1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار
کتاب: ذکر الٰہی، دعا، توبہ اور استغفار کے مسائل
906. باب أكثر أهل الجنة الفقراء وأكثر أهل النار النساء وبيان الفتنة بالنساء
906. باب: اہل جنت اکثر فقراء ہیں اور دوزخیوں کی اکثریت عورتوں پر مشتمل ہو گی اور عورتوں کے فتنے کا بیان
حدیث نمبر: 1743
1743 صحيح حديث أُسَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَكَانَ عَامَّةَ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ، قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ، فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جنت کے دروازہ پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والوں کی اکثریت غریبوں کی تھی۔ مالدار (جنت کے دروازے پر حساب کے لئے) روک لئے گئے تھے البتہ جہنم والوں کو جہنم میں جانے کا حکم دے دیا گیا تھا اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والی زیادہ عورتیں تھیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1743]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 17 باب ما يتقي من شؤم المرأة»

حدیث نمبر: 1744
1744 صحيح حديث أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ، مِنَ النِّسَاءِ
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کے لئے عورتوں کے فتنہ سے بڑھ کر نقصان دینے والا اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1744]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 17 باب ما يتقى من شؤم المرأة»

907. باب قصة أصحاب الغار الثلاثة والتوسل بصالح الأعمال
907. باب: غار والے تین آدمیوں کا قصہ اور نیک اعمال کا وسیلہ طلب کرنا
حدیث نمبر: 1745
1745 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَرَجَ ثَلاَثَةٌ يَمْشُونَ فَأَصَابَهُمُ الْمَطَرُ فَدَخَلُوا فِي غَارٍ فِي جَبَلٍ فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِمْ صخْرَةٌ قَالَ: فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: ادْعُوا اللهَ بِأَفْضَلِ عَمَلٍ عِمَلْتُمُوهُ فَقَالَ أَحَدُهُمْ: اللهُمَّ إِنِّي كَانَ لِي أَبَوَانِ، شَيْخَانِ كَبِيرَانِ فَكُنْتُ أَخْرُجُ فَأَرْعَى، ثُمَّ أَجِيءُ فَأَحْلُبُ فَأَجِيءُ بِالْحِلاَبِ، فَآتِي بِهِ أَبَوَيَّ، فَيَشْرَبَانِ ثُمَّ أَسْقِي الصِّبْيَةَ، وَأَهْلِي وَامْرَأَتِي فَاحْتَبَسْتُ لَيْلَةً، فَجِئتُ فَإِذَا هُمَا نَائِمَانِ قَالَ: فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُمَا، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمَا حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ اللهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَةً، نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ قَالَ: فَفُرِجَ عَنْهُمْ وَقَالَ الآخَرُ: اللهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ أُحِبُّ امْرَأَةً مِنْ بَنَاتِ عَمِّي، كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرَّجُلُ النِّسَاءَ فَقَالَتْ: لاَ تَنَالُ ذَلِكَ مِنْهَا، حَتَّى تُعْطِيَهَا مَائَةَ دِينَارٍ فَسَعَيْتُ فِيهَا حَتَّى جَمَعْتُهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا، قَالَتِ: اتَّقِ اللهَ، وَلاَ تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلاَّ بِحَقِهِ فَقُمْتُ، وَتَرَكْتُهَا فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَةً قَالَ: فَفَرَجَ عَنْهُمُ الثُّلُثَيْنِ وَقَالَ الآخَرُ: اللهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي اسْتَأجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقٍ مِنْ ذُرَةٍ، فَأَعْطَيْتُهُ وَأَبَى ذَاكَ أَنْ يَأْخُذَ فَعَمَدْتُ إِلَى ذَلِكَ الْفَرَقِ، فَزَرَعْتُهُ حَتَّى اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا عَبْدِ اللهِ أَعْطِنِي حَقِّي فَقُلْتُ انْطَلِقْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا، فَإِنَّهَا لَكَ فَقَالَ: أَتَسْتَهْزِى بِي قَالَ: فَقُلْتُ: مَا أَسْتَهْزِى بِكَ، وَلكِنَّهَا لَكَ اللهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فَكُشِفَ عَنْهُمْ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص کہیں باہر جا رہے تھے کہ اچانک بارش ہونے لگی۔ انھوں نے ایک پہاڑ کے غار میں جا کر پناہ لی۔ اتفاق سے پہاڑ کی ایک چٹان اوپر سے لڑھکی (اور اس غار کے منہ کو بند کر دیا جس میں یہ تینوں پناہ لیے ہوئے تھے) اب ایک نے دوسرے سے کہا کہ اپنے سب سے اچھے عمل کا جو تم نے کبھی کیا ہو، نام لے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔ اس پر ان میں سے ایک نے یہ دعا کی اے اللہ! میرے ماں باپ بہت ہی بوڑھے تھے۔ میں باہر لے جا کر اپنے مویشی چراتا تھا۔ پھر جب شام کو واپس آتا تو ان کا دودھ نکالتا اور برتن میں پہلے اپنے والدین کو پیش کرتا۔ جب میرے والدین پی چکتے تو پھر بچوں کو اور اپنی بیوی کو پلاتا۔ اتفاق سے ایک رات واپسی میں دیر ہو گئی اور جب میں گھر لوٹا تو والدین سو چکے تھے۔ اس نے کہا کہ پھر میں نے پسند نہیں کیا کہ انھیں جگاؤں بچے میرے قدموں میں بھوکے پڑے رو رہے تھے۔ میں برابر دودھ کا پیالہ لیے والدین کے سامنے اسی طرح کھڑا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ اے اللہ! اگر تیرے نزدیک میں نے یہ کام صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے اس چٹان کو ہٹا کر اتنا راستہ تو بنا دے کہ ہم آسمان کو تو دیکھ سکیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چنانچہ وہ پتھر کچھ ہٹ گیا۔ دوسرے شخص نے کہا: اے اللہ! تو خوب جانتا ہے کہ مجھے اپنے چچا کی ایک لڑکی سے اتنی زیادہ محبت تھی جتنی ایک مرد کو کسی عورت سے ہو سکتی ہے۔ اس لڑکی نے کہا تم مجھ سے اپنی خواہش اس وقت تک پوری نہیں کر سکتے جب تک مجھے سو اشرفی نہ دے دو۔ میں نے ان کے حاصل کرنے کی کوشش کی اور آخر اتنی اشرفی جمع کر لی، پھر جب میں اس کی دونوں رانوں کے درمیان بیٹھا تووہ بولی، اللہ سے ڈر اور مہر کو ناجائز طریقے پر نہ توڑ۔ اس پر میں کھڑا ہو گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ اب اگر تیرے نزدیک بھی میں نے یہ عمل تیری ہی رضا کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے (نکلنے کا) راستہ بنا دے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چنانچہ وہ پتھر دو تہائی ہٹ گیا۔ تیسرے شخص نے کہا: اے اللہ! تو جانتا ہے کہ میں نے ایک مزدور سے ایک فرق جوار پر کام کرایا تھا۔ جب میں نے اس کی مزدوری اسے دے دی تو اس نے لینے سے انکار کر دیا۔ میں نے اس جوار کو لے کر بو دیا (کھیتی جب کٹی تو اس میں اتنی جوار پیدا ہوئی کہ) اس سے میں نے ایک بیل اور ایک چرواہا خرید لیا۔ کچھ عرصہ بعد پھر اس نے آکر مزدوری مانگی کہ خدا کے بندے مجھے میرا حق دے دے۔ میں نے کہا کہ اس بیل اور اس کے چرواہے کے پاس جاؤ کہ یہ تمھارے ہی ملک ہیں۔ اس ے کہا کہ مجھ سے مذاق کرتے ہو۔ میں نے کہا، میں مذاق نہیں کرتا، واقعی یہ تمھارے ہی ہیں، تو اے اللہ! اگر تیرے نزدیک یہ کام میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو یہاں ہمارے لیے (اس چٹان کو ہٹا کر) راستہ بنا دے۔ چنانچہ وہ غار پورا کھل گیا او وہ تینوں شخص باہر آگئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1745]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 98 باب إذا اشترى شيئًا لغيره بغير إذنه فرضي»


Previous    1    2    3    4