۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قسم اٹھائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ماہ تک اپنی بیویوں کے پاس نہیں جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتیس دن تک رکے رہے، پھر میں وہ پہلی بیوی تھی، جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے پہلے تشریف لائے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا: کیا آپ نے ایک ماہ تک نہ آنے کی قسم نہیں اٹھائی تھی؟میں نے تو ابھی انتیس دن شمار کئے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشا د فرمایا: (یہ) مہینہ انتیس دن کا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 1083، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 24050 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 24551»
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے (یہ بھی) روایت ہے کہ جب انتیس دن گزر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس داخل ہوئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو قسم اٹھائی تھی کہ آپ ایک ماہ تک ہمارے پاس نہیں آئیں گے، میں دن شمارکرتی رہی ہوں، آپ تو ہمارے پاس انتیس دن کے بعد آ گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک (یہ) مہینہ انتیس دنوں کا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! میں ایک بات ذکر کرنے لگا ہوں، اس کا جواب دینے میں جلد بازی سے کام نہ لینا، پہلے اپنے والدین سے مشورہ کر لینا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ حَتّٰی بَلَغَ أَجْرًا عَظِیمًا۔} سیدہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانتے تھے کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جدائی کا کبھی نہیں کہہ سکتے۔ پس میں نے کہا: کیا میں اس بارے میں اپنے ماں باپ سے مشورہ طلب کروں؟ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو چاہتی ہوں۔
۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمابیا ن کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایک ماہ تک قطع تعلقی کر لی، جب انتیس دن گزر گئے تو جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: مہینہ پورا ہو چکا ہے لہٰذا آپ کی قسم بھی پوری گئی۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح علي شرط مسلم، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 2103 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 2103»
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک میں موچ آ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ایک بالا خانے میں تشریف فرما ہوئے، جس کی سیڑھی درخت کے تنوں سے بنائی گئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایک ماہ کے لیے قسم بھی اٹھا لی، صحابۂ کرام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تیمارداری کے لیے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نمازپڑھائی اور وہ کھڑے تھے، جب دوسری نماز کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: اپنے امام کی اقتداء کیا کرو، پس جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگروہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتیس تاریخ کو بالا خانے سے نیچے تشریف لے آئے تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے تو ایک ماہ کے لیے قسم اٹھا رکھی تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ انتیس دنوں کا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 378، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 13071 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 13102»
۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ماہ تک اپنی بعض بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم اٹھا لی، جب انتیس دن گزر گئے تو صبح یا شام کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لے آئے۔کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا: اے اللہ کے نبی! آپ نے تو ایک ماہ تک ان کے پاس داخل نہ ہونے کی قسم کھائی تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا: یہ بلا شبہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 1910، 5202، ومسلم: 1085، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 22683 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 27218»
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کو ایک ماہ تک چھوڑ دیا، آپ کے پاس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے، جبکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بالا خانے میں چٹائی پر تشریف فرما تھے، چٹائی کے نشانات آپ کی کمر مبارک پر نمایاں نظر آ رہے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایران کے بادشاہ تو سونے اور چاندی کے برتنوں میں پئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح فقر و فاقہ میں ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان کی نیکیاں ان کو دنیا میں ہی چکوائی جا رہی ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مہینہ انتیس دن کا ہے، اس طرح، اس طرح اور اس طرح۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیسری مرتبہ انگوٹھے کو بند کر لیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، أخرجه البزار: 3676، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 7963 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7950»
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایک مہینہ تک علیحدگی اختیار کر لی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بالا خانے میں رہائش اختیار کر لی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات نیچے تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتیس دنوں کے بعد بیویوں کے پاس اتر آئے تو ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ انتیس دن ٹھہرے ہیں (جبکہ قسم تو مہینے کی تھی)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ اس طرح ہے اور اس طرح ہے اور اس طرح ہے۔ ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیسری بار انگوٹھا بند کر لیا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 1084، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 14527 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 14581»