۔ (دوسری سند) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بیان کرو کہ اس کے ساتھ چمٹ جاؤں (اور اس کا اہتمام کروں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم کہو کہ میرا ربّ اللہ ہے اور پھر اس پر ڈٹ جاؤ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ میری کس چیز سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہیں؟ جواباً آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: اس سے۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح۔ أخرجه ابن ماجه: 3972 وانظر الحديث بالطريق الاول، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 15418 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 15496»
سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے جس طرح تمہارے درمیان رزق کو تقسیم کیا ہے، اسی طرح اس نے تمہارے مابین تمہارے اخلاق کو بھی تقسیم کیا ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ دنیا اس کو بھی عطا کر دیتا ہے، جس سے وہ محبت کرتا ہے اور اس کو بھی دے دیتا ہے، جس سے وہ محبت نہیں کرتا، لیکن دین کی نعمت صرف اس کو عطا کرتا ہے، جس سے محبت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے جس کو دین عطا کر دیا، اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا، جب تک اس کا دل اور زبان مطیع نہ ہو جائیں اور کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ اس کا ہمسائیہ اس کے شرور سے محفوظ رہے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! بَوَائِق سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کا ظلم و زیادتی کرنا اور جو آدمی حرام مال کما کر اس کو خرچ کرے گا تو اس میں برکت نہیں ہو گی اور اس سے کیا ہوا صدقہ قبول نہیں ہو گا اور ایسا آدمی اس قسم کا جو مال بھی اپنے ترکہ میں چھوڑ کر جائے گا، وہ اس کی جہنم کے لیے اس کا زادِ راہ ہو گا، بیشک اللہ تعالیٰ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا، بلکہ برائی کو اچھائی سے مٹاتا ہے اور بیشک خبیث چیز، خبیث چیز کو نہیں مٹا سکتی۔ (حرام مال خرچ کرنے سے گناہ نہیں مٹتے بلکہ حلال مال خرچ کرنے سے گناہوں کی صفائی ہوتی ہے)۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لضعف الصباح بن محمد البجلي۔ أخرجه البزار: 3562، والحاكم: 2/ 447، والبيھقي في الشعب: 5524، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 3672 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 3672»
سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے مروی ہے کہ انھوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے افضل ایمان کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرے، اللہ تعالیٰ کے بغض رکھے اور اپنی زبان کو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رکھے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مزید کچھ فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اور تو لوگوں کے لیے وہی چیز پسند کرے، جو اپنے لیے پسند کرے اور ان کے لیے اس چیز کو ناپسند کرے، جس کو اپنے لیے ناپسند کرے۔ ایک روایت میں ہے: اور بھلائی والی بات کہے یا پھر خاموش رہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره۔ أخرجه الطبراني في الكبير: 20/ 425، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 22132 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 22483»
سیدنا عباس بن عبد المطلبؓ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اس بندے نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا، جو اللہ تعالیٰ کے ربّ ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نبی اور رسول ہونے پر راضی ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 34، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 1779 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 1779»
سیدنا ابوامامہؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سوال کیا: گناہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی چیز تیرے دل میں کھٹکنے لگے تو اسے چھوڑ دے۔ اس نے کہا: ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تیری برائی تجھے بری لگے اور تیری نیکی تجھے خوش کر دے تو تو مؤمن ہو گا۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح۔ أخرجه عبد الرزاق: 20104، والطبراني في الكبير: 7539، والحاكم: 1/ 14، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 22159 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 22512»
سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک اس طرح نہ ہو جائے کہ جو خیر و بھلائی وہ اپنے لیے پسند کرے، وہی اپنے بھائی کے لیے پسند کرے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 13، ومسلم: 45، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 133629 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 13664»
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا اسلام افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ مسلمان کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ اور سالم رہیں۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 40، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 6753 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 6753»
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ کون سا اسلام افضل ہے کے بجائے یہ سوال کیا گیا: کون سے مسلمان افضل ہیں۔
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: 756، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 15210 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 15280»