1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن الدارقطني
 النُّذُورُ
نذر کا بیان
1. باب النُّذُورُ
1. باب: نذر کے مسائل
حدیث نمبر: 4317
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ النَّيْسَابُورِيُّ ، نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِيُّ ، نَا سَلامُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النَّذْرُ نَذْرَانِ، فَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لِلَّهِ فَلْيَفِ بِهِ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: نذر دوطرح کی ہوتی ہے ‘ تو جو شخص اللہ تعالیٰ ٰ کے لیے نذرمانتا ہے ‘ وہ اس کو پوراکرے اور جو شخص اللہ تعالیٰ ٰ کی نافرمانی سے متعلق کوئی نذرمانتا ہے ‘ تو اس کا کفارہ یہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4317، انفرد به المصنف من هذا الطريق»

حدیث نمبر: 4318
نَا حَمْزَةُ بْنُ الْقَاسِمِ الإِمَامُ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ ، نَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ . ح وَنا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ ، نَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُونُسَ ، نَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ ، نَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، نَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ بُكَيْرٍ . ح وَنا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، نَا حُمَيْدُ بْنُ زَنْجُوَيْهِ النَّسَائِيُّ ، نَا ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ خَالِدٍ الدِّيلِيِّ ، أَوْ عَنْ خَالِهِ مُوسَى بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُسَمِّهِ، فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُطِقْهُ، فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لِلَّهِ يُطِيقُهُ فَلْيَفِ بِهِ"، وَاللَّفْظُ لِلْمَحَامِلِيِّ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص کوئی نذر مانتے ہوئے اس کا نام نہ لے ‘ تو اس کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہوگا اور جو شخص اللہ تعالیٰ ٰ کی نافرمانی سے متعلق نذر مانے ‘ تو اس کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہوگا اور جو شخص کوئی نذرمانے اور وہ نذر اس کی طاقت میں نہ ہو (یعنی اسے پورا نہ کرسکتا ہو) تو اس کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہوگا ‘ اور جو شخص اللہ تعالیٰ ٰ کے نام کی ایسی نذر مانے جس کو وہ پورا کرسکتا ہو ‘ تو پھر وہ اسے پوراکرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى ((سننه)) برقم: 3322، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2128، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 19972، 20133، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4318، 4321، وعبد الرزاق فى ((مصنفه)) برقم: 15832، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 12313، والطبراني فى((الكبير)) برقم: 12169»
«روي موقوفا يعني وهو أصح، التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (4 / 322)»

حدیث نمبر: 4319
نَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، نَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ زَاجٌ ، نَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، نَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لا نَذْرَ إِلا فِيمَا أُطِيعُ اللَّهُ، وَلا يَمِينٌ فِي غَصْبٍ، وَلا طَلاقَ، وَلا عَتَاقَ فِيمَا لا يَمْلِكُ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: نذرصرف اسی چیز کے بارے میں ہوتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ ٰ کی فرماں برداری کی گئی ہو ‘ کوئی چیز غصب کرنے کے بارے میں یا جو طلاق دینایاغلام آزاد کرنا آدمی کی ملکیت میں نہ ہو ‘ تو اس کے بارے میں قسم کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى ((مستدركه)) برقم: 2838، 3588، 3591، وسعيد بن منصور فى ((سننه)) برقم: 1022،والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 3938، 4319، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 18116»
«وذكره عبد الحق في أحكامه من جهة الدارقطني وقال إسناده ضعيف، نصب الراية لأحاديث الهداية: (3 / 278)»

