1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الفتح الربانی
كِتَابُ الْقَدَرِ
تقدیر کے ابواب
1. بَابٌ فِي ثُبُوتِ الْقَدَرِ وَحَقِيقَتِهِ
1. تقدیر کے ثبوت اور حقیقت کا بیان
حدیث نمبر: 180
- عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: ((قَدَّرَ اللهُ الْمَقَادِيرَ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ -))
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے تقدیر کا اندازہ لگا لیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 2653، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 6579 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 6579»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 181
وَعَنْهُ أَيْضًا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ خَلْقَهُ فِي ظُلْمَةٍ ثُمَّ أَلْقَى عَلَيْهِمْ مِنْ نُورِهِ يَوْمَئِذٍ، فَمَنْ أَصَابَهُ مِنْ نُورِهِ يَوْمَئِذٍ اِهْتَدَى وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ، فَلِذَلِكَ أَقُولُ: جَفَّ الْقَلَمُ عَلَى عِلْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ))
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا، پھر اسی دن ان پر اپنا نور ڈالا، جس شخص تک اس دن وہ نور پہنچ گیا، وہ ہدایت پا گیا اور جس سے تجاوز کر گیا، وہ گمراہ ہو گیا، اسی لیے میں کہتا ہوں: اللہ تعالیٰ کے علم کے مطابق قلم خشک ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح۔ أخرجه ابن ماجه: 3377، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 6644 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 6644»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 182
عَنْ طَائُوسٍ بْنِ الْيَمَانِيِّ قَالَ: أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُونَ: كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ، قَالَ: وَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزُ وَالْكَيْسُ
طاوس یمانی کہتے ہیں: جتنے صحابۂ کرام سے میری ملا قات ہوئی، وہ سب کہتے تھے: ہر چیز تقدیر کے ساتھ معلق ہے اور میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے سنا، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز تقدیر کے ساتھ معلق ہے، حتی کہ بے بسی و لاچارگی اور عقل و دانش بھی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 2655، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 5893 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 5893»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 183
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ حِينَ خَلَقَهُ فَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُمْنَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً بَيْضَاءَ كَأَنَّهُمُ الذَّرُّ وَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُسْرَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً سَوْدَاءَ كَأَنَّهُمُ الْحُمَمُ، فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَمِينِهِ: إِلَى الْجَنَّةِ وَلَا أُبَالِي وَقَالَ لِلَّذِي فِي كَفِّهِ الْيُسْرَى: إِلَى النَّارِ وَلَا أُبَالِي))
سیدنا ابودرداءؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کو پیدا کیا تو اس کے دائیں کندھے پر ضرب لگائی اور وہاں سے سفید رنگ کی اولاد نکالی، وہ چھوٹی چیونٹیوں کی جسامت کی تھی، پھر بائیں کندھے پر ضرب لگائے اور کوئلوں کی طرح سیاہ اولاد نکالی، پھر دائیں طرف والی اولاد کے بارے میں کہا: یہ جنت میں جائیں گے اور میں کوئی پرواہ نہیں کرتا اور بائیں کندھے سے نکلنے والے اولاد کے بارے میں کہا: یہ جہنم میں جائیں گے اور میں بے پرواہ ہوں۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف بھذه السياقة، تفرد به ابو الربيع سليمان بن عتبة، وھو ممن لا يحتمل تفرده۔ أخرجه البزار: 2144، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 27488 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 28036»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 184
