حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انھیں بتایا، کہا: جس وقت ہم غار میں تھے، میں نے اپنے سرو ں کی جانب (غار کے اوپر) مشرکین کے قدم دیکھے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ان میں سے کسی نے اپنے پیروں کی طرف نظر کی تووہ نیچے ہمیں دیکھ لے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابو بکر!تمھارا ان دو کے بارے میں کیا گیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہے؟" (انھیں کوئی ضرر نہیں پہنچ سکتا۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا،کہا:جس وقت ہم غار میں تھے،میں نے اپنے سرو ں کی جانب(غار کے اوپر) مشرکین کے قدم دیکھے،میں نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ان میں سے کسی نے اپنے پیروں کی طرف نظر کی تووہ نیچے ہمیں دیکھ لے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ابو بکر!تمھارا ان دو کے بارے میں کیا گیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہے؟"
امام مالک نے ابو نضر سے، انھوں نے عبید بن حنین سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا: " کہ اللہ تعالیٰ کا ایک بندہ ہے جس کو اللہ نے اختیار دیا ہے کہ چاہے دنیا کی دولت لے اور چاہے اللہ تعالیٰ کے پاس رہنا اختیار کرے، پھر اس نے اللہ کے پاس رہنا اختیار کیا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ روئے (سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہے) اور بہت روئے۔ پھر کہا کہ ہمارے باپ دادا ہماری مائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں (پھر معلوم ہوا) کہ اس بندے سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ علم رکھتے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر ابوبکر کا احسان ہے مال کا بھی اور صحبت کا بھی اور اگر میں کسی کو (اللہ تعالیٰ کے سوا) دوست بناتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ (اب خلّت تو نہیں ہے) لیکن اسلام کی اخوت (برادری) ہے۔ مسجد میں کسی کی کھڑکی نہ رہے (سب بند کر دی جائیں) لیکن ابوبکر کے گھر کی کھڑکی قائم رکھو۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا:" کہ اللہ تعالیٰ کا ایک بندہ ہے جس کو اللہ نے اختیار دیا ہے کہ چاہے دنیا کی دولت لے اور چاہے اللہ تعالیٰ کے پاس رہنا اختیار کرے، پھر اس نے اللہ کے پاس رہنا اختیار کیا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر ؓ روئے (سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہے) اور بہت روئے۔ پھر کہا کہ ہمارے باپ دادا ہماری مائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں (پھر معلوم ہوا) کہ اس بندے سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور سیدنا ابوبکر ؓ ہم سب سے زیادہ علم رکھتے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر ابوبکر کا احسان ہے مال کا بھی اور صحبت کا بھی اور اگر میں کسی کو (اللہ تعالیٰ کے سوا) دوست بناتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ لیکن اسلامی اخوت حاصل ہے۔ مسجد میں کوئی کھڑکی ابوبکر کی کھڑکی کے سوا نہ رہنے دی جائے۔"
سالم نےابو نضر سے، انھوں نے عبید بن حنین اور بسر بن سعید سے، انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا، (اس کے بعد) مالک کی حدیث کی مانند ہے۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کو خطاب فرمایا،آگے مذکورہ بالاحدیث ہے۔
اسماعیل بن رجاء نے کہا: میں نے عبداللہ بن ابی ہذیل کو ابواحوص سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انھوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کررہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر میں کسی شخص کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا لیکن وہ میرے (دینی) بھائی اور ساتھی ہیں اور تمھارے ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اللہ عزوجل نےاپنا خلیل بنایا ہے۔"
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر میں کسی کو خلیل بناتا توابوبکر کوخلیل بناتا،لیکن وہ میرا بھائی اور ساتھی ہے اور اللہ عزوجل نے تمہارے ساتھی کو خلیل بنالیاہے۔"
شعبہ نے ابو اسحاق سے، انھوں نے ابو احوص سے، انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا۔"
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر میں اپنی اُمت میں سے کسی ایک کو خلیل بناتاتو ابوبکر کو خلیل بناتا۔"
سفیان نے ابو اسحاق سے، انھوں نے ابو احوص سے، انھوں نے عبداللہ سے روایت کی، ابو عمیس نے ابن ابی ملیکہ سے، انھوں نے عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر میں کسی کو خلیل بناتاتو ابوقحافہ کے فرزند (ابو بکر رضی اللہ عنہ) کو خلیل بناتا۔"
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر میں خلیل بناتا تو ابوقحافہ کے بیٹے کوخلیل بناتا۔"
واصل بن حیان نے عبداللہ بن ابی ہذیل سے، انھوں نے ابو احوص سے، انھوں نے عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر میں زمین پر رہنے والوں میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابو قحافہ کے بیٹے کو خلیل بناتا، لیکن تمہارے صاحب (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے خلیل ہیں۔"
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر میں زمین والوں سے خلیل بناتا تو ابوقحافہ کے بیٹے کو خلیل بناتا،لیکن تمہارا صاحب اللہ کاخلیل ہے۔"
عبداللہ بن مرہ نے ابو احوص سے، انھوں نے عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سن رکھو!میں ہر خلیل کی رازدارانہ دوستی سے براءت کا اظہار کرتا ہوں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا۔تمھارا صاحب (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کا خلیل ہے۔"
امام صاحب مختلف اساتذہ کی سندوں سےحضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"خبردار،میں ہرخلیل کی خلت(دوستی) سے برات کا اظہار کرتا ہوں اوراگر میں خلیل بناتا توابوبکر کو خلیل بناتا،تمہارا صاحب تو اللہ کا خلیل ہے۔"
6177. ابو عثمان سے روایت ہے،کہا: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ذات السلاسل کے لشکر کا سالار بنا کر بھیجا۔میں (ہدایات لینے کے لئے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوااور(اس موقع پر)میں نے(یہ بھی) پوچھا: آپ کو لوگوں میں سب سےزیادہ محبوب کون ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا "۔میں نے کہا: مردوں میں سے؟آپ نے فرمایا؛"ان کے والد"میں نے کہا۔پھر کون؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"عمر۔"پھر آپ نے کئی لوگوں کے نام لیے۔
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ذات السلاسل کے لشکر کاامیر مقرر کیا تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا،آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟آپ نے فرمایا،"عائشہ"میں نے پوچھا،"مردوں میں سے۔"فرمایا:"اس کاباپ"میں نے پوچھا،پھرکون؟فرمایا:"عمر" اس طرح آپ نے چند نام لیے۔
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا، ان سے پوچھا گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ کرتے تو کس کو کرتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح کو۔ پھر خاموش ہو رہیں۔
ابن ابی ملیکہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا گیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر کسی کو خلیفہ بناتے تو کس کو بناتے،انہوں نے جواب دیا،ابوبکرکو،ان سے پوچھاگیا،ابوبکر کے بعد کس کو؟جواب دیا،عمرکو،پھر ان سے پوچھا گیا،عمر کے بعدکس کو؟جواب دیا،ابوعبیدہ ابن الجراح کو،پھر وہ خاموش ہوگئیں۔