حدیث نمبر: 4320
نَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقَطَّانُ ، نَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ كَزَالٍ أَبُو الْفَضْلِ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ نَعْمِ بْنِ هَارُونَ ، نَا كَثِيرُ بْنُ مَرْوَانَ ، نَا غَالِبُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعُقَيْلِيُّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ نَذْرًا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ نَذْرًا فِيمَا لا يُطِيقُ، فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ نَذْرًا لَمْ يُسَمِّهِ، فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ جَعَلَ مَالَهُ هَدْيًا إِلَى الْكَعْبَةِ فِي أَمْرٍ لا يُرِيدُ فِيهِ وَجْهَ اللَّهِ، فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ جَعَلَ مَالَهُ فِي الْمَسَاكِينِ صَدَقَةً فِي أَمْرِ لا يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ الْمَشْيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ فِي أَمْرٍ لا يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ الْمَشْيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ فِي أَمْرِ يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، فَلْيَرْكَبْ وَلا يَمْشِ، فَإِذَا أَتَى مَكَّةَ قَضَى نَذَرَهُ، وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ نَذْرًا لِلَّهِ فِيمَا يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، فَلْيَتَّقِ اللَّهَ وَلْيَفِ بِهِ مَا لَمْ يُجْهِدْهُ"، غَالِبٌ، ضَعِيفُ الْحَدِيثِ.
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص اللہ تعالیٰ ٰ کی کسی نافرمانی سے متعلق کسی چیز کی نذرمانے تو اس کا کفارہ وہی ہوگا جو قسم توڑنے کا کفارہ ہوتا ہے اور جو شخص اپنے اوپر ہے اور جو شخص اپنے اوپر کوئی ایسی نذرلازم کرلے جسے وہ متعین نہ کرے تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفار ہ ہے اور جو شخص اپنے مال کو کسی اور مقصد کے لیے تحفے کے طور پر خانہ کعبہ بھیجے ‘ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ ٰ کی رضا کا حصول نہ ہو ‘ تو اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے اور جو شخص کسی ایسے مقصد کے لیے اپنے مال کو غریبوں میں صدقہ کرے کہ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ ٰ کی رضا کا حصوں نہ ہو ‘ تو اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہوتا ہے اور جو شخص اپنے اوپر بیت اللہ تک پیدل چل کر جانالازم کرے اور وہ کسی ایسی وجہ سے ہو کہ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ ٰ کی رضاکاحصول نہ ہو ‘ تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے ‘ جو شخص کسی ایسی چیز کے ب ارے میں بیت اللہ تک پیدل چل کرجانے کی نذر اپنے اوپر لازم کرلے کہ اس کا مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو ‘ تو وہ سوار ہو کر جائے ‘ وہ پیدل ہو کرنہ جائے جب وہ مکہ آ جائے گا تو وہ اپنی نذرکوپوراکرے گا اور جو شخص اللہ تعالیٰ ٰ کے نام کی کوئی ایسی نذر مانے جس کا مقصد اللہ کی رضاکاحصول ہو ‘ تو اسے اللہ تعالیٰ ٰ سے ڈرنا چاہیے اور اسے پوری کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جب تک وہ نذرا سے تھکانہ دے (یعنی وہ اسے پوری کرنے سے عاجز نہ ہو جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 20093، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4320»
«قال الدارقطني: وغالب بن عبيد الله ضعيف، نصب الراية لأحاديث الهداية: (3 / 295)»

حدیث نمبر: 4321
نَا حَمْزَةُ بْنُ الْقَاسِمِ الإِمَامُ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ الْبَيَاضِيُّ ، نَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُسَمِّهِ، فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُطِقْهُ، فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فَأَطَاقَهُ فَلْيَفِ بِهِ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص کوئی ایسی نذرمانے ‘ جسے متعین نہ کرے تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے اور جو شخص کوئی ایسی نذرمانے جسے پوری کرنے کی اس میں طاقت نہ ہو ‘ تو اس کا کفارہ وہی ہے ‘ جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے ‘ اور جو شخص کوئی ایسی نذرمانے جسے وہ پوری کرسکتا ہو ‘ تو اسے پوری کرنی چاہیے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى ((سننه)) برقم: 3322، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2128، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 19972، 20133، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4318، 4321، وعبد الرزاق فى ((مصنفه)) برقم: 15832، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 12313، والطبراني فى((الكبير)) برقم: 12169»
«روي موقوفا يعني وهو أصح، التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (4 / 322)»

