1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الفتح الربانی
أبواب تحريم الخمر وحدّ شاربها
شراب کی حرمت اور شرابی کی حد کے ابواب
1. بَابُ بَعْضٍ مَا جَاءَ فِي تَحْرِيمِ الْخَمْرِ وَلَعْنِ شَارِبِهَا وحرمانه مِنْ خَمْرٍ الْآخِرَةِ إِلَّا أَن يَتُوبَ
1. شراب کی حرمت، اس کو پینے والے پر لعنت کرنے اور اس کے آخرت میں شراب سے محروم ہو جانے کا بیانا، الا یہ کہ وہ توبہ کر لے
حدیث نمبر: 6770
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْخَمْرَ وَالْمَيْسِرَ وَالْكُوبَةَ وَقَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر شراب، جوا اور نرد (یا شطرنج یا آلۂ موسیقی) کو حرام قرار دیا ہے نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، أخرجه البيھقي: 10/ 221، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 2625 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 2625»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6771
وَعَنْهُ أَيْضًا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَعَنَ الْخَمْرَ وَعَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا وَشَارِبَهَا وَحَامِلَهَا وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ وَبَائِعَهَا وَمُبْتَاعَهَا وَسَاقِيهَا وَمُسْتَقِيهَا
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا: اے محمد! بے شک اللہ تعالی نے شراب کے معاملے میں پر لعنت کی ہے: خود شراب پر، اس کو نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر،پینے والے پر،اٹھانے والے پر،جس کی طرف اٹھاکر لے جائی جائے اس پر، فروخت کرنے والے پر، خریدنے والے پر، پلانے والے پر اور پینے کا مطالبہ کرنے والے پر۔
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، أخرجه ابن حبان: 5356، والحاكم: 4/ 145، والطبراني: 12976، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 2897 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 2897»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6772
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا أَنْ يَتُوبَ
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں شراب پی، وہ اسے آخرت میں نہیں پیئے گا، الّا یہ کہ وہ توبہ کر لے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 2003، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 4729 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 4729»

