةُ كَذَا وَكَذَا ثُمَّ قَرَأَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ فَقَالَ الْآخَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَرَأَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَيْسَ هَكَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَأَيَّ ذَلِكَ قَرَأْتُمْ فَقَدْ أَحْسَنْتُمْ وَلَا تَمَارَوْا فِيهِ فَإِنَّ الْمِرَاءَ فِيهِ كُفْرٌ أَوْ آيَةُ الْكُفْرِ
۔ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ قرآن مجید کی آیت پڑھ رہا تھا،انہوں نے اس سے پوچھا: تجھے کس نے یہ آیت پڑھائی ہے؟ اس نے کہا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے، انہوں نے کہا: لیکن مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور انداز میں پڑھائی ہے، پس وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آیت اس طرح ہے، پھر اس نے اس کی تلاوت کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ دوسرے نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آیت اس طرح نازل نہیں ہوئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس طرح بھی نازل ہوئی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ قرآن مجید سات قراء توں پر نازل ہوا ہے، اس میں سے جس کے مطابق بھی پڑھو، درست ہے، اس قرآن میں جھگڑا مت کرو، کیونکہ اس میں جھگڑا کرنا کفر یا کفر کی علامت ہے۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 17821 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 17975»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 8415
عَنْ أَبِي جُحَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
۔ سیدنا ابو جہیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو آدمیوں کا قرآن مجید کی ایک آیت کے بارے میں اختلاف ہوا، پھر اسی طرح کی روایت ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح علي شرط الشيخين، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 17542 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 17683»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 8416
عَنْ أَبِي جُحَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ طَرِيقٍ ثَانٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ عَلِيمًا حَكِيمًا غَفُورًا رَحِيمًا
۔ (دوسری سند) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن حکیم سات قراء ات پر نازل ہوا، اسی لیے عَلِیْمًا حَکِیْمًا کے بجائے غَفُوْرًا رَحِیْمًا پڑھا جا سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح علي شرط الشيخين۔ أخرجه النسائي في الكبري: 8093، وابويعلي: 6016، وابن حبان: 74، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 7989 ترقیم بيت الأفكار الدولية: غير محدد»

حكم: صحیح