1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الفتح الربانی
أبواب تحريم الخمر وحدّ شاربها
شراب کی حرمت اور شرابی کی حد کے ابواب
حدیث نمبر: 6790
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ، قَالَ: ((مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ شَرِبَهَا فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ شَرِبَهَا فَاجْلِدُوهُ)) فَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ أَوِ الْخَامِسَةِ: ((فَاقْتُلُوهُ))
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ، اگر پھر پیئے تو تم اسے حد لگاؤ، اگر وہ پھر پیئے تو اسے حد لگاؤ۔ چوتھی یا پانچویں مرتبہ فرمایا: اگر وہ پھر پیئے تو تم اس کو قتل کر دو۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لجھالة حال حميد بن يزيد، أخرجه ابوداود: 4483، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 6197 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 6197»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 6791
عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا شَرِبَ الرَّجُلُ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ أَرْبَعَ مِرَارٍ أَوْ خَمْسَ مِرَارٍ ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاقْتُلُوهُ
۔ سیدنا شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی شراب پیئے تو اس کو کوڑے لگاؤ، اگر وہ پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ، اگر وہ پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار یا پانچ دفعہ ایسے ہی فرمایا اور پھر فرمایا: اگر وہ پھر شراب پیئے تو اس کو قتل کر دو۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف بھذه السياقة، لكن له شاھد من حديث ابي ھريرة، أخرجه الدارمي: 2313، والطبراني في ’’الكبير‘‘: 7244، والحاكم: 4/ 372، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 19460 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 19689»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 6792
عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي كَبْشَةَ يَخْطُبُ بِالشَّامِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ فِي الْخَمْرِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْخَمْرِ إِنْ شَرِبَهَا فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ
۔ ابو بشر کہتے ہیں: میں نے یزید بن ابی کبشہ سے سنا، وہ شام میں خطبہ دے رہے تھے، اس دوران انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے سنا، وہ عبدالملک بن مروان کو شراب کے بارے میں بتارہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب کے بارے میں فرمایا: اگر کوئی آدمی شراب پیئے تو اسے کوڑے لگاؤ، اگر پھر وہ پیئے تو پھر اسے کوڑے لگاؤ، اگر وہ چوتھی مرتبہ پیئے تو اسے قتل کر دو۔
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، أخرجه الحاكم: 4/ 372، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 23130 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 23518»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6793
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے شراب پی، اس کو کوڑنے لگاؤ، پھر جب اس نے شراب پی، تو تم پھر اس کو کوڑے لگاؤ، پھر اگر اس نے شرا ب پی تو تم اس کو کوڑے لگاؤ، اگر وہ چوتھی مرتبہ شراب پیتا ہے تو اس کو قتل کر دو۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، أخرجه ابوداود: 4484، وابن ماجه: 2572، والنسائي: 8/ 314، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 10729 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 10740»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6794
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ سَكْرَانَ فِي الرَّابِعَةِ فَخَلَّى سَبِيلَهُ
۔ (دوسری سند) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شراب پیئے تو اسے حد لگاؤ، پھر اگر وہ پیئے تو اسے حد لگاؤ، اگر وہ چوتھی مرتبہ پیئے تو اس کی گردن اڑا دو۔ امام زہری کہتے ہیں کہ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چوتھی مرتبہ ایک آدمی کو لایا گیا،وہ نشے میں تھا، لیکن آپ نے اسے چھوڑدیا۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث بالطريق الاول ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7898»

