1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الفتح الربانی
أَبْوَابُ الْأَذْ كَارِ الْوَارِدَةِ عَقْبَ الصَّلَاةِ
نماز کے بعد کیے جانے والے اذکار کے ابواب
1. بَابُ الْادْعِيَةِ الْوَارِدَةِ مِنْ ذَلِكَ
1. ان اذکار میں سے کی جانے والی دعاؤں کا بیان
حدیث نمبر: 1854
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي دُبُرِ صَلَاتِهِ: ((اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ (قَالَ إِبْرَاهِيمُ مَرَّتَيْنِ) رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ! اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ مِنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ! اسْمَعْ وَاسْتَجِبْ، اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ))
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز کے بعد یہ دعا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ أَنَاشَہِیْدٌ أَنَّکَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَکَ لاَشَرِیْکَ لَکَ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ، أَنَا شَہِیْدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُوْلُکَ، رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ، أَنَا شَہِیْدٌ أَنَّ العِبَادَ کُلَّہُمْ إِخْوَۃٌ، اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ! اِجْعَلْنِیْ مُخْلِصًا لَکَ وَأَھْلِیْ فِیْ کُلِّ سَاعَۃٍ مِنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، ذَاالْجَلاَلِ وَالْإِکْرَامِ! اِسْمَعْ وَاسْتَجِبْ، اَللّٰہُ الْأَکْبَرُ الْأَکْبَرُ نُوْرُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ، اَللّٰہُ الْأَکْبَرُ الْأَ کْبَرُ حَسْبِیَ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ، اَللّٰہُ الْأَ کْبَرُ الْأَ کْبَرُ۔ (اے اللہ! ہمارے رب اور ہرچیز کے رب میں گواہ ہوں کہ تو ہی اکیلا رب ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، اے ہمارے رب اور ہر چیز کے رب! میں گواہ ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں، اے ہمارے رب اور ہر چیز کے رب! میں گواہ ہوں کہ سارے بندے بھائی بھائی ہیں، اے اللہ! ہمارے رب اور ہر چیز کے رب! مجھے اور میرے اہل کو دنیا و آخرت کی ہر گھڑی میں اپنے لئے مخلص بنادے، اے جلال و اکرام والے! سن لے اور قبول کرلے، اللہ سب سے بڑا ہے، سب سے بڑا ہے، آسمانوں اور زمین کا نور ہے اللہ سب سے بڑا ہے، سب سے بڑا ہے، مجھے اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے، اللہ سب سے بڑاہے، سب سے بڑا ہے۔)
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لضعف داود الطفاوي، ولجھالة ابي مسلم البجلي۔ أخرجه ابوداود: 1508، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 19293 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 19508»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 1855
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي ثَنَا الْمُقْرِيءُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ التُّجِيبِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ عَنِ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ يَوْمًا ثُمَّ قَالَ: ((يَا مُعَاذُ! إِنِّي لَأُحِبُّكَ)) فَقَالَ لَهُ مُعَاذٌ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَأَنَا أُحِبُّكَ، قَالَ: ((أُوْصِيكَ يَا مُعَاذُ! لَا تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ (وَفِي رِوَايَةٍ فِي كُلِّ صَلَاةٍ) أَنْ تَقُولَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ)) قَالَ: وَأَوْصَى بِذَلِكَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَوْصَى أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن ان کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: اے معاذ! یقینا میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، اے اللہ کے رسول! میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ تو ہر نماز میں یہ دعا پڑھنا ہر گز نہ چھوڑنا: اَللّٰھُمَّ أَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ۔ (اے اللہ! اپنا ذکر، شکر اور اچھے انداز میں عبادت کرنے پر میری مدد فرما)۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے ابو عبد الرحمن صنابحی کو اور انھوں نے عقبہ بن مسلم کو یہی نصیحت کی۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح۔ أخرجه ابوداود: 1522، والنسائي: 3/ 53، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 22119 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 22470»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 1856
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَتُحِبُّونَ أَنْ تَجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ؟ قُولُوا اللَّهُمَّ أَعِنَّا عَلَى شُكْرِكَ وَذِكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ))
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم چاہتے ہو کہ پوری کوشش کے ساتھ دعا کیا کرو؟ تو پھر اس طرح کہا کرو: اَللّٰہُمَّ أَعِنَّا عَلٰی شُکْرِکَ وَذِکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ۔ (اے اللہ!اپنے شکر، ذکر اور اچھی عبادت کرنے پر ہماری مدد فرما)۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح۔ أخرجه ابو نعيم: 9/ 223، والحاكم: 1/ 449، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 7982 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7969»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 1857