حدیث نمبر: 4322
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ، نَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ الْخَرَقِيُّ، نَا أَبُو عَامِرٍ، نَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ حَرْمَلَةَ، أَنَّ رَجُلا سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، فَقَالَ:" إِنِّي قُلْتُ عَلَيَّ الْمَشْيِ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَقَالَ سَعِيدٌ: قُلْتَ عَلَيَّ نَذْرٌ؟، قَالَ الرَّجُلُ: لا، فَقَالَ: لَيْسَ عَلَيْكَ شَيْءٌ".
ابن حرملہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے سعید بن مسیب سے سوال کیا ‘ وہ بولا: میں نے یہ نذرمانی ہے کہ میں بیت اللہ تک پیدل چل کرجاؤں گا ‘ توسعید نے کہا: تم نے لفظ نذرماننااستعمال کیا تھا؟ تو اس نے جواب دیا: نہیں! توسعید نے کہا: تم پر کوئی چیزلازم نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4322، وعبد الرزاق فى ((مصنفه)) برقم: 15880، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 12474، 12559»

حدیث نمبر: 4323
نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْحَرَّانِيُّ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَيْبَةَ ، نَا أَبِي ، نَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي إِسْرَائِيلَ، وَهُوَ قَائِمٌ فِي الشَّمْسِ، فَقَالَ: مَا بَالُ هَذَا؟، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَذَرَ أَنْ لا يَتَكَلَّمَ، وَلا يَسْتَظِلَّ، وَلا يَقْعُدَ وَأَنْ يَصُومَ، فَقَالَ: مُرُوهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ، وَلْيَصُمْ"، وَلَمْ يَأْمُرْهُ بِالْكَفَّارَةِ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابواسرائیل نامی صاحب کے پاس سے گزرے جو دھوپ میں کھڑے ہوئے تھے ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت کیا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ اس نے یہ نذرمانی ہے کہ یہ کلام نہیں کرے گا اور سائے میں نہیں آئے گا اور بیٹھے گا نہیں اور روزہ رکھے گا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے کہو کہ وہ بات چیت کرے ‘ سائے میں بھی آ جائے ‘ بیٹھ بھی جائے اور روزہ بھی رکھ لے (راوی کہتے ہیں:) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کفارہ دینے کی ہدایت نہیں کی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 6704، وابن الجارود فى "المنتقى"، 1010، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 4385، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 3228، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2136، 2136 م، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 20150، 20152، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4323، 4324، 4325، 4326، 4327»

حدیث نمبر: 4324
وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اختلاف سند کے ساتھ اسی (گزشتہ) حدیث کے ہی مثل ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 6704، وابن الجارود فى "المنتقى"، 1010، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 4385، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 3228، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2136، 2136 م، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 20150، 20152، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4323، 4324، 4325، 4326، 4327»

حدیث نمبر: 4325
وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ،.
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 6704، وابن الجارود فى "المنتقى"، 1010، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 4385، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 3228، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2136، 2136 م، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 20150، 20152، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4323، 4324، 4325، 4326، 4327»

حدیث نمبر: 4326
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ ، نَا الْحَسَنُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مِدْرَارٍ ، حَدَّثَنِي عَمِّي طَاهِرُ بْنُ مِدْرَارٍ ، نَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَ الزُّهْرِي عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي إِسْرَائِيلَ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً، وَلَمْ يَذْكُرْ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘ ابواسرائیل کے پاس سے گزرے (اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث نقل کی ہے)۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 6704، وابن الجارود فى "المنتقى"، 1010، وابن حبان فى ((صحيحه)) برقم: 4385، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 3228، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2136، 2136 م، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 20150، 20152، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4323، 4324، 4325، 4326، 4327»


1    2    3    4    Next