۔ سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ امانت دار منشی جو مالک کے حکم کے مطابق پورا پورا اور خوش دلی سے اس کو دے دیتا ہو، جس کے حق میں اس کو حکم دیا جاتا ہے، وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہو گا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 1438، 3219، ومسلم: 1023، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 19512 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 19741»
۔ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صدقہ لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دینے والے کے لیےیوں دعا کرتے: اے اللہ! اس آدمی پر رحمت فرما۔ ایک دفعہ میں اپنے باپ کے مال کاصدقہ لے کرآیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ!ابو اوفی کی آل پر رحم فرما۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 1497، 4166، 6332، ومسلم: 1078، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 19115 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 19325»
۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو قر بانیاں دے کر بھیجا تھا اور یہ حکم دیا تھا کہ ان کا گو شت، چمڑے اور جھولیں صدقہ کر دینا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 1717، ومسلم: 1317، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 894 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 894»
۔ سیدنا عروہ بن ابی الجعد بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قربانی کا جانور یا ایک بکری خریدنے کے لیے مجھے ایک دینار دے کر بھیجا، ہوا یوں کہ میں نے اس کی دو بکریاں خرید لیں اور ان میں سے ایک کو ایک دینار کے عوض فروخت کر دیا اور ایک دینار اور ایک بکری لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لیے میری تجارت میں برکت کی دعا کی۔ راوی کہتا ہے: سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ اگر مٹی بھی خرید لیتے تو ان کو اس میں نفع ہوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 3642، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 19356 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 19571»
۔ سیدنا معن بن یزید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اور میرے باپ اور دادا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی، پھر انھوں نے میری منگنی کی اور نکاح بھی کر دیا، ایک دن میرے و الد سیدنایزید رضی اللہ عنہ صدقہ کرنے کے لیے دینار لے کر نکلے اور مسجد میں ایک بندے کے پاس رکھ دیئے (تاکہ وہ کسی کو دے دے)، لیکن میں خود اس سے لے کر گھر آ گیا، میرے باپ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تجھے دینے کا ارادہ تو نہیں کیا تھا، پس میں نے ان کو ساتھ لیا اور یہ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے یزید! تو نے جو نیت کی، وہ ہو گئی، اور اے معن! تو نے جس نیت سے لیے ہیں، وہ تیرے لیے ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 1422، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 15860 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 15954»