۔ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتلاؤں کہ جس کا درجہ نماز، روزے اور صدقہ سے بھی زیادہ ہے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آپس میں مصالحت کرنا اورآپس میں فساد پیدا کرنا تو (نیکیوں کو) تباہ کر دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح۔ أخرجه ابوداود: 4919، والترمذي: 2509، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 27508 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 28058»
۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انصار کے دو آدمی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس میراث کا مقدمہ لے کر آئے، جبکہ اس میراث کے آثار مٹ چکے تھے اور ان کے پاس کوئی دلیل بھی نہیں تھی، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں بھی ایک بشر ہوں، تم لوگ میرے پاس اپنے فیصلے میرے پاس لے آتے ہو، ممکن ہے کہ کوئی آدمی اپنی دلیل کے نشیب و فراز سے واقف ہونے کی وجہ سے اس کو اچھے انداز میں پیش کرے اور پھر میں (ان ہی امور کی بنا پر) تم میں فیصلہ کر دو (تو سن لو کہ) میں جس کے لیے اس کے بھائی کے حق میں سے فیصلہ کر دوں تو وہ نہ لے، کیونکہ ایسی صورت میں میں اس کو جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں گا، وہ قیامت والے دن اس کے ذریعے اپنی گردن میں آگ بھڑکاتے ہوئے آئے گا۔ یہ سن کر وہ دونوں رونے لگے اور ہر ایک کہنے لگا: میرا حق میرے بھائی کے لئے ہے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب جبکہ تم یہ کہہ رہے ہو تو پھر جا کر اس کو اس طرح تقسیم کر لو کہ حق کو تلاش کرو اور پھر قرعہ اندازی کر لو اور ہر آدمی اپنے بھائی کو معاف بھی کر دے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 6967، ومسلم: 1713، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 26717 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 27253»
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کے مال اور عزت میں کوئی زیادتی کی ہو تو اس کے پاس آکر اس کو معاف کر وا لے، قبل اس کے کہ اس کا مؤاخذہ کیاجائے، وگرنہ جس کا مؤاخذہ کیا جائے گا، اس دن درہم و دینار نہیں چلے گا، اگر اُس (ظالم) کے پاس نیکیاں ہوں گی تو اس سے نیکیاں لے کر مظلوم کو دے دی جائیں گی، وگرنہ مظلوم کی برائیاں ظالم پر ڈال دی جائیں گی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 6534، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 9615 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 9613»
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کرقتل کیا، اسے مقتول کے ورثاء کے سپرد کر دیا جائے گا، اگر وہ چاہیں اسے قتل کردیں اور اگر چاہیں تو دیت لے لیں اور دیت کی تفصیل یہ ہے کہ تیس حقّے، تیس جذعے اور چالیس حاملہ اونٹیاں ہوں، یہ قتلِ عمدکی دیت ہے اور اس کے علاوہ وہ چیز بھی شامل ہے، جس پر صلح ہو جائے،یہ سخت دیت ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده حسن۔ أخرجه الترمذي: 1387، وابن ماجه: 2626، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 6717 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 6717»
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی اپنے (پڑوسی) بھائی کو نفع والی چیزیعنی دیوار پر (لکڑی وغیرہ) رکھنے سے منع نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «اسناده حسن۔ أخرجه ابن ماجه: 2337، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 2307 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 2307»
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی اپنے پڑوسی کو دیوار میں کوئی شہتیر وغیرہ لگانے سے منع نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 5627، ومسلم: 1609، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 7154 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7154»
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کا پڑوسی اس کی دیوار میں لکڑی گاڑھنے کی اجازت طلب کرے تو وہ اس کو نہ روکے۔ جب سیدنا ابوہر یرہ رضی اللہ عنہ نے لوگو ں کو یہ حدیث سنائی انہوں نے اپنے سرجھکا لیے،یہ دیکھ کر سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے لگ رہا ہے کہ تم اس حکم سے اعراض کر رہے ہو، اللہ کی قسم! میں نے وہ لکڑی تمہارے کندھوں میں ٹھونس دینی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7276»
۔ عکر مہ بن سلمہ سے روایت ہے کہ بنو مغیرہ کے دو بھائی تھے، ان میں سے ایک نے غلا م آزاد کرنے کی قسم اٹھاکر کہا کہ وہ اپنے ہمسائے کواپنی دیوار میں شہتیر نہ رکھنے دے گا، پھر جب ان دونوں کی ملاقات سیدنا مجمع بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ اور کئی صحابہ سے ہوئی تو انہوں نے کہا: ہم لوگ یہ گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک پڑوسی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں شہتیر وغیرہ رکھنے سے نہ روکے۔ یہ سن کر قسم اٹھانے والے نے کہا: اے میرے بھائی! مجھے پتہ چل گیا کہ یہ فیصلہ میری مخالفت میں اور تیرے حق میں ہونے والا ہے، جبکہ میں قسم بھی اٹھا چکا ہوں، اب تو میری دیوار کے ساتھ ستون بنالے، پس اس نے ایسے ہی کیا اور پھر ستون پر لکڑی رکھ لی۔ عمرو نے مجھ سے کہا: میں نے اس چیز کو دیکھا تھا۔
تخریج الحدیث: «مرفوعه صحيح لغيره، وھذا اسناد ضعيف، عكرمة بن سلمة مجھول، و ھشام بن يحيي مستور۔ أخرجه ابن ماجه: 2336، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 15939 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 16035»
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کے بارے میں تمہارا اختلاف ہو جائے تو سات ہاتھ چھوڑ کر عمارتیں تعمیر کر لو، اور جو اپنے پڑوسی سے اس کی دیوارپر شہتیر رکھنے کا مطالبہ کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو رکھنے دے۔
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره۔ أخرجه ابن ماجه: 2339، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 2757 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 2757»