سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ایسے برتن میں غسل کرتے تھے، جو ایک فَرَق کی مقدار کے برابر ہوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 384، ومسلم، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 24089 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 24590»
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہتے تھی: میرے لیے باقی چھوڑو، میرے لیے بھی پانی رہنے دو۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 321، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 24599 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 25106»
سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے پہلے چلّو بھرتے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے چلّو بھرتی، ایک روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، سیدہ سے پہلے شروع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 273، 5956، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 24991 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 25505»
سیدہ ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک برتن سے جنابت والا غسل کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزے کی حالت میں ان کا بوسہ بھی لے لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 322، ومسلم: 296، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 26498 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 27031»
مولائے ام سلمہ ناعم کہتے ہیں کہ سیدہ ام سلمہ ؓ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا عورت اپنے خاوند کے ساتھ غسل کر سکتی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، لیکن جب وہ عقلمند ہو، میں نے اپنے آپ کو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ ہم ایک ٹب سے غسل کرتے تھے اور اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالتے، یہاں تک کہ ان کو صاف کر لیتے اور پھر اپنے جسموں پر پانی بہا دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح۔ أخرجه النسائي: 1/ 129، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 26749 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 27285»
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبیِ کریم اور آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویوں میں سے ایک خاتون ایک برتن سے غسل کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانچ مکوک سے غسل کرتے اور ایک مکوک سے وضو کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 264 بقصة الغسل فقط، ومسلم: 325،، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 12105 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 12129»