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ يُسَلِّمُ: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا وَاسِعًا (وَفِي رِوَايَةٍ طَيِّبًا) وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا))
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب صبح کی نماز سے سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰہُمَ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَّرِزْقًا وَاسِعًا وَّعَمَلاً مُتَقَبَّلًا۔ (اے اللہ! بلاشبہ میں تجھ سے نفع دینے والے علم، وسیع رزق اور قبول ہونے والے عمل کا سوال کرتا ہوں)۔ ایک روایت میں وَاسِعًا کی بجائے طَیِّبًا کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، لابھام مولي ام سلمة۔ أخرجه ابن ماجه: 925، والطيالسي: 1605، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 26602 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 27267»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 1858
عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي صِفَةِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَإِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ قَالَ: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ))
سیدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرا تو یہ دعا پڑھی: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّیْ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لاَ إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ۔ (اے اللہ! میرے لیے بخش دے وہ (گناہ) جو میں نے پہلے کیے اور جو بعد میں کیے اور جو مخفی انداز میں کیے اور جو اعلانیہ کیے اور جو میں نے زیادتی کی اور وہ جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، تو ہی آگے کرنے والا اور پیچھے کرنے والا ہے، نہیں ہے کوئی معبودِ برحق مگر توہی)۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 771، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 729 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 729»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 1859
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ الْكِنَانِيِّ أَنَّ مُسْلِمَ بْنَ الْحَارِثِ التَّمِيمِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ فَقُلْ قَبْلَ أَنْ تُكَلِّمَ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ: اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّكَ إِنْ مُتَّ مِنْ يَوْمِكَ ذَلِكَ كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ جِوَارًا مِنَ النَّارِ، وَإِذَا صَلَّيْتَ الْمَغْرِبَ فَقُلْ قَبْلَ أَنْ تُكَلِّمَ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ، اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَإِنَّكَ إِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ تِلْكَ كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ جِوَارًا مِنَ النَّارِ))
سیدنا حارث تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: جب تو صبح کی نماز پڑھے تو کسی آدمی سے کوئی بات کرنے سے پہلے سات مرتبہ یہ دعا پڑھ: اَللّٰہُمَّ أَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ (اے اللہ! مجھے آگ سے بچا۔) پس اگر تو اس دن میں فوت ہوگیا تو اللہ تعالیٰ تیرے لئے آگ سے بچاؤ لکھ دے گا اور اسی طرح جب تو مغرب کی نماز پڑھے تو کسی آدمی سے کوئی بات کرنے سے پہلے سات مرتبہ یہ دعا پڑھ: اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ، اَللّٰہُمَّ أَجِرْنِی مِنَ النَّارِ (اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! مجھے آگ سے بچالے۔)پس اگر تو اس رات کو فوت ہوگیا تو اللہ تعالیٰ تیرے لئے آگ سے بچاؤ لکھ دے گا۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، مسلم بن الحارث جھله الدارقطني، ولم يؤثر توثيقه عن غير ابن حبان۔ أخرجه ابوداود: 5080، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 18054 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 18218»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 1860
عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ نَدْعُو بِهِنَّ فِي صَلَاتِنَا أَوْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاتِنَا ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثُّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرٍ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرٍّ مَا تَعْلَمُ))
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں نماز میں یا نماز کے آخر میں پڑھنے کے لیے چند کلمات کی تعلیم دیتے تھے، وہ کلمات یہ ہیں: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُکَ الثُّبَاتَ فِی الْأَمْرِ وَأَسْأَلُکَ عَزِیْمَۃَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِکَ، وَأَسْأَلُکَ قَلْبًا سَلِیْمًا وَلِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْتَغْفِرُکَ لِمَا تَعْلَمُ وَأَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ۔ (اے اللہ بلاشبہ میں تجھ سے ہر معاملہ میں ثابت قدمی کا سوال کرتا ہوں،میں تجھ سے بھلائی کی پختگی کا سوال کرتا ہوں، میں تجھ سے تیری نعمت کے شکر ادا کرنے کا اور اچھے انداز میں تیری عبادت کرنے کا سوال کرتا ہوں، میں تجھ سے سالم دل اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، میں تجھ سے ان (گناہوں کی) کی بخشش کا سوال کرتا ہوں جن کو تو جانتا ہے، میں تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتا ہوں، جس کو تو جانتا ہے اور میں تجھ سے ہر اس شرّ سے پناہ چاہتا ہوں، جس کو تو جانتا ہے)۔