حكم: صحیح

4. بَابُ هَلْ يَنْبُتُ الْحَدُّ عَلَى مَنْ وُجِدَ مِنْهُ سَكَرٌ أَوْرِيحٌ ولم يعترف؟
4. جس آدمی سے شراب کا نشہ یا اس کی بو محسوس کی جا رہی ہو، کیا اس پر حکم ثابت ہو جائے گی، اگرچہ وہ اعتراف نہ کرے؟
حدیث نمبر: 6795
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقِتْ فِي الْخَمْرِ حَدًّا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ شَرِبَ رَجُلٌ فَسَكِرَ فَلَقِيَ يَمِيلُ فِي فَجٍّ فَانْطُلِقَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا حَاذَى بِدَارِ عَبَّاسٍ انْفَلَتَ فَدَخَلَ عَلَى عَبَّاسٍ فَالْتَزَمَهُ مِنْ وَرَائِهِ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ وَقَالَ قَدْ فَعَلَهَا ثُمَّ لَمْ يَأْمُرْهُمْ فِيهِ بِشَيْءٍ
۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب کی حد مقرر نہیں فرمائی، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے شراب پی اور وہ اس میں اتنا مست تھا کہ ایک گلی میں لڑ کھڑا رہاتھا، اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے جایا گیا، جب وہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے گھر کے برابر پہنچا تو وہ ہاتھوں سے نکل کر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوگیا اور ان کے پیچھے سے ان کو چمٹ گیا، جب لوگوں نے اس بات کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور فرمایا: کیا واقعتا اس نے ایسا کیا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بارے میں کوئی حکم نہ دیا۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، محمد بن علي بن يزيد بن ركانة في عداد المجھولين، وفي متن حديثه مخالفة للأحاديث الصحيحة التي فيھا ان حد شارب الخمر كان علي زمن النبيV اربعين، أخرجه ابوداود: 4476، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 2963 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 2963»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 6796
عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَرَأَ سُورَةَ يُوسُفَ بِحِمْصَ فَقَالَ رَجُلٌ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ فَدَنَا مِنْهُ عَبْدُ اللَّهِ فَوَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ فَقَالَ أَتُكَذِّبُ بِالْحَقِّ وَتَشْرَبُ الرِّجْسَ لَا أَدَعُكَ حَتَّى أَجْلِدَكَ حَدًّا قَالَ فَضَرَبَهُ الْحَدَّ وَقَالَ وَاللَّهِ لَهَكَذَا أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حمص میں سورۂ یوسف پڑھی، ایک آدمی نے کہا: یہ اس طرح نازل نہیں ہوئی، سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ جب اس کے قریب ہوئے تو اس سے شراب کی بو محسوس کی، پھر انھوں نے اس سے کہا: کیا تو حق کو جھٹلاتا ہے اور یہ گندی چیز پیتا ہے، میں تجھے حد لگائے بغیر نہیں چھوڑوں گا، پھر انھوں نے اسے حد لگائی اور کہا: اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سورت مجھے اسی طرح پڑھائی تھی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 5001، ومسلم: 801، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 3591 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 3591»

حكم: صحیح

5. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَدْرِ التَّعْزِيزِ وَالْحَبْسِ فِي التهم
5. تعزیر کی مقدار اور تہمتوں کی وجہ سے قید کر لینے کا بیان
حدیث نمبر: 6797
عَنْ أَبِي بُرْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُجْلَدُ فَوْقَ عَشَرَةِ جَلَدَاتٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۔ سیدنا ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دس کوڑوں سے زیادہ نہ مارا جائے، الا یہ کہ وہ اللہ تعالی کی حدود میں سے کوئی حد ہو۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 6848، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 15832 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 15926»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6798
عَنْ أَبِي بُرْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَجْلِدُوا فَوْقَ عَشَرَةِ أَسْوَاطٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۔ (دوسری سند) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دس کوڑوں سے زیادہ کوڑے نہ مارو، مگر اللہ تعالی کی حدود میں سے کسی حد میں۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث بالطريق الاول ترقیم بيت الأفكار الدولية: 16605»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6799
عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ قَوْمِي فِي تُهْمَةٍ فَحَبَسَهُمْ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ عَلَامَ تَحْبِسُ جِيرَتِي فَصَمَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّ نَاسًا لَيَقُولُونَ إِنَّكَ تَنْهَى عَنِ الشَّرِّ وَتَسْتَخْلِي بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مَا يَقُولُ قَالَ فَجَعَلْتُ أُعَرِّضُ بَيْنَهُمَا بِالْكَلَامِ مَخَافَةَ أَنْ يَسْمَعَهَا فَيَدْعُوَ عَلَى قَوْمِي دَعْوَةً لَا يُفْلِحُونَ بَعْدَهَا أَبَدًا فَلَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِهِ حَتَّى فَهِمَهَا فَقَالَ قَدْ قَالُوهَا أَوْ قَائِلُهَا مِنْهُمْ وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتُ لَكَانَ عَلَيَّ وَمَا كَانَ عَلَيْهِمْ خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہماری قوم کے کچھ لوگ تہمت کے جرم میں پکڑ کر قید کر دئیے، پھر ہماری قوم کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اس نے کہا: اے محمد! آپ نے میرے پڑوسیوں کو قید کیوں کر رکھا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے خاموشی اختیار کی، وہ پھر کہنے لگا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ شر سے منع کرتے ہیں، جبکہ آپ تو شرّ پھیلا رہے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ کیا کہتا ہے؟ سیدنا معاویہ کہتے ہیں:میں نے دونوں کے درمیان بات کو واضح نہ ہونے دیا، ڈر یہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی بات سن لیں اورمیری قوم پر بددعا کر دیں، پھرمیری قوم کبھی بھی فلاح نہیں پا سکے گی، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ساتھ لگے رہے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کوسمجھ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا واقعی ان لوگوں نے یہ تہمت والی بات کہی ہے، اللہ کی قسم! اگر میں وہ کام کر دوں، جس سے میں نے منع کیا ہے، تو اس کا بوجھ مجھ پر ہو گا، ان پر نہیں ہوگا تم اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو۔
تخریج الحدیث: «اسناده حسن، أخرجه ابوداود: 3630، والترمذي: 1417، والنسائي: 8/ 66، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 20019 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 20268»

حكم: صحیح


Previous    1    2    3    4    Next