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَانَ الطَّوِيلَ بِأَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ يَخْتِمُ اللَّهُ لَهُ بِأَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ فَيَجْعَلُهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَانَ الطَّوِيلَ بِأَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ ثُمَّ يَخْتِمُ اللَّهُ لَهُ عَمَلَهُ بِأَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَجْعَلُهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ))
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک آدمی عرصۂ دراز تک جنتی لوگوں والے اعمال کرتا رہتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جہنمی لوگوں والے اعمال کے ساتھ اس کی زندگی کا اختتام کرتا ہے اور اس طرح اس کو آگ والوں میں سے بنا دیتا ہے، دوسری طرف ایک آدمی کافی عرصے تک آگ والے لوگوں کے اعمال کرتا رہتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جنتی لوگوں کے افعال کے ساتھ اس کی زندگی کا اختتام کرتا ہے اور اس طرح اس کو اہل جنت میں سے بنا دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 2651، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 10286 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 10291»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 185
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تُعْجَبُوا بِأَحَدٍ حَتَّى تَنْظُرُوا بِمَا يُخْتَمُ لَهُ، فَإِنَّ الْعَامِلَ يَعْمَلُ زَمَانًا طَوِيلًا مِنْ عُمُرِهِ أَوْ بُرْهَةً مِنْ دَهْرِهِ بِعَمَلٍ صَالِحٍ لَوْ مَاتَ عَلَيْهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ، ثُمَّ يَتَحَوَّلُ فَيَعْمَلُ عَمَلًا سَيِّئًا، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ الْبُرْهَةَ مِنْ دَهْرِهِ بِعَمَلٍ سَيِّئٍ لَوْ مَاتَ عَلَيْهِ دَخَلَ النَّارَ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ فَيَعْمَلُ عَمَلًا صَالِحًا، وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا اِسْتَعْمَلَهُ قَبْلَ مَوْتِهِ)) قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَكَيْفَ يَسْتَعْمِلُهُ؟ قَالَ: ((يُوَفِّقُهُ لِعَمَلٍ صَالِحٍ ثُمَّ يَقْبِضُهُ عَلَيْهِ))
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم پر اس چیز میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تم (کسی کے اچھے عمل کی وجہ سے)اس پر خوش نہ کیے جاؤ، یہاں تک کہ تم دیکھ لو کہ کس عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ عمل کرنے والا اپنی عمر کے طویل حصے میں یا کچھ زمانے میں ایسے نیک عمل کرتا ہے کہ اگر ان پر اس کی موت واقع ہو جائے تو وہ جنت میں داخل ہو گا،لیکن ہوتا یوں ہے کہ وہ اپنی روٹین تبدیل کر لیتا ہے اور برے عمل شروع کر دیتا ہے، اسی طرح ایک آدمی کچھ عرصہ تک ایسے برے عمل کرتا رہتا ہے کہ اگر اسی حالت میں اس کی موت واقع ہو جائے تو وہ جہنم میں داخل ہو جائے گا، لیکن پھر وہ بدل جاتا ہے اور نیک عمل شروع کر دیتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو اس کی موت سے پہلے استعمال کر لیتا ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ اس کو کیسے استعمال کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کو نیک عمل کی توفیق دے دیتا ہے اور پھر اس کو اس (اچھے عمل) پر موت دے دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح علي شرط الشيخين۔ أخرجه الترمذي: 2143، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 12214 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 12238»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 186
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنَّهُ لَمَكْتُوبٌ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَإِذَا كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ تَحَوَّلَ فَعَمِلَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَمَاتَ فَدَخَلَ النَّارَ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّهُ لَمَكْتُوبٌ فِي الْكِتَابِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَإِذَا كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ تَحَوَّلَ فَعَمِلَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمَاتَ فَدَخَلَهَا))