حكم: صحیح

2. بَابُ حَدَ شَارِبِ الْخَمْرِ وَكَمْ يُضْرَبُ؟ وَبِأَيِّ شَيْءٍ يُضْرَبُ؟
2. شرابی کی حد اور اس کو مارنے کی مقدار کا بیان اور اس کو کس چیز سے مارا جائے گا
حدیث نمبر: 6773
عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ وَعْلَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ صَلَّى بِالنَّاسِ الصُّبْحَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَزِيدُكُمْ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُجْلَدَ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قُمْ يَا حَسَنُ فَاجْلِدْهُ قَالَ وَفِيمَ أَنْتَ وَذَاكَ فَقَالَ عَلِيٌّ بَلْ عَجَزْتَ وَوَهَنْتَ قُمْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ فَاجْلِدْهُ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ قَالَ أَمْسِكْ ثُمَّ قَالَ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ أَرْبَعِينَ وَضَرَبَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَعُمَرُ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ ثُمَّ أَتَمَّهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ
۔ حضین بن منذر سے روایت ہے کہ ولید بن عقبہ نے لوگوں کو نماز فجر پڑھائی، جب وہ فارغ ہوا تو وہ لوگوں کی طرف متوجہ ہوا اور کہا: کیا میں تم کو مزید نماز پڑھاؤں؟ یہ معاملہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، انھوں نے اس کو کوڑے مارنے کا حکم دیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے کہااے حسن! کھڑے ہو جاؤ اور اس کو کوڑے مارو، انہوں نے کہا: آپ کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تم عاجز آ گئے ہو اور کمزور پڑ گئے ہو، پھر انھوں نے کہا: اے عبد اللہ بن جعفر! کھڑے ہو جاؤ اور اس کو کوڑے لگاؤ، پس سیدنا عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے اس کو کوڑے مارے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے شمار کرنا شروع کر دیا۔ جب وہ چالیس تک پہنچ گئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رک جاؤ۔ پھر کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب پینے کی وجہ سے چالیس کوڑے لگائے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے پورے دور میں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے شروع میں چالیس چالیس کوڑے لگائے، پھر سیدنا عمر نے شراب کی سزا اسی (۸۰) کوڑے پورے کر دیئے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 1707، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 1230 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 1230»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6774
(وَعَنْهُ مِنْ طَرِيقٍ ثَانٍ) أَنَّهُ قَدِمَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ عَلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرُوهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِ الْوَلِيدِ أَيْ بِشُرْبِهِ الْخَمْرَ فَكَلَّمَهُ عَلِيٌّ فِي ذَلِكَ فَقَالَ دُونَكَ ابْنَ عَمِّكَ فَأَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ يَا حَسَنُ قُمْ فَاجْلِدْهُ قَالَ مَا أَنْتَ مِنْ هَذَا فِي شَيْءٍ وَلِّ هَذَا غَيْرَكَ قَالَ بَلْ ضَعُفْتَ وَوَهَنْتَ الْحَدِيثُ بِنَحْوِ الطَّرِيقِ الْأُولَى
۔ (دوسری سند) اہل کوفہ سے کچھ لوگ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ولید کے بارے میں شراب پینے کی اطلاعات دیں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے اس موضوع پر بات کی، انھوں نے کہا: تم خود اپنے چچے کے بیٹے کو پکڑو اور اس پر حدّ قائم کرو، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے حسن! کھڑے ہو جاؤ اور اس کو کوڑے لگاؤ، انھوں نے کہا: آپ کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے، یہ معاملہ کسی اور کے سپرد کر دو، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ تم کمزور پڑ گئے ہو اوربزدل ہو گئے ہو، …۔ پھر پہلی روایت کی طرح کی روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث بالطريق الاول ترقیم بيت الأفكار الدولية: 624»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6775
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ اضْرِبُوهُ قَالَ فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ وَمِنَّا الضَّارِبُ بِنَعْلِهِ وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ أَخْزَاكَ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولُوا هَكَذَا لَا تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ وَلَكِنْ قُولُوا رَحِمَكَ اللَّهُ
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا، اس نے شراب پی ہوئی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے مارو۔ پھر ہم میں سے کسی نے اس کو اپنے ہاتھ سے مارا، کسی نے جوتے سے مارا اور کسی نے کپڑے سے مارا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو ایک آدمی نے کہا: اللہ تجھے رسوا کرے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس طرح نہ کہو، اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو، بلکہ تم یہ کہو: اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 6777، 6781، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 7985 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7973»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6776
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَالَ مِسْعَرٌ أَظُنُّهُ فِي شَرَابٍ فَضَرَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِنَعْلَيْنِ أَرْبَعِينَ
۔ سیدنا ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا،اس نے شراب پی ہوئی تھی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو دو جوتوں سے مارتے ہوئے چالیس جوتے مارے۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، أخرجه الترمذي: 1442، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 11277 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 11297»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6777
(وَعَنْهُ مِنْ طَرِيقٍ ثَانٍ) قَالَ جُلِدَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ بِنَعْلَيْنِ أَرْبَعِينَ فَلَمَّا كَانَ زَمَنُ عُمَرَ جُلِدَ بَدَلَ كُلِّ نَعْلٍ سَوْطًا
۔ (دوسری سند) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں دو جوتوں سے شراب کی حد لگاتے ہوئے چالیس جوتے مارے جاتے تھے، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا زمانۂ خلافت تھا تو انھوں نے ہر جوتے کے عوض ایک کوڑا مارا۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لضعف زيد العمي، والمسعودي قد اختلط، وسماع يزيد منه بعد الاختلاط، أخرجه ابن ابي شيبة: 9/ 547، والطحاوي في ’’شرح معاني الآثار‘‘: 3/157، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 11641 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 11664»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 6778
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ أَرْبَعِينَ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ وَدَنَا النَّاسُ مِنَ الرِّيفِ وَالْقُرَى قَالَ لِأَصْحَابِهِ مَا تَرَوْنَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ اجْعَلْهَا كَأَخَفِّ الْحُدُودِ فَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھجور کی ٹہنیوں اور جوتوں سے شراب کی حدلگائی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی یہی حد لگائی،یحییٰ کی حدیث کے مطابق چالیس ضربیں لگائی جاتی تھیں، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت شروع ہوئی تو لوگ فتوحات کی کثرت سے خوش حال ہوئے تو شراب نوشی میں اضافہ ہوا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا اور کہا: اب اس بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ سب سے ہلکی حد مقرر کر دیں، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شرابی کی حد اسی کوڑے مقرر کر دیئے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 6773، 6776، ومسلم: 1706، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 12139 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 12163»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 6779
(وَعَنْهُ مِنْ طَرِيقٍ ثَانٍ) أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَجَلَدَهُ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ الْأَرْبَعِينَ قَالَ وَفَعَلَهُ أَبُو بَكْرٍ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ اسْتَشَارَ النَّاسَ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَخَفُّ الْحُدُودِ ثَمَانُونَ قَالَ فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ
۔ (دوسری سند) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا، اس نے شراب پی ہوئی تھی، آپ نے اسے کھجور کی دو ٹہنیوں سے چالیس ضربیں لگائیں، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی یہی سنت جاری رکھی، لیکن جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو انھوں نے لوگوں سے مشورہ کیا،سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے یہ مشورہ دیا کہ سب سے ہلکی حد اسی (۸۰) کوڑے ہے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شرابی کو اسی کوڑے لگانے کا حکم دے دیا۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث بالطريق الاول ترقیم بيت الأفكار الدولية: 12836»

حكم: صحیح


1    2    3    4    Next