تخریج الحدیث: «حسن بطرقه۔ أخرجه ابن ابي شيبة: 10/ 271، وابن حبان: 935، والطبراني: 7157، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 17114، 17133 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 17263»

حكم: صحیح

2. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّسْبِيحِ وَالتَّحْمِيدِ والتَّكْبِيرِ وَالْاسْتِغْفَارِ عَقْبَ الصَّلَوَاتِ
2. نمازوں کے بعد تسبیح، تحمید، تکبیر اوراستغفار کا بیان
حدیث نمبر: 1861
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبَّرَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَتِلْكَ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ، ثُمَّ قَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، غُفِرَ لَهُ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ))
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہر نماز کے بعدتینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، تینتیس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور تینتیس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا، یہ ننانوے (کلمات) ہو گئے، پھر اس نے سو(۱۰۰) کو پورا کرنے کے لئے کہا: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗلَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کَلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ تو اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے، اگر چہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابرہوں۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 597، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 8834 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 8820»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 1862
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ذَهَبَ أَصْحَابُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالِهِمْ يَتَصَدَّقُونَ بِهَا، وَلَيْسَ لَنَا مَا نَتَصَدَّقُ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَاتٍ إِذَا عَمِلْتَ بِهِنَّ أَدْرَكْتَ مَنْ سَبَقَكَ وَلَا يَلْحَقُكَ إِلَّا مَنْ أَخَذَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ؟)) قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: ((تُكَبِّرُ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَخْتِمُهَا بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (وَفِي لَفْظٍ:) تُسَبِّحُ اللَّهَ خَلْفَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ))
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! صاحب ِ مال لوگ تو سارا اجر لے گئے ہیں، (وہ اس طرح کہ) وہ نماز پڑھتے ہیں، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں اور وہ روزہ رکھتے ہیں، ہم بھی روزہ رکھتے ہیں، لیکن ان کے پاس زائد مال ہیں جن کا وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاساتنا مال نہیں ہے کہ ہم بھی صدقہ کر سکیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں ایسے کلمات کی طرف تیری رہنمائی نہ کر دوں کہ جب تو ان پر عمل کرے گا تو تو سبقت لے جانے والوں کو پا لے گا اور تیرے (مقام) کو کوئی بھی نہیں پا سکے گا، مگر وہ جو تیرے عمل کی طرح کا عمل کرے گا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمد للہ کہنا ہے اور اس دعا کے ساتھ اس کو ختم کرنا ہے: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ ایک روایت میں ہے: تو نے ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمد للہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 843، 6329، ومسلم: 595، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 7243 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7242»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 1863
عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنَحْمَدَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنُكَبِّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَأُتِيَ رَجُلٌ فِي الْمَنَامِ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقِيلَ لَهُ: أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ الْأَنْصَارِيُّ فِي مَنَامِهِ: نَعَمْ، قَالَ: فَاجْعَلُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ، خَمْسًا وَعِشْرِينَ، وَاجْعَلُوا فِيهَا التَّهْلِيلَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((فَافْعَلُوا))
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:ہمیں حکم تو یہ دیا گیا کہ ہر نماز کے بعد ہم تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، تینتیس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، چونتیس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہیں، لیکن ایک انصاری کو خواب آیا اور اس سے خواب میں پوچھا گیا: کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ تم ہر نماز کے بعد اتنی اتنی دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ (اور دوسرے اذکار) کہو؟اس نے خواب میں جواب دیا: جی ہاں، تو خواب میں آنے والے نے کہا: تم پچیس پچیس مرتبہ کر لو اور پچیس مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اضافہ کر لو۔ جب صبح ہوئی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس خواب کی خبر دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسے ہی کر لو۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح۔ أخرجه الترمذي: 3413، والنسائي: 3/76، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 21600 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 21936»

حكم: صحیح


1    2    3    4    5    Next