سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: بیشک ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑی مقدار میں پانی لے جاتے ہیں، اگر ہم اس سے وضو بھی کریں تو (ساتھ والے پانی کے تھوڑے ہونے کی وجہ سے) پیاس لگتی ہے، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح۔ أخرجه ابوداود: 83، وابن ماجه: 386، 3246، والترمذي: 69، والنسائي: 1/ 50، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 8735 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 8720»
۔ (دوسری سند) بیشک کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: ہم سمندر میں دور تک نکل جاتے ہیں، کیونکہ دور جائے بغیر شکار نہیں ملتا اور اپنے ساتھ ایک دو چھوٹے چھوٹے برتنوں میں (پینے والا پانی) اٹھایا ہوا ہوتا ہے، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، بیشک اس کا مردار حلال ہے اور اس کا پانی پاک کرنے والا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث بالطريق الاول ترقیم بيت الأفكار الدولية: 8899»
عبد اللہ بن مغیرہ کنانی کہتے ہیں کہ بنو مدلج کے بعض افراد نے اس کو بتلایا ہے کہ وہ لوگ شکار کرنے کے لیے تختوں پر سمندر میں جاتے تھے اور پینے کے لیے اپنے ساتھ پانی لے جاتے تھے، لیکن ان کی نماز کا وقت بھی سمندر میں ہی ہو جاتا تھا، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے یہ صورتحال بیان کی اور کہا: اگر ہم اپنے ساتھ اٹھائے ہوئے پانی سے وضو کریں تو پیاس لگتی ہے اور اگر سمندر کے پانی سے وضو کریں تو دل میں شک سا رہتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: سمندر کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره۔ أخرجه ابن ابي شيبة: 1/ 130، والحاكم: 1/ 141، عبد الرزاق: 321، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 23096 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 23484»
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سمندر کے بارے میں فرمایا: اس کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح۔ أخرجه ابن ماجه: 388، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 15012 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 15076»
موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ سنان بن سلمہ نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے سمندر کے پانی کے حکم کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: سمندر کا پانی پاک کرنے والا ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح علي شرط مسلم۔ أخرجه الدارقطني:1/35، والحاكم: 1/140، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة:2518 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 2518»
سیدنا علی ؓ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حج کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طوافِ افاضہ کیا اور زمزم کے پانی کا ڈول منگوا کر اس سے پیا اور وضو بھی کیا اور فرمایا: اے بنو عبد المطلب! پانی کھینچو، اگر تمہارے مغلوب ہو جانے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں بھی تمہارے ساتھ کھینچتا۔
تخریج الحدیث: «اسناده حسن، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 1348 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 1348»
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب جنّوں والی رات تھی تو ان میں سے دو افراد پیچھے رہ گئے اور انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کے ساتھ نمازِ فجر ادا کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے کہا: میرے پاس پانی نہیں ہے، البتہ ایک برتن میں نبیذ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پاکیزہ کھجور ہے اور پاک کرنے والا پانی ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لجھالة ابي زيد مولي عمرو بن حريث۔ أخرجه ابوداود: 84، والترمذي: 88، ابن ماجه: 384، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 4296 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 4296»
۔ (دوسری سند) سیدناابن مسعودؓ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: تمہارے پاس پاک کرنے والا (پانی) ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس چھوٹے برتن میں کیا ہے؟ میں نے کہا: نبیذ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے دو، پاکیزہ کھجور ہے اور پاک کرنے والا پانی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے وضو کیا اور نماز پڑھی۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث بالطريق الاول ترقیم بيت الأفكار الدولية: 4301»
۔ (تیسری سند) سیدنا ابن مسعود ؓ جنوں والی رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: عبد اللہ! کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ انھوں نے کہا: میرے پاس تو ایک برتن میں نبیذ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر بہاؤ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے عبد اللہ بن مسعود! یہ پاکیزہ مشروب ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر الحديث بالطريق الاول ترقیم بيت الأفكار الدولية:0»
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے تھے، جبکہ ہم جنبی ہوتے تھے، لیکن اس سے پانی جنبی نہیں ہو جاتا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 321، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 24978 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 25491»