1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار
کتاب: ذکر الٰہی، دعا، توبہ اور استغفار کے مسائل
894. باب فضل الدعاء باللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار
894. باب: دنیا اور آخرت کی بھلائی اور آگ کے عذاب سے بچنے کی دعا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1723
1723 صحيح حديث أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی اے اللہ!ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ سے بچا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1723]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 55 باب قول النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ربنا آتنا في الدنيا حسنة»

895. باب فضل التهليل والتسبيح والدعاء
895. باب: لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ اور دعا مانگنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1724
1724 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي كُلِّ يَوْمٍ، مَائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مَائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مَائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ، يَوْمَهُ ذلِكَ، حَتَّى يُمْسِي وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ، إِلاَّ أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٗ جو شخص دن بھر میں سو مرتبہ یہ دعا پڑھے گا نہیں ہے کوئی معبود، سوائے اللہ تعالیٰ کے ٗ اس کا کوئی شریک نہیں ٗ ملک اسی کا ہے اور تمام تعریف اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تو اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔ سو نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس سے مٹا دی جائیں گی۔ اس روز دن بھر یہ دعا شیطان سے اس کی حفاظت کرتی رہے گی۔ تاآنکہ شام ہو جائے اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہ آئے گا ٗ مگر جو اس سے بھی زیادہ یہ کلمہ پڑھ لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1724]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 11 باب صفة إبليس وجنوده»

حدیث نمبر: 1725
1725 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، فِي يَوْمٍ مَائَةَ مَرَّةٍ، حَطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سبحان اللہ وبحمدہ دن میں سو مرتبہ کہا، اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1725]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 65 باب فضل التسبيح»

حدیث نمبر: 1726
1726 صحيح حديث أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ عَشْرًا، لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَانَ كَمنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے یہ کلمہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریفیں ہیں، اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے دس مرتبہ پڑھ لیا وہ ایسا ہو گا جیسے اس نے اولاد اسماعیل میں سے ایک (عربی غلام) آزاد کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1726]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 64 باب فضل التهليل»

حدیث نمبر: 1727
1727 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمنِ: سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ، سبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو حرف جو زبان پر ہلکے ہیں لیکن ترازو میں بہت بھاری اور رحمان کو عزیز ہیں سبحان اللہ العظیم سبحان اللہ وبحمدہ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1727]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 65 باب فضل التسبيح»

896. باب استحباب خفض الصوت بالذكر
896. باب: آہستہ آواز سے ذکر کرنا افضل ہے
حدیث نمبر: 1728
1728 صحيح حديث أَبِي مُوسى الأَشْعَرِيِّ رَضي الله عنه، قَالَ: لَمَّا غَزَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، أَوْ قَالَ: لَمَّا تَوَجَّهَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَشْرَفَ النَّاسُ عَلَى وَادٍ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّكْبِيرِ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ لاَ إِله إِلاَّ اللهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا، وَهُوَ مَعَكُمْ وَأَنَا خَلْفَ دَابَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَنِي وَأَنَا أَقُولُ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ فَقَالَ لِي: يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ قَيْسٍ قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ قَالَ: أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي قَالَ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر لشکر کشی کی یا یوں بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خیبر کی طرف) روانہ ہوئے تو (راستے میں) لوگ ایک وادی میں پہنچے اور بلند آواز کے ساتھ تکبیر کہنے لگے اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ (اللہ سب سے بلند و برتر ہے‘ اللہ سب سے بلند و برتر ہے‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جانوں پر رحم کرو‘ تم کسی بہرے کو یا ایسے شخص کو نہیں پکار رہے ہو‘ جو تم سے دور ہو‘ جسے تم پکار رہے ہو وہ سب سے زیادہ سننے والا اور تمہارے بہت نزدیک ہے بلکہ وہ تمہارے ساتھ ہے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا میں نے جب لاحول ولا قوۃ الا باللّٰہ کہا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ عبداللہ بن قیس! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا‘ کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا ضرور بتائیے‘ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کلمہ یہی ہے۔ لاحول ولاقوۃ الاباللّٰہ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1728]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 38 باب غزوة خيبر»

حدیث نمبر: 1729
1729 صحيح حديث أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رضي الله عنه، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاَتِي قَالَ: قُلِ اللهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو: اے اللہ! میں نے اپنی جان پر (گناہ کر کے) بہت زیادہ ظلم کیا پس گناہوں کو تیرے سوا کوئی دوسرا معاف کرنے والا نہیں۔ مجھے اپنے پاس سے بھرپور مغفرت عطا فرما اور مجھ پر رحم کر کہ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا بے شک و شبہ تو ہی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1729]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 149 باب الدعاء قبل السلام»

حدیث نمبر: 1730
1730 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رضي الله عنه، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاَتِي قَالَ: قُلِ اللهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مِنْ عِنْدَكَ مَغْفِرَةً، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ! مجھے ایسی دعا سکھا دیجئے جو میں اپنی نماز میں کیا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پڑھاکرو اے اللہ!میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور تیرے سوا گناہوں کو اور کوئی نہیں بخشتا۔ پس میرے گناہ اپنے پاس سے بخش دے۔ بلاشبہ تو بڑا مغفرت کرنے والا ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1730]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 9 باب قول الله تعالى (وكان الله سميعًا بصيرًا»

897. باب التعوذ من شر الفتن وغيرها
897. باب: فتنوں وغیرہ سے پناہ مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 1731
1731 صحيح حديث عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اللهُمَّ اغْسِلْ قَلْبِي بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا، كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَالْمَأْثَمِ، وَالْمَغْرَمِ
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے کہ اے اللہ!میں تیری پناہ مانگتا ہوں دوزخ کے فتنے سے اور دوزخ کے عذاب سے، قبر کی آزمائش سے، قبر کے عذاب سے،مالداری کی بری آزمائش سے، محتاجی کی بری آزمائش سے اور مسیح دجال کی بری آزمائش سے۔ اے اللہ!میرے دل کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک کر دے، جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف کر دیا جاتا ہے اور میرے اور میری خطاؤںکے درمیان اتنی دُوری کر دے جتنی دُوری مشرق ومغرب میں ہے۔ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے، گناہ سے اور قرض سے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1731]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 46 باب التعوذ من فتنة الفقر»

898. باب التعوذ من العجز والكسل وغيره
898. باب: عاجزی اور سستی وغیرہ سے پناہ مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 1732
1732 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے کہ اے اللہ!میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے اور بہت زیادہ بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمائشوں سے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1732]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 38 باب التعوذ من فتنة المحيا والممات»


Previous    1    2    3    4    Next