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک ایک آدمی جنتی لوگوں والے عمل کر رہا ہوتا ہے، جبکہ وہ جہنمی لوگوں میں لکھا ہوا ہوتا ہے، جب اس کی موت سے پہلے کا وقت ہوتا ہے تو اس کی حالت تبدیل ہو جاتی ہے اور وہ جہنمی لوگوں والے عمل شروع کردیتا ہے اور اسی حالت پر مرجاتا ہے اور جہنم میں داخل ہو جاتا ہے اور دوسری طرف ایک آدمی جہنمی لوگوں والے عمل کررہا ہوتا ہے، جبکہ وہ جنتی لوگوں میں لکھا ہوا ہوتا ہے، جب اس کی موت سے پہلے کا وقت ہوتا ہے تو وہ پہلی حالت سے منتقل ہو جاتا ہے اور اہل جنت کے عمل شروع کر دیتا ہے اور اسی حالت پر مر کر جنت میں داخل ہو جاتاہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح۔ أخرجه ابو يعلي: 4668، وابن حبان: 346، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 24762 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 25269»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 187
عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ: مَرِضَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ فَبَكَى، فَقِيلَ لَهُ مَا يُبْكِيكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ؟ أَلَمْ يَقُلْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((خُذْ مِنْ شَارِبِكَ ثُمَّ أَقِرَّهُ حَتَّى تَلْقَانِي)) قَالَ: بَلَى، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَبَضَ قَبْضَةً بِيَمِينِهِ فَقَالَ: هَذِهِ لِهَذِهِ وَلَا أُبَالِي وَقَبَضَ قَبْضَةً أُخْرَى يَعْنِي بِيَدِهِ الْأُخْرَى فَقَالَ: هَذِهِ لِهَذِهِ وَلَا أُبَالِي)) فَلَا أَدْرِي فِي أَيِّ الْقَبْضَتَيْنِ أَنَا
ابو نضرہ کہتے ہیں: ایک صحابی بیمار ہوا، جب اس کے ساتھی اس کی تیمارداری کرنے کے لیے اس کے پاس گئے تو وہ رونے لگ گیا، کسی نے اس سے کہا: اللہ کے بندے! تو کیوں رو رہا ہے؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تجھے یہ نہیں فرمایا تھا کہ اپنی مونچھوں کو کاٹ دے، پھر اسی حالت پر برقرار رہنا، یہاں تک کہ مجھے آ ملے۔؟ اس نے کہا: جی کیوں نہیں، ایسے ہی ہوا تھا، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا تھا: بیشک اللہ تعالیٰ نے دائیں ہاتھ سے مٹھی بھری اور کہا: یہ جنت کے لیے ہیں اور میں بے پروا ہوں، پھر دوسرے ہاتھ سے ایک مٹھی بھری اور کہا: یہ جہنم کے لیے ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں ہے۔ اب میں یہ نہیں جانتا کہ میں کون سی مٹھی میں تھا۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح۔ أخرجه البزار: 2142، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 17594 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 17737»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 188
عَنْ مُعَاذٍ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ وَفِيهِ: ((فَقَبَضَ بِيَدَيْهِ قَبْضَتَيْنِ فَقَالَ: هَذِهِ فِي الْجَنَّةِ وَلَا أُبَالِي وَهَذِهِ فِي النَّارِ وَلَا أُبَالِي))
سیدنا معاذ بن جبل ؓ نے بھی نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: پس اللہ تعالیٰ نے دونوں ہاتھوں سے دو مٹھیاں بھریں اور کہا: یہ جنت میں جائیں گے اور میں بے پروا ہوں اور یہ جہنم میں جائیں گے اور مجھے کوئی پروا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لضعف البراء الغنوي و لانقطاعه، فالحسن البصري لم يدرك معاذا،وقوله: فقبض قبضتين يشھد له أحاديث أخري، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 22077 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 22427»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 189
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَهُ لَا مَحَالَةَ، وَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ النُّطْقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ))
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ کہتے ہے: میں نے کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی، جو صغیرہ گناہوں سے زیادہ ملتی جلتی ہو، اس چیز کی بہ نسبت، جس کو سیدنا ابو ہریرہؓ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کے ہر بیٹے پر اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا ہے، وہ اس کو لا محالہ طور پر پا لے گا، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، زبان کا زنا بولنا ہے اور نفس تمنا کرتا ہے اور چاہتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 6612، ومسلم: 2657، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 7719 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 7705»

حكم: صحیح


1    2    3    4    5    Next